روس میں جراسک پارک بنے گا

0

سدھارتھ شری واستو
روسی روسی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ معدوم ہوجانے والے قدیم جانوروں کی کلوننگ میں کامیاب ہوچکے ہیں اور چند تجربات کے بعد ان جانوروں کی پیدائش اور افزائش کا کام شروع کرنے والے ہیں۔ جس کے بعد رواں دہائی میں وہ روس میں ایک ’’جراسک پارک‘‘ قائم کریں گے جس میں قدیم اور معدوم جانوروں کو چڑیا گھر کی طرز پر ان کے فطری ماحول میں نمائش کیلئے رکھا جائے گا۔ اس پروجیکٹ میں روسی صدر پیوٹن نے خاصی دلچسپی ظاہر کی ہے اور ساٹھ لاکھ ڈالر کی انوسٹمنٹ کا یقین دلایا ہے۔ حیاتیاتی سائنس کے روسی محقق پروفیسر آئی سین نیکووکیف نے ویلاڈی واسٹک شہر میں ایسٹرن اکنامک فورم پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں بتایا کہ کلوننگ پروجیکٹ پر روسی، جاپانی اور جنوبی کوریائی محققین اور سائنسدان مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں، جن کو سائبیریائی خطے میں زیر زمین تجربہ گاہ میں جگہ دی گئی ہے۔ ان کی جانب سے ملنے والے مثبت سگنلز میں تصدیق کی گئی ہے کہ وہ پانچوں قدیم جانوروں کی کلوننگ میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ ان سائنسدانوں کی نگرانی اور معاونت میں عالمی شہرت یافتہ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جینیات جارج چرچ بھی مشغول ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک مادہ ہتھنی کے رحم کو استعمال کرتے ہوئے بے بی مموتھ کی پیدائش، کلوننگ لیبارٹری میں ہوچکی ہے اور اب اسے مخصوص ماحول میں پرورش کئے جانے کا عمل احتیاط سے جاری ہے۔ ماہرین شیروں اور قدیم گھوڑوں کی پیدائش کے منتظر ہیں، جن کیلئے مخصوص قسم کی شیرنیوں اورگھوڑیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ کلوننگ کی مدد سے پیدا ہونے والے معدوم جانوروں اور بندروں کی ایک خاصیت یا پرابلم یہ بھی ہے کہ وہ کلوننگ کی مدد سے پیدا تو ہوجاتے ہیں، لیکن بہت جلد یعنی ہفتوں اور مہینوں میں مر جاتے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق روسی لیبارٹریوں میں معدوم جانوروں کی کلوننگ کے پروجیکٹ کو روسی حکومت کی مالی معاونت اور منظوری حاصل ہے۔ روسی جریدے کومرسینٹ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روسی سائنسدانوں نے ایک مقامی تجربہ گاہ میں غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے ابتدائی طور پر پانچ اقسام کے جانوروں کی کلوننگ میں کامیاب پیش رفت کا دعویٰ کیا ہے۔ ان میں ہاتھیوں سے دوگنی اور تگنی جسامت والے ان کے جد اونی مموتھ، روسی پہاڑی جنگلات میں پائے جانے والے غاروں کے رہائشی شیروں طویل الجثہ روسی نسل کے قدیم گھوڑوں، خاص قسم کی معدوم بطخوں اور تسمانیائی ٹائیگر کی پیدائش کو کلوننگ کی مدد سے یقینی بنایا گیا ہے۔ قدیم مموتھ جانوروں کی کلوننگ افزائش کے حوالے سے ایک روسی سائنس داں کا کہنا ہے کہ بہت جلد یعنی ایک دہائی کے اندر اندر روس میں ایک بہت بڑا جراسک پارک اسٹائل کا چڑیا گھر تعمیر کرکے ان قدیم اور معدوم جانوروں کو ڈس پلے پر رکھیں گے جو دنیائے جدید میں ایک انقلاب کے مترادف ہوگا۔ روس کی ناردرن ایسٹرن فیڈرل یونیورسٹی/ یاکوٹکس کے ماہر پروفیسرز اورمحققین کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کو کلوننگ ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ کچھ دکھائیں گے جو ہزاروں سالہ قدیم تاریخ کا روشن باب تھا۔ ایسے جانور معدوم ہو گئے تھے۔ اب کلوننگ کی مدد سے ان کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ روسی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی مرحلہ میں پانچ جانوروں مموتھ، غاری شیروں، پہاڑی گھوڑوں، قدیم بطخوں اور تسمانیائی ٹائیگرز کو ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے زندہ کیا جائے گا اور اس کے بعد مزید اقسا م کے جانوروں، جن میں سبزی خور ڈائنا سورز اور قدیم برفانی انسان بھی شامل ہیں کو کلوننگ کی مدد سے زندہ کیا جائے گا۔ ’’کومر سینٹ‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ روسی سائنسدانوں نے برفانی علاقے سائبیریا اور یاکوتیا سے ملنے والے معدوم جانوروں کی باقیات کی کلوننگ کو اسٹیم سیل اور ڈی این اے ریکگنائزیشن کی مدد سے کامیاب بنایا ہے۔ امریکی جریدے انکوئسٹر نے بتایا ہے کہ روسی ماہرین کی ٹیم برفانی علاقوں کے مسلسل دورے کرتی ہے اور یہاں پائی جانے والی حیات اور معدوم انواع کے بارے میں تحقیقات کرتی رہی ہے، جس کے دوران ان کو ہاتھیوں کے جد کہلائے جانیوالے مموتھ جانوروں سمیت درجنوں اقسام کے معدوم جانوروں کے رکاز یا fossiles ملے ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ صدیوں سے برفانی علاقوں میں برف کی تہوں کے درمیان موجود ان جانوروں کی باقیات میں ڈی این اے اچھی حالت میں ملا ہے، جس کو لیبارٹریز میں تجربات کی مدد سے دوبارہ زندہ جانوروں میں کلون کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ روسی برفانی علاقوں میں چار ہزار سال قبل ہاتھیوں کا جد کہلایا جانے والا طویل القامت جانور مموتھ زندہ تھا۔ لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ جانور ہلاک ہوتے گئے اوراب ان کے رکاز روسی لیبارٹریز میں موجود ہیں۔ مموتھ کہلائے جانے والے ان جانوروں کی اونچائی 11 سے 16 فٹ تک ہو سکتی تھی۔ ان ہاتھیوں کے خارجی خم دار دانتوں کی تعداد دو ہوتی تھی اور لمبائی 10 فٹ تک ہوتی تھی۔ ایک بالغ مموتھ کا وزن پانچ ٹن سے زیادہ ہوتا تھا، جو اس وقت کرہ ارض پر ڈائنا سار کے بعد سب سے بڑا جانور تھا۔ روسی سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ 2004ء میں جب انہوں نے جراسک پارک تھیم کی طرز پر مموتھ آئس پارک کا مجوزہ منصوبہ پیش کیا تھا تو عالمی ماہرین نے ان کی بات سن کر ہنسنا شروع کردیا تھا۔ لیکن آج انہوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کا پروجیکٹ بالکل صحیح سمت میں تھا۔
٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More