کراچی(اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ نے عاشورہ (آج)پر صوبے بھر میں سیکورٹی انتظامات مزید موثر بنانے کے لیے کراچی، نوابشاہ ، حیدرآباد سمیت کئی شہروں میں موبائل فون سروس مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔موبائل سروس صبح 7 سے رات 12 بجے تک بند رہے گی۔ کراچی میں جلوسوں کی سیکورٹی پر پولیس ، رینجرز و دیگر اداروں کے 20 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی کی جائے گی۔سندھ بھر میں 69ہزار 545پولیس اہلکار اور 8007 رینجرز اہلکار سیکورٹی پر مامور ہوں گے، جب کہ انٹیلجنس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی اپنے فرائض انجام دیں گے۔ڈبل سواری پر پابندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔نویں محرم کا مرکزی جلوس سخت سیکورٹی میں پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگیا۔اس موقع پر بھی جلوس کی فضائی نگرانی کی گئی۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے آج 10 محرم الحرام (عاشورہ) پر صوبے بھر میں سیکورٹی انتظامات مزید موثر بنانے کے لیے کراچی سمیت کئی شہروں میں موبائل فون سروس مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔موبائل سروس صبح 7 سے رات 12 بجے تک بند رہے گی۔ کراچی میں جلوسوں کی سیکورٹی پر پولیس ، رینجرز و دیگر اداروں کے 20 ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔موبائل سروس حیدرآباد ، سکھر، نواب شاہ ، لاڑکانہ ، جیکب آباد ، شکار پور سمیت سندھ کے بیشتر شہروں میں بند رہے گی۔بلوچستان سے ملنے والے سندھ کے سرحدی علاقوں کی سیکورٹی بڑھانے کے ساتھ دونوں صوبوں کے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اعلیٰ حکام کے انٹیلجنس شیئرنگ کے حوالے سے لمحہ بہ لمحہ رابطے میں ہیں۔پورے کراچی ڈویژن سمیت سندھ کے 17 اضلاع کو پہلے ہی حساس قرار دیا جاچکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے مرکزی ماتمی جلوس کے ساتھ شہر بھر کی صورتحال کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی مانیٹر کیاجائے گا۔ ماتمی جلوس کے راستے میں سی سی ٹی وی کیمروں کو فعال بنانے کے ساتھ ڈرون کیمروں کے ذریعے بھی صورتحال کو مانیٹر کیاجائے گا۔گزشتہ دو روز سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں ماتمی جلوسوں کے روٹ والے علاقوں میں موبائل سروس کو جزوی طور پر معطل کیا جارہا تھا، تاہم آج بروز 10 محرم کو صبح 7 بجے سے رات 12 بجے تک کراچی ، حیدرآباد ، سکھر ، لاڑکانہ ، نواب شاہ ، روہڑی ، جیکب آباد ، شکارپور، کشمور، قمبر، شہدادکوٹ، خیرپورسمیت سندھ کے کئی شہروں میں موبائل فون سروس کو مکمل طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ صوبے بھر میں 14ہزار 699مقامات پر مجالس ہوتی ہیں، جبکہ 3ہزار 513چھوٹے بڑے ماتمی جلوس برآمدہوتے ہیں جن کی سیکورٹی انتظامات مکمل کئے گئے ہیں۔اس حوالے سے تقریباً 69ہزار 545پولیس اہلکار، 8007 رینجرز اہلکار تعینات ہوں گے، جب کہ انٹیلجنس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی اپنے فرائض انجام دیں گے۔صرف کراچی میں تقریباً 17ہزار558پولیس اہلکاروں سمیت تقریبا 20 ہزار اہلکار سیکورٹی پر مامور کئے گئے ہیں، جن میں رینجرز کے جوان و دیگر اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہرکے اندر مختلف مقامات کے ساتھ ساتھ داخلی راستوں کی نگرانی بھی گزشتہ کئی روز سے بڑھائی گئی ہے۔باخبر ذرائع کا کہناہے کہ مجالس اور ماتمی جلوس کے ساتھ سیوھن میں درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر سمیت تمام چھوٹی بڑی درگاہوں کی سیکورٹی کے انتظامات بھی سخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کراچی میں درگاہ عبداللہ شاہ غازی سمیت دیگر درگاہوں کی بھی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی کے حوالے سے سرحدی علاقوں خصوصاً بلوچستان سے ملنے والے سرحدی علاقوں کو انتہائی حساس قرار دے کر سیکورٹی کو موثر بنایا گیا ہے۔اس ضمن میں صرف لاڑکانہ ڈویژن میں ضلع کشمور ، جیکب آباد اور قمبر، شہداد کوٹ کے بلوچستان سے ملنے والے سرحدی علاقوں میں 16 چوکیاں قائم کی گئی ہے، جبکہ اس حوالے سے حکومت بلوچستان نے مذکورہ علاقوں میں 14 چوکیاں قائم کرکے نگرانی بڑھادی ہے، جبکہ کراچی کے ضلع غربی ، جامشورو اور ضلع دادو کے بلوچستان سے ملنے والے سرحدی علاقوں کی نگرانی بھی سخت کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا اس حوالے سے افسران و پولیس کے ساتھ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان باہمی رابطے کا سلسلہ بھی موثر بنایا گیا ہے، جس کے باعث سندھ پولیس کو بھرپور سپورٹ مل رہی ہے ۔مذکورہ صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لئے کور فائیو میں قائم کردہ مانیٹرنگ سیل بھی اہم کردار ادا کررہا ہے، جبکہ سندھ پولیس اور انتظامیہ نے اس سلسلے میں ڈویژنل اور ضلعی سطح کے ساتھ تحصیل سطح پر بھی مانیٹرنگ سیل قائم کئے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی غیر منظور شدہ سندھ راستے سے جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، جبکہ تمام مسالک کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کی فضا قائم رکھنے کے لئے علاقائی اور ضلعی سطح پر مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علما کرام پر مشتمل امن کمیٹیوں کو بھی متحرک کیا گیا ہے۔یکم محرم الحرام سے گزشتہ روز 9 محرم الحرام تک صوبے بھر میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر رہی ہے، جس میں تمام مسالک کے علما کرام کا بھی اہم کردار رہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے تمام ڈویژنل کمشنرز ، ڈی آئی جیز کے ساتھ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز 12محرم الحرام تک متعلقہ اضلاع کے اندر خصوصاً ہیڈکوارٹر میں رہنے کی ہدایت کی ہے اور مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر ہیڈکوارٹر سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی ہے، جبکہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری آج رات 12 بجے تک عائد کردہ پابندی پر بھی سختی سے عمل درآمد کرانے کو کہا گیا ہے۔میڈیا سے رابطہ میں رہنے اور میڈیا کو اس سے آگاہ کرنے کے لئے ضعلی سطح پر ایک ایس پی سطح کا افسر مقرر کیا گیا۔اس طرح مذکورہ پولیس افس کے علاوہ باقی افسران کے میڈیا سے بات چیت کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔علاوہ ازیں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ شاہ نجف سے شروع ہوکر ایم اے جناح روڈ سے اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا کھارادر میں امام بارگاہ حسینیہ ایرانیہ پر پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔نشتر پارک سے لے کر حسینیہ ایرانیہ امام بارگاہ تک 144 حساس مقامات پر 9 سو خفیہ کیمروں سے مانیٹرنگ کی جاتی رہی۔فضائی نگرانی بھی ہوتی رہی۔جلوس کے راستوں پر پولیس کے 200 سے زائد ماہر نشانہ باز کمانڈوز 124 بلند عمارتوں پر تعینات کیے گئے تھے۔نمائش سے لے کر کھارادر تک ایسے 287 راستے ، گلیاں اور سڑکیں مکمل طور پر بند تھیں اور ان مقامات پر اسپیشل برانچ کے سادہ لباس اہلکار موجود تھے۔