لاہور(نمائندہ امت) سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا معطلی کے بعد اپنے قریبی ساتھیوں کی طرف سے بھی تجاویز ملنا شروع ہو گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مخدوم جاوید ہاشمی اور سینیٹر مشاہد ﷲ خان نے پارٹی کے تاحیات قائد کو حکومت اور مبینہ دھاندلی زدہ انتخابات کے خلاف بلا تاخیر سڑکوں پر آنے کا مشورہ دیا اور کہا ہے کہ عوام نواز شریف کی کال پر لبیک کیلئے تیار ہیں۔ اس لئے تاخیر نہ کی جائے اور اپنے اصولی موقف کو آگے بڑھایا جائے۔ ذرائع کے مطابق معاشی مسائل میں گھری عمران حکومت ابھی تک کوئی ایسا کام نہیں کر سکی جو عوام کو براہ راست ریلیف دینے کا ہو۔ لہٰذا حقیقی اپوزیشن جماعت کے طور پر میدان میں نکلنا چاہئے اور دھاندلی کے نتیجے میں آنے والی پارلیمنٹ کو زیادہ وقت نہیں دینا چاہئے۔ دوسری جانب اڈیالہ جیل میں رہائی سے قبل جیل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں بعض رہنمائوں نے یہ تجویز دی ہے کہ فی الفور این اے 127 سے علی پرویز ملک کو مستعفی کرا کے مریم نواز کو قومی اسمبلی میں بھیجنے کی کوشش کی جائے، تاکہ مریم نواز حقیقی معنوں میں اپنے قائدانہ کردار کے لئے تیار ہو سکیں اور نیب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ اپیل کی سماعت کے دوران ہی وہ پارلیمنٹ کی رکن بن چکی ہوں۔ ذرائع کے مطابق اپنی اہلیہ کی موت کے صدمے میں مبتلا میاں نواز شریف نے فوری طور پر کسی تجویز پر ہاں یا ناں نہیں کہا اور وہ صورت حال کا جائزہ لے کر آنے والے دنوں میں کوئی بھی فیصلہ خود کریں گے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کے چند دن اہل خانہ اور رشتہ داروں کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کے تعزیتی ماحول میں گزرنے کا امکان ہے اور محرم کے بعد ہی ساری چیزیں نکھر کر سامنے آئیں گی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارٹی رہنمائوں سے غیر رسمی مشاورت تو عاشورہ محرم کے بعد ہی شروع ہو جائے گی۔ باضابطہ مشاورت کے لئے پارٹی کا اجلاس بلانے میں ابھی چند دن لگ سکتے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق لاہور اور بعض دوسرے شہروں میں ضمنی انتخابات بھی پارٹی رہنمائوں کے ساتھ مشاورت کا اہم موضوع ہوں گے۔ فوری طور پر حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کی صورت میں ضمنی انتخابات کو اہمیت نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اگر میاں نواز شریف نے مریم نواز کو فوری طور پر پارلیمنٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا تو علی پرویز ملک قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں گے۔ اب تک کی اطلاعات یہی ہیں کہ مریم نواز اپنے والدہ کے حلقہ 125 سے الیکشن لڑنے کے بجائے اپنا حلقہ چننا چاہتی ہیں تاکہ آنے والے برسوں میں یہ حلقہ ان کی شناخت بن جائے۔