مولانا داؤد غزنویؒ کا خواب:
مولانا داؤد غزنویؒ کا خاندان بزرگوں، ولیوں اور اہل علم کا خاندان تھا۔ اس گلستان کے آخری پھول مولانا سید ابو بکر غزنویؒ تھے جو لندن میں ایک حادثے میں وفات پاگئے۔
مولانا غزنویؒ پاکستان بننے سے قبل سیاست میں بھی بہت حصہ لیتے تھے۔ انگریزوں کو ہندوستان سے نکالنے کے لیے انہوں نے زبردست جدوجہد کی۔ انہیں کئی دفعہ جیل بھی جانا پڑا۔ 1942ء میں انہیں گرفتار کیا گیا اور سنٹرل جیل لاہور میں رکھا گیا۔ موصوف فرماتے ہیں کہ 1943ء میں جیل ہی میں میری آنکھوں میں درد شروع ہوگیا اور آہستہ آہستہ تکلیف بڑھتی گئی۔ اچھے اچھے ڈاکٹروں سے علاج کرایا، کوئی افاقہ نہ ہوا۔ کہتے ہیں: ایک دن میں نے دل میں تہیہ کر لیا کہ اب کوئی علاج نہیں کراؤں گا، جو خدا کو منظور ہے ہوجائے گا۔
اس فیصلے پر ایک ہفتہ گزرا ہوگا کہ رات کو خواب میں گتے کا ایک بڑا سا بورڈ میرے سامنے آیا۔ اس پر قرآن آیات لکھی ہوئی تھیں، جن میں سے میں نے ایک آیت یاد کر لی۔ اس کے فوراً بعد آنکھ کھلی تو وہ آیت میری زبان پر جاری تھی۔ میں نے اس خواب کی تعبیر یہ سمجھی کہ یہ آیت پڑھ کر پانی پر دم کرنا چاہیے اور پھر وہ پانی آنکھوں پر ڈالنا چاہیے، اس سے افاقہ ہوگا، چنانچہ چند روز میں نے عمل کیا تو آنکھوں کی تکلیف رفع ہوگئی۔ اس کے بعد میں نے بعض اور لوگوں کو بھی یہ عمل بتایا، ان کی تکلیف بھی خدا نے رفع کر دی۔ (نقوش عظمت رفتہ، از مولانا محمد اسحاق بھٹی، ص:31)
معلوم نہیں وہ آیت وہ کون سی تھی۔ بہرحال اگر اس آیت کا ورد کیا جائے، رب تعالیٰ شفا دے گا: ’’چنانچہ ہم نے تجھ سے تیرا پردہ دور کر دیا تو تیری نگاہ آج بہت تیز ہے۔‘‘ (ق22:50)
٭٭٭٭٭
Next Post