حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی

0

سید ارتضی علی کرمانی
حضرتصاحبؒ فرماتے تھے کہ حجاز مقدس سے واپسی کے بعد ایک مدت تک حاجی صاحب کے عطا کر دہ وظائف میرے پاس محفوظ رہے، بعد ازاں میں نے انہیں دیوان سید محمد سجادہ نشین پاک پتن شریف کے تقاضا پر تلقین کیے۔ اس وقت مجھے حضرت امداد اللہ مہاجر مکیؒ کے اس عطیہ کی حکمت معلوم ہوئی۔
حضرت صاحبؒ فرماتے تھے کہ حجاز مقدس میں قیام کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ میرا ارادہ یہاں مستقل سکونت کا بنے لگا، مگر حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ پنجاب میں عنقریب ایک فتنہ نمودار ہوگا، جس کا سدباب صرف آپ کی ذات سے متعلق ہے، آپ محض اپنے گھر میں خاموش ہی بیٹھے رہے تو بھی علمائے عصر کے عقائد محفوظ رہیں گے اور وہ فتنہ زور نہ پکڑ سکے گا، جیسا کہ آپ کی تصنیفات اور ملفوظات سے ظاہر ہوتا ہے۔
حضرت صاحبؒ پر بعد میں منکشف ہوا کہ یہی وہ فتنہ تھا جس کی طرف حاجی صاحبؒ نے توجہ دلائی تھی۔
بعض لوگ حضرت امداد اللہ مہاجر مکی سے واقف ہیں، مختصر تعارف یہ ہے کہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب 1223ھ بمطابق 1808ء میں نانوتہ ضلع سہارنپور میں پیدا ہوئے۔ آپؒ نے 1857ء کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جہاد میں حصہ لیا۔ جنگ آزادی کی ناکامی کا ظلم و ستم دیکھتے ہوئے آپ 1859ء میں ہجرت کر کے مکہ مکرمہ آگئے اور تادم آخر وہیں رہے۔ آپ نے 1900ء میں وفات پائی اور اپنے دیرینہ رفیق اور دینی و سیاسی ساتھی حضرت رحمت اللہ مہاجر مکی کے پہلو میں دفن ہوئے۔ آپ کو بلاد عرب میں شیخ العرب والعجم جیسا عظیم الشان لقب حاصل تھا۔
دوران قیام حجاز مقدس آپؒ نے بڑے عظیم المرتبہ علمائے کرام سے فیض حاصل کیے، کچھ تو ظاہر تھے اور کچھ نے خود کو ظاہر نہیں فرمایا تھا۔ آپ کی قلبی کیفیت کا اندازہ اس نعت شریف سے بخوبی ہوجاتا ہے کہ حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحبؒ پر کیا گزرتی ہوگی۔ جب آپ سرکار دوعالمؐ کے روضہ اطہر پر حاضر ہوئے ہوں گے، یہ کیفیت تو وہی لوگ محسوس کرسکتے ہیں، جنہوں نے زیارت روضہ رسول کریمؐ فرمائی ہو۔ مجھ جیسے گنہگار، تو یو نہی بے مصرف زندگی گزار کر دنیا سے اٹھ جاتے ہیں اور یہ تمنا یہ آرزو دل دل ہی میں رہ جاتی ہے کہ کاش کبھی روضہ اطہر کی زیارت کا شرف مجھے بھی نصیب ہو۔ ایسے میں مجھے اکثر یہ شعر بہت یاد آتا ہے۔
یہیں سے کاش میری حاضری بھی ہو مدینے میں
میں جب سو جاؤں مجھ کو خواب میں روضہ نظر آئے
بات ہورہی تھی حضرت پیر صاحبؒ پر دوران زیارت روضہ مبارک گزرنے والی کیفیات کی۔ آپ کی شہرہ آفاق نعت کے پہلے شعر سے آخری شعر تک ایک روحانی کیفیت اور سرور کی سی کیفیت نظر آتی ہے۔ یہ نعت کوئی عام بندہ نہیں عرض کر رہا بلکہ ایک ایسا منتخب بندہ جو بذات خود ولی کامل، باشرع اور شرعی احکام کا جاننے اور عمل کرنے والا ہے اور یہی جو ہے کہ ان پر گزرنے والی کیفیات کو انہوں نے اس قدر عمدگی سے اشعار کے قالب میں ڈھالا، ورنہ یہ کیفیات ناقابل بیان ہوتی ہیں۔ ان کو صرف محسوس کیا جاسکتا ہے، زبان پر نہیں لایا جاسکتا ہے۔ ساری زندگی عام بندہ ان کو ادا کرنے کیلئے الفاظ ہی تلاش کرتا رہ جاتا ہے۔
اس نعت شریف رسول کریمؐ سے دل میں واقعی رقت طاری ہوجاتی ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب بچپن میں میرے والد محترم سید اجتبی علی شاہ صاحب اس نعت کو صبح سویرے پڑھتے تھے تو آس پڑوس کے لوگ بھی ہم سب کے ساتھ ہمہ تن گوش تھے اور اس نعت کو سننے کے متمنی
ہوا کرتے تھے۔ ہماری گلی میں ایک بزرگ صاحب کمال حضرت حکیم عبداللطیفؒ صاحب بھی رہتے تھے۔ ان کے صاحبزادے جناب حکیم عبدالغفور صاحب جو کہ عین جوانی میں وفات پاگئے اکثر والد محترم سے عرض کرتے کہ شاہ صاحب آج آپ ’’اج سک متراں دی ودھیری اے‘‘ تو سنادیں۔ چند اشعار ملا خطہ فرمائیے۔
نعت شریف
اج سک متراں ودھیری اے
کیوں دلڑی اداس گھنیری اے
لوں لوں وچ شوق چنگیری اے
اج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں
مکھ چند بدر شعشانی اے
متھے چمکے لاٹ نورانی اے
کالی زلف تے اکھ مستانی اے
مخمور اکھیں ہن مدھ بھریاں
دو ابرو قوس مثال دسن
جیں توں نوک مژہ دے تیر چھٹن
لباں سرخ آکھاں کہ لعل یمن
چٹے دند موتی دیاں ہن لڑیاں
ایس صورت نوں میں جان آکھاں
جان آکھاں کہ جان جہاں آکھاں
سچ آکھاں تے رب دی میں شان آکھاں
جس شان توں شاناں سب بنیاں
ایہہ صورت شالا پیش نظر
رہے وقت نزع تے روز حشر
وچ قبر تے پل تھیں جد ہوسی نظر
سب کھوٹیاں تھیسن تدکھریاں
سبحان اللہ ما اجملک
مااحنک ما اکملک
کتھے مہر علی کتھے تیری ثناء
گستاخ اکھیں کیتھے جا اڑیاں
نبی کریمؐ کی ذات اقدس اس قدر عظیم الشان ہے کہ اس کو احاطہ تحریر میں لانا کسی طور بھی ممکن نہیں ہے۔ آپ کی شان تو رب کریم جل جلالہ نے پورے کلام شریف کی صورت میں بیان فرمائی ہے، پھر حضرت پیر صاحب یہ کیوں نہ کہتے کہ
کھتے مہر علی کتھے تری ثنا… گستاخ اکھیں کیتھے جا اڑیاں
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More