حضرت وہبؒ فرماتے ہیں: حاملین عرش (عرش کو اٹھانے والے فرشتے) اب چار ہیں، جب قیامت کا دن ہوگا تو مزید چار کے ساتھ انہیں قوت بخشی جائے گی، ان میں سے ایک فرشتہ انسان کی شکل میں ہے، جو اولاد آدم کے لیے ان کے رزق کی سفارش کرتا ہے اور ایک گدھ کی شکل میں ہے، جو پرندوں کے لیے ان کے رزق کی سفارش کرتا ہے اور ایک فرشتہ بیل کی شکل میں ہے، جو جانوروں کے لئے ان کے رزق کی سفارش کرتا ہے اور ایک فرشتہ شیر کی شکل میں ہے، جو درندوں کے لیے ان کے رزق کی سفارش کرتا ہے اور ان میں سے ہر ایک فرشتہ کے چار چہرے ہیں، ایک انسان کا، ایک گدھ کا، ایک بیل کا، ایک شیر کا۔ جب انہوں نے عرش کو اٹھایا تو عظمت خداوندی سے گھٹنوں کے بل گر پڑے، جب انہیں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ … کی تلقین کی گئی، تب جا کر اپنے پاؤں پر سیدھے کھڑے ہوئے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک فرشتہ کی شکل انسان کی، ایک کی گدھ، کی، ایک کی بیل کی، ایک کی شیر کی ہے، لیکن ہر ایک کے چہرے چاروں طرح کے ہوں گے، یعنی انسان گدھ بیل اور شیر کے۔ حق تعالیٰ نے شاید ان کو یہ چاروں قسم کے ایک سے چہرے آپس میں انس اور یکجہتی کے لئے دیئے ہوں گے۔
حضرت مکحولؒ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: حاملین عرش چار فرشتے ہیں، ایک فرشتہ اعلیٰ ترین شکل و صورت پر ہے، اور یہ (صورت) انسان کی ہے۔ اور ایک فرشتہ درندوں کے سردار کی صورت میں ہے اور وہ (سردار) شیر ہے اور ایک فرشتہ (حلال) جانوروں (کے سردار) کی شکل میں ہے اور یہ (سردار) بیل ہے اور یہ اس دن سے اس وقت تک طیش میں ہے، جب سے پچھڑے کی پوجا کی گئی اور ایک فرشتہ پرندوں کے سردار کی صورت میں ہے اور وہ گدھ ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان سب صورتوں میں خوبصورت ترین شکل رکھتا ہے کہ قرآن کریم میں بھی ہے (ہم نے انسان کو خوبصورت ترین شکل پر پیدا فرمایا) اسی طرح شیر درندوں کا سردار اور ان میں خوبصورت ترین ہے اور صاحب شرافت بھی ہے اور بیل سب حلال جانوروں میں خوبصورت ترین ہے اور گدھ سب پرندوں کا سردار ہے۔
حضرت عروہؒ (ابن زبیرؓ) فرماتے ہیں کہ عرش اٹھانے والوں میں سے کسی کی صورت تو انسان جیسی ہے اور کسی کی گدھ جیسی اور کسی کی بیل جیسی اور کسی کی شیر جیسی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭