فرشتہ کی حضرت ابراہیمؑ کیلئے دعا:
حضرت بکر مزنیؒ فرماتے ہیں کہ جب (کفار نے) ارادہ کیا کہ حضرت ابراہیمؑ کو آگ میں ڈالیں تو سب مخلوقات نے اپنے رب سے فریاد کی اور عرض کیا: اے ہمارے پرودگار! آپ کے خلیل (حضرت ابراہیمؑ) آگ میں ڈالے جا رہے ہیں، آپ ہمیں اجازت دیں توہم (ان کے دفاع میں) آگ کو بجھا دیں تو رب تعالیٰ نے جواب میں فرمایا: وہ میرا دوست ہے، اس کے علاوہ روئے زمین پر میرا کوئی دوست نہیں، میں اس کا خدا ہوں، میرے سوا اس کا کوئی خدا نہیں۔ اگر وہ تم سے داد رسی چاہے تو تم اس کی فریاد رسی کرو، ورنہ چھوڑ دو۔ فرمایا کہ بارش کے فرشتہ بھی حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے رب! آپ کا دوست آگ میں ڈالا جارہا ہے، آپ مجھے اجازت عنایت فرمائیں، تو میں (بارش کے) ایک قطرے سے (ان دشمنان ابراہیمؑ کی) آگ بجھا ڈالوں؟ تو رب تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وہ میرا دوست ہے، روئے زمین پر اس کے سوا میرا کوئی دوست نہیں، میں اس کا خدا ہوں، میرے سوا اس کا کوئی خدا نہیں، پس اگر وہ تم سے فریاد رسی چاہیں، تو ان کی فریاد رسی کرو، ورنہ چھوڑ دو۔ (الدینوری فی المجالسۃ)
گزشتہ حدیث میں گزر چکا ہے، کہا: ان کی فریاد رسی خود حق تعالیٰ نے فرمائی تھی اور آگ کو گلزار بھی خود حق تعالی نے فرمایا تھا، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے۔
ترجمہ: ’’ہم نے حکم دیا کہ اے آگ ابراہیمؑ پر ٹھنڈی اور پرسکون بن جا۔‘‘
میطا طروشؑ:
ساتوں آسمان کس کس چیز کے بنے ہوئے ہیں
حضرت ربیع بن انسؓ فرماتے ہیں کہ پہلا آسمان جمع شدہ لہر ہے، دوسرا سفید مرمر کا ہے، تیسرا لوہے کا ہے، چوتھا تانبے کا ہے، پانچواں چاندی کا ہے، چھٹا سونے کا ہے، ساتواں سرخ یا قوت کا ہے، ان کے اوپر نور کے صحرا ہیں، ان کے اوپر کا علم اللہ تعالی اور مؤکل بالحجب (پردوں کا فرشتہ) کے سوا کوئی نہیں جانتا، اس فرشتہ کا نام میطا طروش ہے۔ (مسند اسحاق بن راہویہ، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، معجم اوسط /2 قلمی 1/46، ابوالشیخ (منہ) 563، درمنثور 44/1، الہیئۃ السنیہ حدیث 59بحوالہ مسند اسحاق راہویہ و ترمذی وغیرہ، ابن جریر 99/28)
(فائدہ) اس روایت میں خدا تعالی کے ایک مقرب فرشتہ کا ذکر ہے جو ایسے رازوں کا علم رکھتا ہے جو دوسرے فرشتوں کے علم میں نہیں، اس فرشتہ کا نام میطا طروش ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post