قرآنی آیات سے تعبیر:
’’کسی کا گوشت کھانے کی تعبیر غیبت ہے۔‘‘
’’بادشاہ کو ایسے محل میں دیکھنا جو عادت کے خلاف ہے، اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہاں کے لوگ ذلیل ہوں گے اور ان میں فساد پھیلے گا۔‘‘
’’پہاڑ کی تعبیر عہد حق اور مضبوطی ہے۔‘‘
’’بیماری کی تعبیر نفاق اور شک ہے۔‘‘
’’دودھ پیتے بچے کی تعبیر دشمنی ہے کیوں کہ قرآن میں ہے کہ آل فرعون نے اسے لے لیا تاکہ آخر ان کے لیے دشمن اور باعث رنج ہو۔‘‘ (القصص 8:28)
’’نکاح کی تعبیر عمارت ہے۔‘‘
’’راکھ کی تعبیر باطل عمل ہے۔ کیوں کہ قرآن نے کافروں کے اعمال کی مثال راکھ سے دی ہے، جسے ہوا اڑا دیتی ہے۔‘‘ (الفرقان 23:25)
’’نور کی تعبیر ہدایت ہے اور اندھیرے کی تعبیر گمراہی ہے۔‘‘
’’ایک مرتبہ سید نا عمر بن خطابؓ نے حابس بن سعد طائی کو قاضی بنالیا۔ اس نے آکر اپنا ایک خواب بیان کیا کہ میں نے دیکھا سورج اور چاند کی لڑائی ہورہی ہے۔ آدھے ستارے سورج کے ساتھ اور آدھے ستارے چاند کے ساتھ ہیں۔ آپ نے پوچھا: خود تم کس کی طرف تھے؟ جواب ملا کہ میں چاند کے لشکر میں تھا اور سورج کے لشکر کے خلاف تھا۔ آپ نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ تم پھر محو ہونے والی نشانی کے ساتھ تھے۔ جاؤ میں نے تمہیں عہدے سے معزول کردیا۔ تم اس منصب کے قابل نہیں ہو اور تم کسی شک شبہ والے امر میں قتل کردئیے جاؤ گے، چنانچہ صفیں کی جنگ میں یہ شخص قتل کردیا گیا۔‘‘
’’تعبیر کرنے والے سے کسی نے پوچھا: میں نے خواب میں دیکھا ہے سورج اور چاند میرے پیٹ میں اتر گئے ہیں۔ انہوں نے اس کی تعبیر کی کہ یہ تیری موت کی علامت ہے۔ قرآن میں ہے: ’’پھر جب آنکھ پتھرا جائے گی۔ اور چاند گہنا جائے گا۔ اور سورج اور چاند اکھٹے کردئیے جائیں گے۔ اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟‘‘ (القیامۃ -10-7:75)
’’ایک آدمی نے ابن سیرینؒ سے پوچھا: میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرے ساتھ چار روٹیاں ہیں کہ یکایک سورج نکل آیا۔ آپ نے اس کی تعبیر یہ بتائی کہ تو چار دن میں مرجائے گا۔ پھر آیت پڑھی ’’پھر ہم نے سورج کو اس پر دلالت کرنے والا بنایا۔‘‘ (الفرقان 45:25) انہوں نے چار روٹیوں کو چار دن کی روزی پر محمول کیا۔‘‘
’’ایک شخص نے بتایا کہ میں نے خواب میں دیکھا، میں نے اپنی جیب لکڑی کھانے والے کیڑوں سے بھرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: اس سے مراد تیری موت ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’پھر جب ہم نے اس پر موت کا فیصلہ کیا تو انہیں اس کی موت کا پتا نہیں دیا، مگر زمین کے کیڑے (دیمک) نے جو اس کی لاٹھی کھاتا رہا۔‘‘ (الفرقان 45:25)
’’کھجور کی درخت کی تعبیر مسلمان اور کلمہ طیبہ ہے۔‘‘
’’باغ کی تعبیر عمل پر ہے۔ باغ جل جانے کا منظر دیکھنا عمل کی بربادی ہے۔‘‘
قرآن مجید میں ان کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ (دیکھیے: سورۃ القلم 33-17:68)
’’جس شخص نے دو مرتبہ یہ دیکھا کہ وہ اپنے غلاموں کا کاتا ہوا سوت یا کپڑا پھاڑ رہا ہے تو اس سے یہ مراد ہے کہ وہ وعدہ توڑتا ہے۔‘‘
’’سیدھی راہ جانا انسان کی استقامت کی دلیل ہے۔ ادھر ادھر کی راہوں پر چلنا صحیح راہ کھو کر گمراہ ہو جانا ہے۔‘‘
’’جس آدمی کے سامنے خواب میں دو راستے آئیں ایک دائیں ایک بائیں تو جس راستے پر وہ چلا وہی اس کی تعبیر ہے۔‘‘’’انسانی شرمگاہ کا خواب میں دیکھنا کسی گناہ کا ارتکاب کرنا اور نتیجتاً رسوا ہونا ہے۔‘‘’’کسی بری چیز سے بھاگ کھڑا ہونا نجات اور غلبہ پانے کی نشانی ہے۔‘‘’’پانی میں ڈوب جانا دین و دنیا کے فتنے میں مبتلا ہونا ہے۔‘‘’’آسمان وزمین کے درمیان لٹکتی ہوئی رسی تھام لینا کتاب الٰہی اور شریعت الٰہی پر جم جانا ہے۔ اس کا پھر ٹوٹ جانا عصمت سے الگ ہو جانا ہے۔ ہاں بادشاہ کا اپنے لیے یہ دیکھنا اس کی موت یا قتل کی نشانی ہے۔‘‘’’خواب دراصل مثالیں ہیں، جنہیں خوابوں کا مقررہ فرشتہ بیان کردیتا ہے، تاکہ دیکھنے والا اس کا مطلب لے۔‘‘ (اعلام الموقعین: 195-190/1)(ختم شد)
Prev Post
Next Post