ابوالحسن بغدادی دارمیؒ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابن حامدؒ کو مرنے کے بعد کئی دفعہ خواب میں دیکھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا گزری؟ انہوں نے کہا کہ رب تعالیٰ نے میری مغفرت فرما دی اور مجھ پر رحم فرمایا۔ دارمیؒ نے ان سے یہ پوچھا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے، جس سے میں سیدھا جنت میں داخل ہو جائوں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار رکعت نفل پڑھو اور ہر رکعت میں ایک ہزار مرتبہ سورۃ اخلاص۔ دارمیؒ نے کہا کہ یہ تو بہت مشکل عمل ہے تو انہوں نے کہا کہ پھر ہر شب میں ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھا کرو۔ دارمیؒ کہتے ہیں کہ میں نے اپنا معمول بنا لیا۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلَّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
ایک صاحب نے ابو حفص کاغذیؒ کو ان کے مرنے کے بعد خواب میں دیکھا۔ ان سے پوچھا کہ کیا معاملہ گزرا؟ انہوں نے کہا کہ حق تعالیٰ شانہ نے مجھ پر رحم فرمایا، میری مغفرت فرما دی۔ مجھے جنت میں داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہوا؟ انہوں نے بتایا کہ جب میری پیشی ہوئی تو ملائکہ کو حکم دیا گیا۔ انہوں نے میرے گناہ او میرے درود شریف کو شمار کیا تو میرا درود شریف گناہوں پر بڑھ گیا تو میرے مولا جل جلالہٗ نے ارشاد فرمایا کہ اے فرشتو! بس بس آگے حساب نہ کرو اور اس کو میری جنت میں لے جائو (بدیع)
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلَّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
علامہ سخاویؒ بعض تواریخ سے نقل کرتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص بہت گناہ گار تھا۔ جب وہ مر گیا تو لوگوں نے اس کو ویسے ہی زمین پر پھینک دیا۔ رب تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علی نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام پر وحی بھیجی کہ اس کو غسل دے کر اس پر جنازہ کی نماز پڑھیں۔ میں نے اس شخص کی مغفرت کر دی۔ (بدیع)
اس قسم کے واقعات میں کوئی اشکال کی بات نہیں۔ نہ تو ان کا یہ مطلب ہے کہ ایک دفعہ درود شریف پڑھ لینے سے سارے گناہ کبیرہ اور حقوق العباد سب معاف ہو جاتے ہیں اور نہ اس قسم کے واقعات میں کوئی مبالغہ یا جھوٹ وغیرہ ہے، یہ مالک کے قبول کر لینے پر ہے۔ وہ کسی شخص کی معمولی سی عبادت، ایک دفعہ کا کلمہ طیبہ قبول کر لے تو اس کی برکت سے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
حق تعالیٰ کا قرآن پاک میں ارشاد ہے۔
ترجمہ: ’’بے شک خدا تعالیٰ شانہ اس کی مغفرت نہیں فرماتے کہ ان کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے (یعنی مشرک کی تو مغفرت ہے نہیں) اس کے علاوہ جس کو چاہیں گے بخش دیں گے۔‘‘
اس لیے ان قصوں میں اور اس قسم کے دوسرے قصوں میں کوئی اشکال نہیں ہے کہ حق تعالیٰ شانہٗ کو کسی کا ایک دفعہ کا درود پڑھنا پسند آجائے، وہ اس کی وجہ سے سارے گناہ معاف کر دے، وہ بااختیار ہے۔ ایک شخص کے کسی کے ذمہ ہزاروں روپے قرض ہیں، وہ قرض دار کی کسی بات پر جو قرض
دینے والے کو پسند آگئی ہو یا بغیر ہی کسی بات کے اپنا سارا قرضہ معاف کر دے تو کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ اسی طرح حق تعالیٰ جل شانہٗ اگر کسی کو محض اپنے لطف و کرم سے بخش دے تو اس میں کیا اشکال کی بات ہے۔ ان قصوں سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ درود شریف کو مالک کی خوشنودی میں بہت زیادہ دخل ہے، اس لیے بہت ہی کثرت سے پڑھتے رہنا چاہئے، نہ معلوم کس وقت کا پڑھا ہوا اور کس محبت کا پڑھا ہوا پسند آجائے۔ ایک دفعہ کا بھی پسند آجائے تو بیڑا پار ہے۔
بس ہے اپنا ایک ہی نالہ اگر پہنچے وہاں
گرچہ کرتے ہیں بہت سے نالہ فریاد ہم
یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلَّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
(جاری ہے)
Prev Post
Next Post