امام شافعیؒ کی ایک حکایت ہے کہ ان کو بعد انتقال کے کسی نے خواب میں دیکھا اور مغفرت کی وجہ پوچھی۔ انہوں نے فرمایا: یہ پانچ درود شریف جمعہ کی رات کو میں پڑھا کرتا تھا۔
اَللّٰھُمَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ بِعَددِ مَنْ صَلّٰی عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ بَعَدَدِ مِنْ لَّمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کَمَآ اَمَرْتَ بِالصَّلوٰۃِ عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کَمَّا تُحِبُّ اَنْ یُّصَلّٰی عَلَیْہِ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کَمَا یَنْبَغِیْ اَنْ یُصَلّٰی عَلِیْہِ۔
اس درود کو درود خمسہ کہتے ہیں۔ (فض) امام شافعیؒ کے متعلق اور بھی حکایات نقل کی گئی ہیں، جو آگے آرہی ہیں۔
شیخ ابن حجرؒ نے نقل کیا ہے کہ ایک صالح شخص کو کسی نے خواب میں دیکھا، اس سے حال پوچھا۔ اس نے کہا: حق تعالیٰ نے مجھ پر رحم کیا اور مجھے بخش دیا اور جنت میں داخل کیا۔ سبب پوچھا گیا تو اس نے کہا فرشتوں نے میرے گناہ اور میرے درودوں کو شمار کیا۔ سو درود کا شمار زیادہ نکلا۔ حق تعالیٰ نے فرمایا: اتنا بس ہے، اس کا حساب مت کرو اور اس کو بہشت میں لے جائو۔ (فض) یہ قصہ قول بدیع سے بھی آرہا ہے۔ شیخ ابن حجرؒ مکی نے لکھا ہے کہ ایک مرد صالح نے معمول مقرر کیا تھا کہ ہر رات کو سوتے وقت درود بعدد معین پڑھا کرتا تھا۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ جناب رسول مقبولؐ اس کے پاس تشریف لائے اور تمام گھر اس کا روشن ہو گیا۔ آپؐ نے فرمایا: وہ منہ لائو جو درود پڑھتا ہے کہ بوسہ دوں۔ اس شخص نے شرم کی وجہ سے رخسار سامنے کر دیا۔ آپؐ نے اس رخسار پر بوسہ دیا۔ بعد اس کے وہ بیدار ہو گیا تو سارے گھر میں مشک کی خوشبو باقی رہی۔ (فض)(جاری ہے)
Next Post