خلاصہ تفسیر
جس روز یہ واقعات ارسال شواظ و نحاس و انشقاق سماء وغیرہ ہوں گے) تو اس روز (حق تعالیٰ کے معلوم کرنے کے لئے) کسی انسان اور جن سے اس کے جرم کے متعلق نہ پوچھا جائے گا (کیونکہ رب تعالیٰ کو سب معلوم ہے یعنی حساب اس غرض سے نہ ہوگا بلکہ خود ان کو معلوم کرانے اور جتلانے کے لئے سوال اور حساب ہوگا اور یہ خبر دینا بھی ایک نعمت ہے) سو اے جن و انس باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ (یہ تو حساب کی کیفیت ہوئی کہ بطور تحقیق نہ ہوگا، بلکہ بطور توبیخ ہوگا، آگے یہ بتلاتے ہیں کہ حق تعالیٰ کو تو تعیین جرائم و مجرمین کی معلوم ہے، اس لئے تحقیق کی ضرورت نہ ہوگی، لیکن فرشتوں کو مجرمین کی تعیین کیسے ہوگی، پس ارشاد فرماتے ہیں کہ) مجرم لوگ اپنے حلیہ سے (کہ چہرہ کی سیاہی اور آنکھوں کا نیلگوں ہونا ہے) پہچانے جاویں گے سو (ان کے) سر کے بال اور پاؤں پکڑ لئے جاویں گے (اور ان کو گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جاوے گا، یعنی کسی کا سر کسی کی ٹانگ حسب اعمال یا کبھی سر کبھی ٹانگ بغرض اجتماع انواع عذاب و نکال اور یہ خبر دینا بھی ایک نعمت ہے) سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ (آگے مزید عذاب بتلاتے ہیں) یہ ہے وہ جہنم جس کو مجرم لوگ (یعنی تم) جھٹلاتے تھے، وہ لوگ دوزخ کے اور گرم کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر لگاتے ہوں گے (یعنی کبھی آگ کا عذاب ہوگا، کبھی کھولتے ہوئے پانی کا، جس کی تحقیق سورئہ مومن رکوع ہشتم میں گزر چکی ہے اور یہ خبر دینا بھی نعمت ہے) سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post