پہلا حصہ
رابرٹگیلم (Robert Gillham) مشہور امریکی سائنسدان ہیں۔ ان کا تعلق ایک کٹر یہودی گھرانے سے تھا اور زندگی بھر وہ اسی مذہب کا دم بھرتے رہے، مگر عمر کے آخری حصے میں قرآن کریم کے ایک حکم سے ان کی کایا پلٹ گئی اور انہوں نے مئی 2012ء میں یہودیت کو ترک کر کے اسلام کی ٹھنڈی چھائوں میں پناہ حاصل کر لی۔ متعدد عالمی ذرائع ابلاغ نے رابرٹ گیلم کے قبول اسلام کی خبر کو کافی ہائی لائٹ کیا تھا۔
رابرٹ گیلم اسلامی حکم ’’عدت‘‘ کی حکمت پر غور کرنے کے بعد یہ تسیلم کرنے پر مجبور ہوئے کہ اسلامی تعلیمات کی پابند مسلمان خواتین دنیا کی سب سے باعفت خواتین ہیں، اسلامی احکامات انسانی زندگی اور صحت کے اصولوں کے عین موافق ہیں اور قرآن ہی وہ معجزاتی کتاب ہے جو اپنے اندر بے شمار اسرار لیے ہوئے ہے۔ متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے اخبار البیان کی رپورٹ کے مطابق رابرٹ گیلم، امریکی انسٹی ٹیوٹ البرٹ آئن اسٹائن (Albart Einstein Institute) میں جینیات کے محقق ہیں اور ان کا شمار اس فیلڈ کے مشہور سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ جنہوں نے جینیات کے امور کی تحقیق میں اپنی زندگی گزار چکے ہیں۔ وہ زندگی بھر بچے کی ولادت، اس سے قبل کے مراحل، نومولود کی نشوونما اور اس کی مختلف کیفیات پر تحقیق کرتے رہے ہیں۔
مصری ویب سائٹ المحیط کی رپورٹ کے مطابق مصر کے نیشنل ہیلتھ سینٹر کے شریک پروفیسر ڈاکٹر عبد الباسط نے اپنی ویب سائٹ پر ایک مضمون میں لکھا ہے کہ یہودی سائنس دان رابرٹ گیلم کے قبول اسلام کی وجہ قرآنی آیات کا مطالعہ بنی ہے، جس میں طلاق ملنے کے بعد خاتون کو تین ماہ یعنی ’’طہر‘‘ تک عدت گزارنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مشہور سائنس دان ان آیات کو پڑھ کر ورطہ حیرت میں پڑ گئے اور فوراً اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوگئے۔ رابرٹ امریکی شہر بوسٹن میں قائم انسٹی ٹیوٹ میں جینیات کے علوم پر تحقیق کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اچانک اسلام قبول کرنے کا اعلان کرکے سب کو حیران کر دیا۔ رابرٹ گیلم کا اسلام قبول کرنے کے بعد کہنا تھا کہ مسلمان خواتین دنیا کی سب سے پاکیزہ خواتین ہیں۔ ان کی ان حیرت انگیز تبدیلی کی وجہ معلو م کرنے کیلئے بہت سارے لوگوں نے کوششیں کیں اور کھوج لگائی کہ آخر وہ کونسے عوامل ہیں جو بوڑھے رابرٹ کو اسلام سے اتنا متاثر کرنے کا سبب بنے ہیں۔ اس راز کی جستجو بہت سارے لوگوں کو تھی۔
رابرٹ کے مسلمان ہونے کے اس راز سے مصری ڈاکٹر عبد الباسط نے پردہ اٹھایا اور کہا کہ رابرٹ کو اسلام کے اتنے قریب لانے کا موجب قرآن کی وہ آیات اور احادیث مبارکہ بنی ہیں، جن میں عورت کو ایک شوہر سے طلاق لینے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرنے سے قبل تین ماہواریوں کا انتظار کرنے کو کہا گیا ہے۔ رابرٹ چونکہ اپنی تحقیق کی روشنی میں اس بات کی تہہ تک پہنچ چکے تھے کہ رحم کی نشانیاں تین ماہواریوں سے قبل ختم نہیں ہوتی ہیں۔ اس مدت کے بعد اس کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں اور خاتون دوسرے مرد سے شادی کی قابل ہو جاتی ہے۔ اگر تین ماہ سے قبل دوسرے مرد سے تعلق استوار کرلیتی ہے تو اس کا احتمال ہے کہ رحم میں پہلے سے بنی ہوئی نشانیاں ختم نہیں ہوں گی اور اس حالت میں شادی کرنا انتہائی نقصان دہ عمل تصور کیا جاتا ہے۔ (جاری ہے)
Prev Post
Next Post