لگتا ہے غنی مجید کی میڈیکل رپورٹ بعد میں بنی-بینکنگ کورٹ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری ،فریال تالپور سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں میں 16 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔مفرور ملزمان عبداللہ حسین لوتھا، عارف خان، اعظم وزیر خان سمیت 5 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں ۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ لگتا ہے کہ عبدالغنی مجید کی میڈیکل رپورٹس بعد میں بنائی گئیں ۔انور مجید کو ڈاکٹر کی جانب سے عدالت پیش ہونے کی اجازت نہ دینے کی تحقیقات ہوں گی۔منگل کوکیس کی سماعت کےموقع پر عبوری ضمانت پر رہا سابق صدر آصف زرداری،فریال تالپور ،نمر مجید ، علی مجید، زین ملک و ذوالقرنین پیش ہوئے ۔ایف آئی اے کی جانب سےگرفتار شدگان انور مجید ،عبدالغنی مجید ، حسین لوائی و طحہ رضا کو بھی پیش کیا گیا ۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے نےاومنی گروپ کے منجمد اکاؤنٹس کھولنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی ایسا فیصلہ دینے سے منع کیا ہے۔اس پر انور مجید کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے دلائل دینے سے منع نہیں کیا۔اکاؤنٹس منجمد ہونے سے گروپ کے ملازمین متاثر ہو رہے ہیں۔اس موقع پر انور و عبدالغنی مجید کا علاج کرنے والے ڈاکٹر ز نویداللہ خان اور نوشین اقبال بھی پیش ہوئے جنہوں نے موقف اپنایا کہ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ہی انہوں نے انور مجید کو عدالت نہ بھیجنے کی سفارش کی تھی۔عدالت کی جانب سےمیڈیکل رپورٹس طلب کئے جانے پر ڈاکٹر نوید اللہ نے کہا کہ انور مجید اب میری نگرانی میں نہیں بلکہ انہیں دوسرا سرجن دیکھ رہا ہے۔اس پر عدالت نےقرار دیا کہ یہ عجیب بات ہے کہ زیر سماعت مقدمے کا ملزم ہی عدالت میں پیش نہ ہو، عدالت نے علاج سے کسی کو منع نہیں کیا تاہم ملزم کو عدالت لانا ضروری ہے۔اس معاملے کی چھان بین کی جائے گی۔عبدالغنی مجید کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بنانے والی ڈاکٹر نوشین اقبال کے پیش ہونے پر عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے کہ میڈیکل دستاویزات بعد میں بنائی گئی ہیں۔