ہزاروں لیگی رہنما و کارکن کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوں گے

0

مرزا عبدالقدوس
سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کے لیے پنجاب سمیت ملک بھر سے لیگی رہنمائوں اور کارکنان کے قافلے لاہور پہنچیں گے۔ جبکہ برطانیہ سمیت بیرون ملک سے بھی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق شریف فیملی کے ذاتی دوستوں اور احباب کے علاوہ بیرون ملک سے کاروباری حضرات کی بھی بڑی تعداد اس مقصد کے لئے پاکستان پہنچ چکی ہے یا آج (جمعہ کو) آمد متوقع ہے۔ سعودی عرب سے سینکڑوں افراد جن میں ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھنے والے شہری بھی شامل ہیں، جنازے میں شریک ہوں گے۔ گزشتہ روز (جمعرات کو) ذرائع کے مطابق چار سے پانچ ہزار افراد بیک وقت رائے ونڈ میں موجود تھے، جبکہ تعزیت کے لیے آنے والوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار فاروق حیدر اپنی پوری کابینہ سمیت وہاں موجود رہے۔ اسی طرح گلگت، بلتستان کابینہ کے اکثر وزرا اور ارکان اسمبلی نے نواز شریف سے تعزیت کی۔ لندن میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی شریک ہوئے اور شہباز شریف، حسن اور حسین نواز سے تعزیت کی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور رہنما تعزیتی تقریب کو سیاسی شو ہرگز نہیں بنانا چاہتے اور نہ ہی کارکنوں کو اس طرح کی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔ البتہ لیگی قائدین اپنے اپنے شہروں سے کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ بیگم کلثوم نواز کی نمازہ جنازہ اور تدفین میں شرکت کیلئے پہنچیں گے، جس کیلئے رابطے اور تیاری کرلی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قافلوں کی روانگی کو سیاسی شو سے بچانے کے لیے کارکنوں کی اکثریت ٹولیوں کی صورت میں اپنے اپنے طور پر روانہ ہو گی اور کوئی بھی لیڈر کسی بڑی ریلی کی صورت میں روانہ نہیں ہوگا۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تین انتخابی حلقوں میں جہاں ضمنی الیکشن ہو رہا ہے، وہاں کے امیدواروں نے کلثوم نواز کی وفات کی خبر کے بعد اپنی انتخابی مہم روک دی تھی۔ اب ان حلقوں سے نون لیگ کے متوقع امیدوار سجاد خان، بیرسٹر عقیل اور سابق وزیر مملکت طارق چوہدری بڑی تعداد میں کارکنوں کی لاہور روانگی کے لئے ان کی رہنمائی کریں گے۔ اسی طرح نواز لیگ کے اہم رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان جو نون لیگ کے سیاسی دور ابتلا میں کلثوم نواز کے راولپنڈی میں میزبان تھے، ان کی سرپرستی اور رہنمائی میں بھی لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد نماز جنازہ میں شریک ہو گی۔ ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کے ایک حلقے سے نون لیگ کے امیدوار فیض ٹمن بھی کارکنوں کے ہمراہ لاہور جائیں گے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان سمیت کئی رہنما کل رائے ونڈ میں موجود تھے اور نواز شریف سے تعزیت کی۔ لیکن اپنے شہروں میں مقامی عہدیداران سے بھی رابطے میں ہیں۔ ضلع سرگودھا سے محسن نواز رانجھا، ڈاکٹر مختار اور چوہدری حامد حمید کی نگرانی میں کارکنوں کی بڑی تعداد رائے ونڈ پہنچے گی۔ وسطی پنجاب کے اضلاع گوجرانوالہ، شیخوپورہ، سیالکوٹ، اوکاڑہ، نارووال سے بھی بڑی تعداد میں لیگی کارکن روانہ ہورہے ہیں۔ سابق وفاقی وزرا خرم دستگیر، عثمان ابراہیم، احسن اقبال، خواجہ آصف، محمود بشیر ورک اور دانیال عزیز سمیت ہر ایک کی خواہش اور کوشش ہے کہ ان کے حلقوں اور اضلاع سے بڑی تعداد میں لوگ مرحوم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوں۔ فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ اور عابد شیر علی کے ورکرز بھی کارکنوں کو بھجوانے میں ان کی رہنمائی اور مدد کر رہے ہیں۔ سینیٹر رانا محمودالحسن کی کوشش ہے کہ بڑی تعداد میں ملتان سے بھی لیگی کارکن نماز جنازہ میں شریک ہوں۔ عبدالرحمان کانجو ایم این اے بھی اپنے کارکنوں کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کریں گے۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کو اب بھی بہت پذیرائی حاصل ہے۔ لاہور کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے دو دو حلقوں میں ضمنی الیکشن بھی ہو رہا ہے اور پی ٹی آئی کے علاوہ نواز لیگ کے کارکن بھی اس الیکشن کی وجہ سے فل چارج ہیں۔ یقینا لاہور سے بھی بڑی تعداد میں لوگوں کی تعداد نماز جنازہ میں شریک ہو گی اور کلثوم نواز کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرے گی۔ ڈاکٹر راغب نعیمی سے شریف فیملی کا تین دہائیوں سے ذاتی تعلق ہے۔ ایک دن پہلے تک یہی خیال تھا کہ وہ ہی نماز جنازہ کی امامت کریں گے۔ لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ ممتاز مبلغ مولانا طارق جمیل نماز جنازہ پڑھائیں گے۔ صوبہ خیبو پختون سے پارٹی کے صوبائی صدر امیر مقام، پیر صابر شاہ اور سردار شمعون کے ساتھ اور مختلف قافلوں کی صورت میں لیگی کارکنان لاہور پہنچیں گے۔ کراچی سے بھی کافی تعداد میں لیگی کارکنان اور قائدین نماز جنازہ میں شریک ہوں گے۔ امکان ہے کہ کافی بڑا جنازہ ہو گا جس کے لیے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے سیکورٹی کے کافی اچھے انتظامات کئے ہیں۔ بیس سے زائد لیڈی کانسٹیبل رائے ونڈ کے اندر بھی تعینات ہیں۔ پولیس ایلیٹ فورس کے علاوہ حساس ادارے کے اہلکار بھی اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔ پیٹرولنگ کے لیے تین ایس پی، تین ڈی ایس پی، چھ ایس ایچ اوز اور درجنوں اہلکاروں پر مشتمل ان کا ماتحت عملہ بھی موجود ہو گا۔
نواز لیگ کے ایک مرکزی رہنما نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اپنے شہروں سے کارکنوں کی بڑی تعداد نماز جنازہ میں شریک ہونے کا پروگرام بنا چکی ہے۔ کوئی ریل یا بڑا جلوس نماز جنازہ کے لیے روانہ نہیں ہو گا، کیونکہ یہ سیاسی شو ہرگز نہیں ہے۔ یہ شریف خاندان اور پارٹی کے لیے دکھ اور غم گھڑی ہے۔ اسے اسی حد تک محدود رکھنا چاہتے ہیں۔ اس لیے اسے سیاسی پیمانے سے نہیں ناپا جانا چاہئے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More