معارف القرآن

0

خلاصۂ تفسیر
اور (یہ معجزات کو جادو کہتے ہیں، جس کا اثر جلد زائل ہو جایا کرتا ہے، سو قاعدہ ہے کہ) ہر بات کو (بعد چندے اپنی اصلی حالت پر آ کر) قرار آ جاتا ہے (یعنی حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا، اسباب و آثار سے عام طور پر متعین ہو جاتا ہے، مطلب یہ کہ گو واقع میں تو فی الحال بھی حق متعین اور واضح ہے، اگر کم فہموں کی سمجھ میں اگر اب نہیں آتا تو بعد چندے تو ان کو بھی ظاہر ہو سکتا ہے، بشرطیکہ غور سے کام لیں تو چند روز کے بعد تم کو معلوم ہو جاوے گا کہ یہ سحر فانی ہے یا حق باقی ہے) اور (اس زاجر مذکور کے علاوہ) ان لوگوں کے پاس (تو امم ماضیہ کی بھی) خبریں اتنی پہنچ چکی ہیں کہ ان میں (کافی) عبرت یعنی اعلیٰ درجے کی دانشمندی (حاصل ہو سکتی) ہے سو (ان کی یہ کیفیت ہے کہ) خوف دلانے والی چیزیں ان کو کچھ فائدہ ہی نہیں دیتیں (اور جب یہ حال ہے) تو آپ ان کی طرف سے کچھ خیال نہ کیجئے (جب وہ وقت قیامت اور عذاب کا جس سے ان کو ڈرا یا جاتا ہے آ جاوے گا تو خود معلوم ہو جاوے گا، آگے اس روز کا بیان ہے، یعنی) جس روز ایک بلانے والا فرشتہ (ان کو) ایک ناگوار چیز کی طرف بلاوے گا ان کی آنکھیں (مارے ذلت اور ہیبت کے) جھکی ہوئی ہوں گی (اور) قبروں سے اس طرح نکل رہے ہوں گے جیسے ٹڈی پھیل جاتی ہے، (اور پھر نکل کر) بلانے والے کی طرف (یعنی موقف حساب کی طرف جہاں جمع ہونے کے لئے بلانے والے نے پکارا ہے) دوڑے چلے جا رہے ہوں گے (اور وہاں کی سختیاں دیکھ کر کافر کہتے ہوں گے کہ یہ دن بڑا سخت ہے) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More