رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
’’تین آدمیوں کی دعا کی قبولیت میں کوئی شک نہیں۔ (1) مظلوم کی دعا۔ (2) مسافر کی دعا۔(3) والد کی دعا اپنے بیٹے کے حق میں۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث: 3862)
مسلمان کا ایمان ہے کہ اس کی ہر دعا ضرور قبول ہوتی ہے، حدیث شریف میں دعا قبول ہونے کی تین صورتیں بیان کی گئی ہیں، آئیے مسند احمد کی وہ حدیث جو سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت کی گئی ہے کہ اسے پڑھتے ہیں۔ رسول کریمؐ کا ارشاد ہے:
’’جب کوئی مسلمان دعا کرتا ہے جس میں گناہ یا قطع رحمی کی بات نہ ہو تو خدا تعالیٰ تین میں سے ایک چیز اسے ضرور عطا فرماتا ہے۔
1۔ دعا کے مطابق اس کی خواہش پوری کر دی جاتی ہے۔
2۔ اس کی دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ اجر بنا دیا جاتا ہے۔
3۔ اس دعا کے برابر اس سے کوئی مصیبت ٹال دی جاتی ہے۔
صحابہ کرامؓ پر رب تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں، انہوں نے اسلام کی روشن راہوں کو مختلف سوالات کرکے مزید روشن کردیا، انہوں نے عرض کی: پھر تو ہم کثرت سے دعائیں کریں گے۔ رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’تم جتنا چاہو مانگو، خدا کے خزانے بہت زیادہ ہیں۔‘‘
سب سے بڑی عبادت!
شیخ قطب الدین منور ہانسویؒ ( المتوفی 760ھ، 1358ء) حضرت جمال الدین ہانسوی کے پوتے اور حضرت خواجہ نظام اولیائؒ کے خلیفہ تھے، ان کے والد کا نام شیخ برہان الدین تھا، پوری زندگی توکل اور قناعت میں گزاری، سلاطین اور امراء کے یہاں جانا پسند نہیں کرتے تھے، لوگوں کے ہجوم سے دور رہتے، اپنے حجرے سے اپنی خواہش سے کبھی باہر نہیں نکلے۔
ایک روز وہ اپنے مرشد حضرت نظام الدین اولیائؒ کی مجلس میں شریک تھے، اس وقت ان کے پیر بھائی مولانا حسام الدین ملتانی، مولانا جمال الدین نصرت خانی اور مولانا اشرف الدین یحییٰ بھی موجود تھے، حضرت نظام الدین اولیائؒ نے مولانا حسام الدین کو مخاطب کرکے فرمایا کہ جو کوئی دن کو روزہ رکھے اور رات بھر عبادت کرے تو وہ بیواؤں کا کام انجام دیتا ہے کہ اتنا تو ہر بیوہ بھی کر سکتی ہے۔ اگر خدا کے بندوں کے کاموں میں مشغول رہ کر عبادت کی جائے تو یہ بڑی عبادت ہے، یہ کہہ کر حضرت نظام الدین اولیائؒ نے فرمایا کہ اس کی تفصیل بیان کی جائے تو چھ مہینے لگ جائیں گے، لیکن یہ تفصیل کسی اور موقع پر بیان کرنے کا وعدہ فرمایا۔ ( بزم رفتہ کی سچی کہانیاں صفحہ 108)
Prev Post
Next Post