افغانوں – بنگالیوں کو شناختی دستاویز دینے کا اعلان

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں پیدا ہونے والے بنگالیوں اور افغانوں کو شناختی دستاویز دینے کا اعلان کر دیا اور کہا ہے کہ اگر امریکہ میں پیدا ہونے پر قومیت مل سکتی ہے، تو یہاں 40برس سے رہنے والے شناخت سے کیوں محروم رہیں۔ وزارت داخلہ سے کہوں گا کہ ان لوگوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنا کر دیئے جائیں۔اس اقدام سے اسٹریٹ کرائم میں بھی کمی آئے گی۔گورنر ہاؤس میں ڈیموں کیلئے فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کراچی کیلئے نیا ماسٹر پلان لانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا۔انہوں نے اس موقع پر ناردرن بائی پاس کی اپ گریڈیشن، کورنگی میں سیوریج کی ری سائیکلنگ اور سمندری پانی میٹھا بنانے کا پیکج دیا اور کہا کہ شجر کاری مہم و صفائی مہم چلا کر کراچی کو پھر سے سرسبز و شاداب اور روشنیوں کا شہر بنائیں گے۔ قلت آب کا ذکر کرتے ہوئے کپتان کا کہنا تھا کہ کسی سیاستدان نے اس سنگین مسئلے پر نہیں سوچا، ملک میں بڑے ڈیم ملٹری ڈکٹیٹر کے دور میں بنے، میں اس معاملے پر قوم کو متحرک کروں گا، فنڈنگ کا سلسلہ نہ رُکا تو 5سال میں ڈیم بنا دیں گے۔ قبل ازیں اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس میں سندھ حکومت کی اسکیموں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کچرا اٹھانے کیلئے 2ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ یہ صوبے کی ذمہ داری ہے، اس کی ناکامی پر یہ کام وفاقی حکومت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایم ڈی واٹر بورڈ کے فور اور ایس تھری منصوبوں پر بریفنگ کے دوران صرف وفاق سے پیسے نہ ملنے کا رونا روتے رہے۔ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ کام کی پیشرفت بتائیں، پیسے کا رونا چھوڑیں، لگتا ہے کہ صرف کاغذوں میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ریپڈ بس ٹرانسپورٹ کے وفاقی منصوبے سے متعلق سوال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ گرین لائن بس کا کیا ہوا۔ کمشنر کراچی محمد صالح فاروقی نے کہا کہ کام مکمل ہوگیا ہے، ہم نے پیسے بچا لیے۔ وزیر اعظم نے استفسار کیا کہ آپ کمشنر بھی ہیں اور گرین بس کے سربراہ بھی۔ ایک موقع پر انہوں نے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ منصوبوں کے لیے وزیر خزانہ کے ساتھ بیٹھیں۔ صدر مملکت اور گورنر سندھ بھی آپ کی بھرپور مدد کریں گے۔ فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کی مزید تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر شہر کے مسائل حل کریں گے۔ ہیلی کاپٹر سے دیکھا صرف کنکریٹ تعمیرات ہیں، کراچی کی اونر شپ کسی کے پاس نہیں تھی۔ ہم اس کے لیے ماسٹر پلان بنائیں گے۔ ترقیاتی کام اس لیے نہیں کریں گے کہ ہمیں ووٹ ملے، بلکہ ہم پاکستان کے استحکام کے لیے کراچی میں کام کریں گے، کیوں کہ کراچی کو نقصان پہنچا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی تحریک انصاف کا شہر ہے، یہاں سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور سیاسی شعور رکھنے والے لوگ رہتے ہیں، یہ شہر پورے پاکستان کا سیاسی ایجنڈا طے کرتا تھا، جب کراچی تنہا ہوا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچا، ایک دور تھا کہ ہم کراچی میں سیاست کرنا چاہتے تھے لیکن خوف تھا کہ گھر سے نکلیں گے تو واپس پہنچیں گے بھی کہ نہیں، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ کراچی کے مسائل پر بریفنگ لی ہے، ٹارگٹ کلنگ اسٹریٹ کرائم کی بڑی وجہ ہے کراچی میں انڈر کلاس لوگ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں، جو بنگلہ دیش سے اور افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے شناختی کارڈ نہیں بنائے جاتے، جس سے انہیں ملازمتیں نہیں ملتیں اور وہ جرائم کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ وزارت داخلہ سے گزارش کروں گا کہ جو لوگ یہاں کئی دہائیوں سے موجود ہیں اور ان کے بچے پیدا ہوئے اور بڑے ہوگئے، انہیں شناختی کارڈ جاری اور پاسپورٹ دیئے جائیں اور ان کی مدد کر کے اس طبقے کی بحالی کے لیے کام کیا جائے، بالکل اسی طرح جس طرح چین نے چند برس میں 70 کروڑ افراد کو غربت کی دلدل سے باہر نکالا۔ اگر آپ امریکہ میں پیدا ہوں تو آپ کو قومیت ملتی ہے تو یہاں کیوں نہیں؟ بنگالی 40سال سے پاکستان میں مقیم ہیں، یہ بھی انسان ہیں اور انکے حقوق ہیں۔ وزیر اعظم نے کراچی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈی سیلینشن پلانٹ نصب کرنے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے، یہاں درجہ حرارت بڑھتا جائے گا، ہم گرین کراچی پروگرام شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ویسٹ ڈسپوزل کراچی کا بڑا مسئلہ ہے۔اس پر کام کریں گے۔اس موقع پر انہوں نے کورنگی صنعتی ایریا میں سیوریج پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلائیں گے۔ ناردرن بائی پاس کو ڈیویلپ کریں گے، تاکہ شہر کا ٹریفک کا دباؤ کم ہوسکے۔ کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے، جہاں خالی جگہیں موجود ہیں، وہاں درخت اگا کر شہر کو گرین کراچی بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانا صوبے کی ذمہ داری ہے اگر 2ماہ میں کچرا اٹھانے کا کام نہیں ہوا تو وفاقی حکومت یہ کام کرے گی۔ صوبائی حکومت کی مدد کا پلان بنائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر فنڈنگ کا سلسلہ نہ رُکا تو 5سال میں ڈیم بنا دیں گے، سب کو پتا تھا کہ ڈیمز بنانا کتنا ضروری ہے، سیاسی لوگ 5سال کیلئے آتے ہیں، کسی نے نہیں سوچا کہ ایک دن پانی کی کمی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کیلئے کسی نے ماضی میں نہیں سوچا، ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی۔ آج فی کس ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے، پاکستان کا 80 فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ 2025 تک اسی طرح چلتے رہے تو پانی کی بہت قلت ہوگی۔ عمران خان نے کہا کہ نوے کی دہائی میں ہم نے درآمدی فیول پر بجلی بنانا شروع کی۔ کسی نے نہیں سوچا کہ پانی کے لئے ڈیم بھی بنانے ہیں جو ڈیم کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ جان لیں کہ چین میں 86ہزار اور بھارت میں 5ہزار سے زائد ڈیم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا قرضہ 30ٹریلین ہے، ہمیں قرضوں پر ایک دن میں 6ارب روپے سود ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیرخزانہ منی بل کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس سے ڈرنا نہیں چاہئے لوگ فکر نہ کریں ہمارا منی بل برا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈیمز کے لیے کام کرنے پر چیف جسٹس کو سلام پیش کرتا ہوں یہ کام چیف جسٹس کا نہیں ہے۔ ڈیم کے لیے پیسہ اکٹھا کرنا چیف جسٹس کا کام نہیں، ہمارا کام ہوتا ہے۔ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فنڈ ریزر ہوں، ہم نے ہر سال 30ارب روپے کا ہدف پورا کرنا ہے۔ اب پاکستانی متحرک ہوچکے ہیں، جب حکومت اور لوگ ایک ہو جائیں قوم بن جاتی ہے۔ قوم کے لیے کوئی چیز دنیا میں ناکام نہیں ہوتی، جب عوام حکومت کو اور حکومت عوام کو اون کرتے ہیں تو ترقی ہوتی ہے۔ حکومت اس وقت مضبوط ہوگی، جب عوام حکومت کے ساتھ ہوگی۔ وزیر اعظم نے جرمنی اور جاپان کی مثال پیش کی اور بتایا کہ وہ قومیں کیسے مشکلات سے نکلیں۔انہوں نے اپیل کی کہ تمام پاکستانی اپنی حیثیت کے مطابق ڈیم فنڈ میں شریک ہوں۔ ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے۔ اس کے لیے فنڈنگ کی جا رہی ہے، ہم نے 5سال کا ٹارگٹ رکھا ہے۔ بھاشا کے بعد ہم مہمند ڈیم پر کام شروع کریں گے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں 534ملازم، 80 گاڑیاں اور 4 ہیلی کاپٹر تھے، گورنر ہاؤس مری کی تزئین و آرائش پر 70 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہوں اور 43 فیصد بچے غذائی قلت سے مرتے ہوں تو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ایسی عیاشی کی ضمیر اجازت دیتا ہے؟ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ تبدیلی مائنڈ سیٹ کا نام ہے، ہمیں لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہے، جن حکمرانوں نے ملک کو تباہ کیا، وہ ہمارے پیسوں سے شاہانہ محلوں میں رہتے تھے اور ہمیں غلام سمجھتے تھے۔ یہ مائنڈ سیٹ آزادی کے باوجود تبدیل نہیں ہوا۔ حکمرانوں کا ایسا شاہانہ طرز زندگی کسی اور ملک میں نہیں، تبدیلی اوپر سے آتی ہے اور نیچے جاتی ہے۔ ملک کا سربراہ تبدیل ہوگا تو وزرا، بیورو کریٹس بھی تبدیل ہوں گے۔ اس کے بعد عوام میں تبدیلی آئے گی اور عوام حکومت کو اپنا سمجھیں گے۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان کراچی ایئرپورٹ پہنچے تو گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا، جس کے بعد انہوں نے اپنے ایک روزہ دورہ کراچی کا آغاز مزار قائد پر حاضری سے کیا۔ وزیر اعظم نے مزار قائد پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کا گلدستہ بھی رکھا، جس کے بعد وہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کی قبروں پر بھی گئے اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورے کے دوران روایت کے برعکس تمام اجلاسوں کی صدارت گورنر ہاؤس کے بجائے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں کی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More