اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی کی درخواستوں پرمریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدرکے وکیل امجدپرویزکے دلائل مکمل ہو گئے، عدالت نے نیب پراسیکیوٹرسے آج جمعرات کودلائل طلب کر لئے اور ہدایت کی ہے کہ نیب دلائل پیرتک مکمل کرلے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سزا بے نامی دار پر ہوئی، زیر کفالت کے معاملے پر نہیں، مفروضے کی بنیاد پر کرینمل سزا برقرار نہیں رہ سکتی، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو دیکھنا ہوگا۔ مشترکہ خاندانی نظام میں بچے فلیٹس میں رہائش پذیر ہوں تو نیب کو بتانا پڑے گا ،وہ کس کے زیر کفالت تھے، یہ سوال اہم ہے کہ بچے دادا کے زیر کفالت تھے یا اپنے والد کے؟۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف فیملی کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کی۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیانوازشریف نے اپنی تقاریرمیں قطری کاکوئی ذکرکیاتھا؟،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی تقاریراورقوم سے خطاب میں ایساکوئی ذکرنہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سزابے نامی دارپرہوئی،زیرکفالت معاملے پرنہیں،مریم نوازکوبینیفشل اونرقراردیکروالدکی جائیداد چھپانے پر سزا ہوئی۔عدالت نے کہا کہ نوازشریف کاپراپرٹی سے تعلق ثابت ہونے پرمریم کاکردارسامنے آئیگا،ٹرائل کورٹ کافیصلہ دیکھنا ہے ،جوخودکہتا ہے وہ مفروضے پرمبنی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مفروضے کی بنیادپرکریمنل سزابرقرارنہیں رہ سکتی،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ نے ابھی صرف ایک طرف کے دلائل سنے،ہم اپنے دلائل میں عدالت کومطمئن کریں گے۔خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ احتساب عدالت کے فیصلے میں بھی نواز شریف کی ملکیت کا ذکر نہیں ہے۔ بینچ نے استفسار کیا کہ کیا بے نامی دار کی فائنڈنگ فیصلے میں آئی ہے اور جب سے نیب قانون بنا ہے کیا کسی زیرکفالت کو بھی سزا ہوئی ؟ کیا تمام درخواست گزاروں کا یہی موقف ہے کہ جائیداد سیٹلمنٹ میاں شریف نے کی اور پھر پوتوں کے نام منتقل کی۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نوازشریف کا یہ موقف ہے کہ انھیں نہیں معلوم کہ فلیٹس کا کون مالک ہے اور کون ٹرسٹی۔ انہوں نے اس بارے میں سنا ہے دیکھا نہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کوئی ایسا دستاویز ہے جو فلیٹس کی ملکیت نواز شریف کی ظاہر کرے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ پراسیکیوشن، گواہوں، واجد ضیاء یا تفتیشی کسی نے بھی ایسی دستاویز پیش نہیں کی۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا فرد جرم میں بے نامی دار کا ذکر ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ فرد جرم اور سزا میں واضح تضاد ہے۔ فرد جرم میں سب کو برابر کا ملزم قرار دیا گیا تھا۔ مگر جہاں بھی پراپرٹیز کا ذکر ہے وہاں بیٹوں کا نام ہے نواز شریف کا نہیں۔ ٹرائل کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ عموما بچے والدین کی زیر کفالت ہوتے ہیں اس لیے نواز شریف مالک ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بچے تو اپنے دادا کے زیر کفالت بھی ہو سکتے ہیں۔ نواز شریف خود بھی میاں شریف کے زیرکفالت ہو سکتے تھے۔ کیا کوئی ایسا ثبوت پیش کیا گیا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت تھے میاں شریف کے نہیں۔ خواجہ حارث نے بتایا کہ ایسا کوئی ثبوت یا دستاویز موجود نہیں۔ واجد ضیاء خود بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایسا کوئی دستاویز یا ثبوت نہیں۔ عدالتی فیصلے میں ایک سے زیادہ چیزیں مفروضوں پر مبنی ہیں۔مریم نوازاورکیپٹن (ر) صفدرکے وکیل امجدپرویزنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہماراموقف یہی ہے کہ مریم نوازداداکے زیرکفالت تھیں،مریم نوازکوجیب خرچ بھی دادادیتے تھے،342 کے بیان میں زیرکفالت سے متعلق سوال نہیں پوچھاگیا۔اسلام آبادہائیکورٹ نے مریم نوازاورکیپٹن(ر)صفدرکے وکیل امجدپرویزکے دلائل مکمل ہونے پر سماعت ملتوی کر دی گئی اور نیب پراسیکیوٹرسے آج جمعرات سے دلائل طلب کرلیے،عدالت نے کہا ہے کہ نیب دلائل پیرتک مکمل کرلے۔