سیزن شروع ہوتے ہی غیر قانونی شکاریوں کے 50 گروہ سرگرم
کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)سائبیریا ودیگر سرد ممالک سے آنے والے پرندوں کے شکار کیلئےپرمٹ اجرا سے قبل ہی غیر قانونی شکاریوں کے 50گروہ سرگرم ہو گئے۔ محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے 21 اضلاع کو شکار کیلئے کھول دیا جبکہ تلور شکار کے لئے 10 عرب ممالک کے شہزادوں کو اجازت نامے جاری کرنے کی کارروائی شروع کر دی ۔ پرمٹ اجرا سے قبل ہی کیٹی بندر سے علی بندر تک یومیہ سیکڑوں پرندوں کا غیر قانونی شکار شروع ہو گیا۔ قیمتی بازوں کے شکار کے لئے غیر قانونی شکاریوں کے 50 گروہ سرگر م ہو گئے ۔۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے سرد ممالک سے پرندوں کی آمد کے ساتھ ہی 21 اضلاع شکار کے لئے کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور پرمٹ اجرا کے لئے درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جن اضلاع کے علاقوں میں شکار پر پابندی ہوگی ان میں ضلع سکھر کے صالح پٹ اور پنوعاقل ، ضلع گھوٹکی کے ؎ میرپور ماتھیلو، خانگڑھ اور ڈہرکی ضلع خیرپور کے کوٹ ڈیجی ، کنگری، گمبٹ اور نارا ،ضلع نو شہروفیروز کے نوشہروفیروز اور مورو ، ضلع قمبر شہداد کوٹ کے وارہ، شہداد کوٹ، قمبر اور قبو سعید خان ضلع لاڑکانہ کے باقرانی اور ڈوکری، ضلع جیکب آباد کے ٹھل اور گڑھی یاسین ، ضلع شکارپور کے لکھی غلام شاہ اور خانپور، ضلع کشمور کے کشمور اور کندھکوٹ ، ضلع حیدرآبادکا قاسم آباد ، ٹنڈو محمد خان اور ٹنڈو غلام حیدر ، ضلع ٹنڈو الہ یار کا علاقہ ٹنڈو مری ، مٹیاری کا علاقہ ہالا ، ضلع سانگھڑ کے کھپرو، سنجھورو، شہداد پور ، ضلع شہید بینظیر آباد کے نوابشاہ اور دولت پور، میرپور خاص کے ڈگری، کوٹ غلام محمد اور سندھڑی ،عمر کوٹ کےسامارو، اور کنری ، ضلع تھرپارکر کےچھاچھرو، ننگر پارکر اور دہالی ، ضلع بدین کے گھوڑا باری اور میر پور ساکرو ، دادو، میہڑ اور کے این شاہ ، سجاول اور میر پور بٹھورو ، کراچی کا ضلع ملیر اور ضلع بدین کا تلہار، ٹنڈو باگو، بدین اور شہید فاضل راہو اور ضلع جامشورو کا کوٹری، ٹی بی خان، مانجھند اور سیوہن شامل ہیں ۔ذرائع کے مطابق غیر ملکی شکار کے لئے 10 عرب ممالک کے شہزادوں کو اجازت نامے جاری کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق ضلع بدین کی ساحلی پٹی میں سیرانی کے قریب نریڑی جھیل، لون جھیل، وہاری جھیل، چور ہیڈی جھیل، جھول جھیل، شیخانی گھاڑی، شیخ کرھو پانڈاری، کارو گونگڑو، سے زیرو پوائنٹ تک کا علاقہ پرندوں سے بھر گیا ہے ہزاروں پرندوں نے ان جھیلوں کو اپنا عارضی مسکن بنا لیا ہے۔تاہم غیر قانونی شکاریوں کے 50گروہوں نےان علاقوں میں جدید جال اور ایم پی تھری کی مدد سے یومیہ سینکڑوں پرندوں کا شکار کرنا شروع کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق ضلع بدین کے گاؤں میں اس وقت غیر قانونی طور پرمذکورہ پرندوں کا گوشت فروخت ہو رہا ہے جبکہ رات کو بڑی تعداد میں شکار کئےگئے پرند ے کراچی اسمگل کئے جا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ان شکاری گروہوں کےہر گروپ 5رکنی ہے ۔ لاڑ میں بازوں کو زندہ پکڑ کر بھاری قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے، جس سے بازوں کی متعدد نسلیں ختم ہو گئی ہیں۔ لاڑ میں سفید بحری، کالا بحری، شاہین اور چرخ باز آتے ہیں جو شکار ہو جاتے ہیں اب چرخ باز سندھ کا رخ نہیں کرتا جس کی قیمت ایک کروڑ تک ہے۔ سفید بحری اور کالے بحری باز کی قیمت 12 سے 15لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔پرندوں کو جال میں پھنسانے کے لئے ایم پی تھری آڈیو سسٹم کا استعمال کیا جاتا ہے یہ پرندے بھگڑا میمن، سیرانی، بدین، گولارچی، ٹنڈو باگو اور گرد و نواح کے علاقوں میں 3 سے 5 سو تک فی پرندہ فروخت ہوتا ہے جبکہ کراچی پہنچنےتک ان کی قیمت ہزاروں روپے ہوجا تی ہے۔