جب حضرت ابراہیمؑ نے حضرت اسماعیلؑ کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تو آپؑ کی تبلیغ سے قبائل جرہم و قطورا نے دین ابراہیمی قبول کرلیا۔ حضرت ابراہیمؑ کے بعد حضرت اسماعیلؑ کے اثر سے بعد میں مکہ آباد ہونے والے بھی دین حنیف یعنی حضرت ابراہیمؑ کا دین قبول کرتے رہے، تب آل اسماعیل سمیت تمام قبائل مکہ صرف ایک واحد خدا کی عبادت کے قائل تھے اور خانہ کعبہ کا تقدس پوری طرح سے قائم تھا لیکن جب حضرت اسماعیلؑ کی وفات کے بعد پھر کوئی نبی اہل مکہ کی راہنمائی کے لیے مبعوث نہ ہوا تو آہستہ آہستہ ان میں شرک و گمراہی پھیلنے لگی۔ جب مکہ پر قبیلہ ایاد و بنو خزاعہ یکے بعد دیگرے حملہ آور ہوئے تو بنو اسماعیل کے کئی قبائل کو مکہ چھوڑنا بھی پڑا، تب یہ لوگ برکت کی غرض سے کعبہ کا ایک پتھر بھی اپنے ساتھ لے گئے، کعبہ سے نسبت کی وجہ سے وہ اس کی بہت تعظیم کرنے لگے، اس تعظیم کا اثر یہ ہوا کہ آہستہ آہستہ آنے والے وقت میں ان کی آل اولاد نے خود اسی پتھر کو معبود مجازی کا درجہ دے دیا۔ اس طرح ان میں شرک رائج ہونا شروع ہوا۔ لیکن حقیقی معنوں میں عربوں اور خصوصاً اہل مکہ میں باقاعدہ شرک و بت پرستی کا آغاز حضرت ابراہیمؑ سے کم و بیش ڈھائی ہزار سال بعد ہوا، جب بنو خزاعہ نے مکہ پر قبضہ کیا، عربوں میں بت پرستی کا آغاز کرنے والا قبیلہ خزاعہ کا سردار عمرو بن لحی تھا۔ یہ شخص خانہ کعبہ کا متولی تھا۔ ایک بار جب وہ شام گیا تو وہاں اس نے لوگوں کو بتوں کی پرستش کرتے دیکھا۔ یہ کل پانچ بت تھے، جن کے نام ’’ود، یغوث، سواع، یعوق اور نسر‘‘ تھے۔ ان بتوں کو قوم نوحؑ پوجا کرتی تھی۔ یہ شخص وہاں سے ان کے بت ساتھ لے آیا اور واپسی پر ان کو جدہ کے ایک مقام پر دفن کردیا۔ جب مکہ واپس پہنچا تو وہاں مشہور کیا کہ اسے اس کے تابع جن نے ان بتوں کا پتہ بتایا ہے جنہیں قوم نوح پوجا کرتی تھی، پھر وہ اہل مکہ کو جو پہلے ہی شرک و بت پرستی کی طرف راغب ہوچکے تھے، ساتھ لیکر جدہ پہنچا اور وہاں سے وہ بت زمین کھود کر نکال لیے اور انہیں مکہ لا کر خانہ کعبہ میں رکھ دیا، جہاں تعظیم کے نام پر ان بتوں کی عبادت شروع ہوگئی اور ان بتوں کو مختلف خدائی صفات کا مالک تصور کیا جانے لگا۔ آہستہ آہستہ اہل مکہ خود نئے نئے بتوں کو ڈھالنے لگا اور تب بہت سے ایسے بت بنائے گئے جنہیں آنے والے دور میں مشرکین عرب میں بے پناہ اہمیت حاصل ھوئی۔ چونکہ کعبہ کی وجہ سے مکہ پورے جزیرہ نما عرب کا مرکز تھا تو جب باہر سے مختلف قبائل کے لوگ حج کے دنوں میں مکہ آتے تو وہاں ان بتوں کی پرستش ہوتے دیکھ کر واپسی پر ان بتوں کی شبیہیں بنوا کر ساتھ لے جاتے اور اپنے علاقے میں ان کو نصب کرکے ان کی پوجا شروع کردیتے۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post