آئی ایم ایف سے رجوع روپے کو لے ڈوبا

0

اسلام آباد/ کراچی (نمائندہ امت/ امت نیوز) حکومت کی جانب سے قرضے کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کا فیصلہ روپے کو لے ڈوبا۔ منگل کی صبح ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں 137روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے بعد 133 روپے 64 پیسے کا ہوگیا۔ روپیہ 9روپےگرنے سے بیرونی قرضوں میں 900ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے کے باعث سونے کی فی تولہ قیمت 1700روپے بڑھ گئی، جبکہ 1200سے زائد درآمدی اشیا 15سے 20فیصد مہنگی ہو جائینگی۔گیس، اسٹیل کی قیمتوں، کرایوں میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی غائب ہو گئی۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ڈالر کا ریٹ145 تک پہنچانا چاہتا ہے۔ حکومت نے روپے کی قدر گرا کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار لی۔ اس صورتحال میں وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ قوم مشکل برداشت کر لے، آگے اچھا وقت آنے والا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت اپنے ابتدائی دو ماہ میں مضبوط معاشی اور اقتصادی پالیسی دینے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔غریب کی کمر توڑ کر ڈالر کی قیمت میں 9روپے سے زائد کا اضافہ کر کے آئی ایم ایف کی اولین شرط پوری کردی۔ برآمد کنندگان روپے کی قدر میں کمی سے خوش لیکن مہنگائی کا طوفان منڈلانے لگا ہے۔اسٹیٹ بینک نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث ہوا ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ تھا۔ واضح رہے کہ جب عمران خان اور ان کی ٹیم نے اقتدار سنبھالا تو زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تھے جو اب کم ہو کر 8ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 900ارب روپے یعنی تقریباً 8ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ پا کستان آئی ایم ایف سے 9سے 10ا رب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی درخواست کرے گا۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے کے ہوشربا اثرات رواں ہفتے ہی سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ درآمدی اشیا 15سے 20فیصد مہنگی ہو جائیں گی۔ اس سے کپڑے، ریڈی میڈگارمنٹس، ادویات، ڈبہ پیک کھانے، خوردنی تیل، چائے، خشک دودھ، بچوں کی کتابیں، اسٹیشنری آئٹمز، موبائل فونز، جوتے، الیکٹرونکس، لنڈے کے کپڑے، خشک میوہ جات، میک اپ کے سامان سمیت 1200سے زیادہ اشیا کی قیمتوں پر اثر پڑے گا۔ ان کے علاوہ ایل پی جی اور ایل این جی کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔اسٹیل کی قیمتوں میں 6000روپے فی ٹن اضافے کا امکان ہے۔ ریلوے اور پی آئی اے سمیت دیگر ایئر لائنز کے اندرون ملک کرایوں میں اضافہ متوقع ہے، جبکہ ملک اور شہروں کے اندر چلنے والی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں ہو شربا اضافے کا خدشہ ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے سونے کی فی تولہ قیمت 1700روپے بڑھ گئی، جس سے سونا ملکی تاریخ میں سب سے مہنگا ہو کر 62ہزار روپے فی تولے تک پہنچ گیا ہے۔ دوسری جانب حیرت انگیز طور پر دنیا میں سونے کی قیمت 7ڈالر فی اونس گر گئی ہے، جبکہ آئندہ دنوں میں بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اور دیگر شرائط پوری کرنے کے بعد حکومت آئی ایم ایف کو بیل آؤٹ پیکیج کے لیے باقاعدہ درخواست دے گی۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر بجلی کی قیمتوں میں مختلف صارفین کے لیے 2سے 4روپے تک کا اضافہ متوقع ہے، جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8سے 15 روپے اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے ‘‘امت’’ کو اس بات کی تصدیق کی کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ حکومت کی مرضی سے ہوا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف کے مشن نے اپنے حالیہ دورے کے اختتام پر پا کستانی معیشت کے جائزے کے بعد اخذ شدہ ابتدائی نتائج میں یہ واضح کر دیا تھا کہ حکومت کو ڈالر کی قیمت میں کم سے کم 20روپے کا اضافہ کرنا پڑے گا اور اسے 142 سے 145 روپے کے درمیان ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد اب پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ بھی ناگزیر ہوگیا ہے۔ امکان ہے کہ بجلی کا فی یونٹ 20سے 22روپے تک جا پہنچے گا۔ اس کے ایل پی جی جس پر حکومت نے ڈیوٹی میں کمی کی تھی۔ وہ پھر سے مہنگی ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ایل این جی کی قیمت بھی بڑھے گی۔ مہنگائی کے علاوہ حکومت نے اب تک نقصان میں چلنے والے دو بڑے اداروں پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل مل سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کا فیصلہ بھی کر لیا ہے اور ضمن میں باقاعدہ پالیسی فریم ورک بنایا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اسٹیل مل کی زمین اوپن مارکیٹ میں فروخت کرکے نجکاری پر غور کر رہی ہے۔ زمین کی فروخت سےاسٹیل مل کے قرضے اور ملازمین کے بقایاجات ادا کیے جائینگے۔ اس ضمن میں ملازمین کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اسی طرح پی آئی اے کی بھی نجکاری آئندہ سال کردی جائے گی۔ پی آئی اے میں مزید بھرتیوں پر پابندی ہوگی۔ اوور اسٹاف کے معاملے کو حل کرنے کے لیے ان کو دوسرے سرکاری محکموں میں کھپانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت نے اپنے آپ کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کردیا ہے اور ابھی تک کسی ٹھوس معاشی یا اقتصادی پالیسی کی تشکیل پر کام شروع نہیں کیا جا سکا ہے، جس کی وجہ سے اس بات کے واضح امکانات ہیں کہ موجودہ حکومت کو بھی قرضوں پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا، جبکہ حکومت کے سخت اقدامات کے اثرات کم سے کم 3سال کے بعد سامنے آنا شروع ہوں گے، لیکن اس کے ساتھ اگر ایف بی آر ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں اضافہ نہ کر سکا تو حکومت کے ان اقدامات کے ضائع ہوجانے کا خد شہ ہے۔ انٹر بینک میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں 9روپے 39 پیسے کمی آئی ہے۔ منگل کی صبح ڈالر نے اڑان بھری تو 137روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا لیکن بعد میں اس کی تیز رفتاری میں کمی آئی اور 133 روپے 64 پیسے کا ہوگیا۔ حکومت نے ڈالر سمیت مہنگائی میں اضافے کا غریبوں پر پڑنے والے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرنسی ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ ایکسچینج کمپنی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ جب تک انٹر بینک مارکیٹ میں استحکام نہیں آتا۔ ڈالر کی دستیابی مشکل ہے۔ چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر روپے کی قدر کم کی گئی اور حکومت نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارلی۔انہوں نے کہا پیر کو بھی ڈالر کی ڈیمانڈ80 فیصد بڑھنے سے اوپن کرنسی مارکیٹ دباوٴ کی زد میں رہی کیونکہ ایکسچینج کمپنیوں کے پاس زرمبادلہ کی سپلائی 30 لاکھ ڈالر تک محدود تھی جبکہ ڈیمانڈ ایک کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی۔ملک بوستان نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں سٹے باز متحرک ہوگئے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی صورت میں مزید ڈی ویلیوایشن کی شرائط کے ساتھ یوٹیلٹیز کے ٹیرف میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈی ویلیوایشن سے متعلق پھیلنے والی خبروں کے تناظر میں قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ سٹے باز کراچی سے کوئٹہ اور پشاور امریکی ڈالر پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچانے کے فی ڈالر2 روپے جبکہ سرحد پار ایران اور افغانستان پہنچانے کے فی ڈالر پر3 روپے وصول کر رہے ہیں۔ معاشی ماہرین شاہد حسین صدیقی ،ڈاکٹر اکرام الحق اور قیس اسلم نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف جائے گی تو اسکی سفارشات اور شرائط کو بھی پورا کرنا ہوگا، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں 150روپے سے زائد کا اضافہ متوقع ہوگا۔ دوسری جانب کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی نے کہا کہ میں نے سنا ہے ڈالر 140 روپے تک جائے گا۔ صحافی کی جانب سے سوال پر کہ یہ کسی تبدیلی ہے کہ گیس کے نرخ بڑھا دیئے، علی زیدی نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ مشکلات ہوں گی، مشکل تو مجھے بھی ہورہی ہے، وزیر کی تنخواہ بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں، یہ وقت قوم کے لیے مشکل ہے۔ لہذا تھوڑا سا صبر کریں آگے بہت اچھا وقت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More