اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے،گورنر اسٹیٹ بینک نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 550 افراد سے پوچھ گچھ کی جائے گی جبکہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانیوں کی ایک ہزار ارب کی جائیدادیں بیرون ملک ہیں سب کو طلب کریں گے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں، بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں گرفتار شخص نے 250 ملین ڈالر براستہ دبئی برطانیہ منتقل کیے، باقی افراد کی گرفتاری کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا حوالہ میں ملوث 44 افراد کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا جبکہ پشاور سے غیر قانونی 11 کروڑ 90 لاکھ روپے قبضے میں لیے گئے ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ فی الحال تمام کارروائیاں کاغذی ہیں، اصل کام لوٹی دولت واپس لانا ہے، کیا ایک ڈالر بھی ملک میں واپس آیا ہے؟گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بتایا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ان میں سے 15 سے 20 بڑے افراد کے نام عدالت کو فراہم کریں، عاشورہ کے بعد سب کو طلب کریں گے۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جائیداد مالکان کو پہلے طلب کرکے ملکیت کا پوچھیں گے، عدالت ایک ماہ کا وقت دے پیش رفت رپورٹ دیں گے۔عدالت عظمیٰ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس کیس میں پیش رفت رپورٹ 15 دن میں طلب کر لی ۔