فضائل درود شریف

0

ایک عورت حضرت حسن بصری ؒ کے پاس آئی اور عرض کیا کہ میری لڑکی کا انتقال ہو گیا۔ میری یہ تمنا ہے کہ میں اس کو خواب میں دیکھوں۔ حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا کہ عشاء کی نماز پڑھ کر چار رکعت نماز پڑھ اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ التکاثر پڑھ اور اس کے بعد لیٹ جائو اور سونے تک نبی کریمؐ پر درود پڑھتی رہ۔
اس عورت نے ایسا ہی کیا۔ اس نے لڑکی کو خواب میں دیکھا کہ نہایت ہی سخت عذاب میں ہے، تار کول کا لباس اس پر ہے، دونوں ہاتھ اس کے جکڑے ہوئے ہیں اور اس کے پائوں آگ کی زنجیروں میں بندھے ہوئے ہیں۔ وہ صبح کو اٹھ کر پھر حضرت حسن بصریؒ کے پاس گئی اور سارا ماجرا انہیں سنایا۔ حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا کہ اس کی طرف سے صدقہ کر، شاید حق تعالیٰ شانہٗ اس کی وجہ سے تیری لڑکی کو معاف فرما دے۔
اگلے دن حضرت حسن ؒ نے خواب میں دیکھا کہ جنت کا ایک باغ ہے اور اس میں ایک بہت اونچا تخت ہے اور اس پر ایک بہت نہایت حسین و جمیل خوبصورت لڑکی بیٹھی ہوئی ہے، اس کے سر پر ایک نور کا تاج ہے۔ وہ کہنے لگی: حسن! تم نے مجھے بھی پہچانا؟ حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا نہیں، میں نے تو نہیں پہچانا۔
کہنے لگی: میں وہی لڑکی ہوں، جس کی ماں کو تم نے درود شریف پڑھنے کا حکم دیا تھا (یعنی عشاء کے بعد سونے تک)۔ حضرت حسن ؒ نے فرمایا کہ تیری ماں نے تو تیرا حال اس کے بالکل برعکس بتایا تھا جو میں دیکھ رہا ہوں۔ اس نے کہا کہ میری حالت وہی تھی، جو ماں نے بیان کی تھی۔ میں نے پوچھا پھر یہ مرتبہ کیسے حاصل ہو گیا؟ اس نے کہا کہ ہم ستر ہزار آدمی اسی عذاب میں مبتلا تھے، جو میری ماں نے آپ سے بیان کیا۔ صلحاء میں سے ایک بزرگ کا گزر ہمارے قبرستان پر ہوا۔ انہوں نے ایک دفعہ درود شریف پڑھ کر اس کا ثواب ہم سب کو پہنچا دیا۔ ان کا درود رب تعالیٰ کے یہاں ایسا مقبول ہوا کہ اس کی برکت سے ہم اس عذاب سے آزاد کر دیئے گئے اور ان بزرگ کی برکت سے یہ رتبہ نصیب ہوا (بدیع)۔
روض الفائق میں اسی نوع کا ایک دوسرا واقعہ لکھا ہے کہ ایک عورت تھی، اس کا لڑکا بہت ہی گنہگار تھا، اس کی ماں اس کو بار بار نصیحت کرتی، مگر وہ بالکل نہیں مانتا تھا، اسی حال میں وہ مر گیا۔ اس کی ماں کو بہت ہی رنج تھا کہ وہ بغیر توبہ کے مرا، اس کو بڑی تمنا تھی کہ کسی طرح اس کو خواب میں دیکھے، اس کو خواب میں دیکھا تو وہ عذاب میں مبتلا تھا۔ اس کی وجہ سے اس کی ماں اور بھی زیادہ صدمہ ہوا۔
ایک زمانے کے بعد اس نے دوبارہ خواب میں دیکھا تو بہت اچھی حالت میں تھا، نہایت خوش و خرم۔ ماں نے پوچھا کہ یہ کیا ہو گیا؟ اس نے کہا کہ ایک بہت بڑا گنہگار شخص اس قبرستان پر گزرا، قبروں کو دیکھ کر اس کو کچھ عبرت ہوئی، وہ اپنی حالت پر رونے لگا اور سچے دل سے توبہ کی اور کچھ قرآن شریف اور بیس مرتبہ درود شریف پڑھ کر اس قبرستان والوں کو بخشا، جس میں، میں بھی تھا۔ اس میں سے جو حصہ مجھے ملا، اس کا یہ اثر ہے جو تم دیکھ رہی ہو۔ میری اماں حضور اقدس ؐ پر درود دلوں کا نور ہے، گناہوں کا کفارہ ہے اور زندہ اور مردہ دونوں کے لئے رحمت ہے۔
عبد الرحیم بن عبدالرحمنؒ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ غسل خانے میں گرنے کی وجہ سے میرے ہاتھ میں بہت ہی سخت چوٹ لگ گئی۔ اس کی وجہ سے ہاتھ پر ورم ہوگیا۔ میں نے رات بہت بے چینی سے گزاری، میری آنکھ لگ گئی تو میں نے نبی کریمؐ کی خواب میں زیارت کی۔ میں نے اتنا ہی عرض کیا کہ تھا: حضور…! حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ تیری کثرت درود نے مجھے گھبرا دیا۔ میری آنکھ کھلی تو تکلیف بالکل جاتی رہی تھی اور ورم بھی جاتا رہا تھا۔ (بدیع)
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More