علیھا تسعۃ عشر کی تفسیر
(حدیث) بنوتمیم کا ایک آدمی کہتا ہے کہ ہم حضرت ابو العوام کے ہاں بیٹھے تھے تو انہوں نے یہ آیت پڑھی علیھا تسعۃ عشر (المدثر) اور کہا تمہارے نزدیک اس کی کیا تفسیر ہے، کیا یہ انیس فرشتے ہیں یا انیس ہزار فرشتے ہیں؟
میں نے کہا نہیں یہ صرف انیس فرشتے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ تم نے یہ کہاں سے معلوم کیا؟ میں نے عرض کیا اس لئے کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں:
ترجمہ: ’’اور ہم نے ان کی یہ تعداد مقرر نہیں کی، مگر کفر کرنے والوں کے لئے امتحان کے طور پر۔‘‘
تو انہوں نے فرمایا تم نے صحیح کہا، یہ انیس فرشتے ہیں اور ہر ایک کے ہاتھ میں دو شاخہ لوہے کی ایک سلاخ ہے، جب ایک بار اس سے ضرب پڑے گی تو ستر ہزار سال تک نیچے دھنس جائے گا، ان میں سے ہر ایک فرشتے کے دونوں کندھوں کا اتنا اتنا (بہت زیاد) فاصلہ ہے۔
علامہ قرطبی (تذکرۃ فی احوال القبور و امور الآخرۃ میں) فرماتے ہیں کہ تسعۃ عشر سے مراد دوزخ کے داروغوں کے سردار ہیں، باقی سب داروغوں کی تعداد خدا عزو جل کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ (فائدہ) اس روایت کی تفصیل مترجم کی کتاب جہنم کے خوفناک مناظر کے چوبیسویں باب کی ابتداء میں معلوم فرمائیں، جو حافظ ابن رجب حنبلیؒ کی کتاب ’’التخویف من النار والتعریف بحال دارالبوار‘‘ کا ترجمہ ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post