فضائل درود شریف

0

نزہۃ البساتین میں حضرت ابراہیم خواص ؒ سے نقل کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ کو سفر میں پیاس معلوم ہوئی اور شدت پیاس سے بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ کسی نے میرے منہ پر پانی چھڑکا۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو ایک مرد حسین خوبرو گھوڑے پر سوار دیکھا۔ اس نے مجھ کو پانی پلایا اور کہا میرے ساتھ رہو۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اس جوان نے مجھ سے کہا تم کیا دیکھتے ہو ؟ میں نے کہا یہ مدینہ ہے، اس نے کہا اتر جائو۔ میرا سلام حضرت رسول اقدسؐ سے کہنا اور عرض کرنا آپ کا بھائی خضر آپ کو سلام کہتا ہے۔
شیخ ابوالخیر قطعؒ فرماتے ہیں: میں مدینہ منورہ میں آیا، پانچ دن وہاں قیام کیا، کچھ مجھ کو ذوق و لطف حاصل نہ ہوا۔ میں قبر شریف کے پاس آپؐ کو، حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو سلام کیا اور عرض کیا: حضور! آج میں آپ کا مہمان ہوں، پھر وہاں سے ہٹ کر منبر کے پیچھے سو رہا۔ خواب میں حضور سرور عالم ؐ کو دیکھا۔ حضرت ابو بکرؓ آپؐ کی داہنی اور حضرت عمرؓ آپؐ کی بائیں جانب تھے اور حضرت علیؓ آپؐ کے آگے تھے۔ حضرت علیؓ نے مجھ کو بلایا اور فرمایا کہ اٹھ رسول اقدسؐ تشریف لائے ہیں۔ میں اٹھا اور حضرت کی دونوں آنکھوں کے درمیان چوما۔ حضور اقدسؐ نے ایک روٹی مجھ کو عنایت فرمائی، میں نے آدھی کھائی اور جاگا تو آدھی میرے ہاتھ میں تھی۔ یہ شیخ ابو الخیرؒ کا قصہ علامہ سخاویؒ نے قول بدیع میں بھی نقل کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نزہۃکے ترجمہ میں کچھ تسامح ہوا۔ قول بدیع کے الفاظ یہ ہیں، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ میں پانچ دن رہا اور مجھے ان دنوں میں کوئی چیز چکھنے کو بھی نہیں ملی۔
ذوق و شوق حاصل نہ ہونا ترجمہ کا تسامح ہے۔ اس ناکارہ کے رسالہ فضائل حج کے زیارت مدینہ کے قصوں میں نمبر 8 پر یہ قصہ گزر چکا ہے اور اس میں اسی نوع کا ایک قصہ نمبر 23 پر ابن الجلاء کا بھی وفاء الوفا سے گزر چکا ہے اور اس نوع کے اور بھی متعدد قصے اکابر کے ساتھ پیش آ چکے ہیں، جو وفاء الوفا میں کثرت سے ذکر کئے گئے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More