ہمارے حضرت شیخ المشائخ مسند ہند امیر المومنین فی الحدیث حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نور اللہ مرقدہ اپنے رسالے حرز ثمین فی مبشرات النبی الامین جس میں انہوں نے چالیس خواب یا مکاشفات اپنے یا اپنے والد ماجد کے حضور اقدسؐ کی زیارت کے سلسلے میں تحریر فرمائے ہیں، اس میں نمبر 12 پر تحریر فرماتے ہیں کہ ایک روز مجھے بہت ہی بھوک لگی (نہ معلوم کتنے دن کا فاقہ ہوگا) میں نے حق تعالیٰ جل شانہٗ سے دعا کی تو میں نے دیکھا کہ نبی کریمؐ کی روح مقدس آسمان سے اتری اور حضور اقدسؐ کے ساتھ ایک روٹی تھی۔ گویا حق تعالیٰ جل شانہ نے حضورؐ کو ارشاد فرمایا تھا کہ یہ روٹی مجھے مرحمت فرمائیں۔
نمبر 13 پر تحریر فرماتے ہیں کہ ایک دن مجھے رات کو کھانے کو کچھ نہیں ملا تو میرے دوستوں میں سے ایک شخص دودھ کا پیالہ لایا، جس کو میں نے پیا اور سو گیا۔ خواب میں بھی کریم ؐ کی زیارت ہوئی۔
حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ وہ دودھ میں نے ہی بھیجا تھا یعنی میں نے توجہ سے اس کے دل میں یہ بات ڈالی تھی کہ وہ دودھ لے کر جائے۔ اور جب اکابر صوفیاء کی توجہات معروف و متواتر ہیں تو پھر سید الاولین والآخرینؐ کی توجہ کا کیا پوچھنا۔
حضرت شاہ صاحبؒ نمبر 15 پر تحریر فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ وہ ایک دفعہ بیمار ہوئے تو خواب میں نبی کریمؐ کی زیارت ہوئی۔ حضورؐ نے ارشاد فرمایا میرے بیٹے کیسی طبیعت ہے؟ اس کے بعد شفاء کی بشارت عطا فرمائی اور اپنی داڑھی مبارک میں سے دو بال مرحمت فرمائے، مجھے اسی وقت صحت ہوگئی اور جب میری آنکھ کھلی تو وہ دونوں بال میرے ہاتھ میں تھے۔ حضرت شاہ صاحبؒ فرماتے ہیں کہ والد صاحب علیہ الرحمۃنے ان دو بالوں میں سے ایک مجھے مرحمت فرمایا تھا۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭