معارف و مسائل
پوری مخلوقات ارضی و سمائی اور ان کے ایک ایک فرد کی بے شمار حاجتیں اور وہ بھی ہر گھڑی ہر آن سوائے اس عظمت و جلال والے قادر مطلق کے کون سن سکتا ہے اور کون ان کو پورا کرسکتا ہے، اسی لئے ’’لیوم‘‘ کے ساتھ یہ بھی فرمایا ’’فی شان‘‘ یعنی ہر وقت ہر لحظہ حق تعالیٰ کی ایک خاص شان ہوتی ہے وہ کسی کو زندہ کرتا ہے، کسی کو موت دیتا ہے، کسی کو عزت دیتا ہے، کسی کو ذلت دیتا ہے، کسی تندرست کو بیمار اور کسی بیمار کو تندرست کرتا ہے، کسی مصیبت زدہ کو مصیبت سے نجات دیتا ہے، کسی غم زدہ رونے والے کو ہنسا دیتا ہے، کسی سائل کو اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کر دیتا ہے، کسی کا گناہ معاف کر کے جنت میں داخل ہونے کا مستحق بنا دیتا ہے، کسی قوم کو بلند و صاحب اقتدار بنا دیتا ہے، کسی قوم کو پست و ذلیل کر دیتا ہے، غرض ہر آن ہر لمحہ حق تعالیٰ جل شانہٗ کی ایک خاص شان ہوتی ہے۔
سَنَفرْغُ لَکُمْ… ثقلان ثقل کا تثنیہ ہے، جس کے معنی وزن اور بوجھ کے ہیں، ثقلان دو بوجھ، مراد اس سے انسان اور جنات ہیں، لفظ ثقل عربی زبان میں ہر ایسی چیز کے لئے بولا جاتا ہے جس کا وزن اور قدر و قیمت معروف ہو، اسی لئے حدیث میں رسول اقدسؐ کا ارشاد ہے: ’’انی تارک فیکم الثقلین الخ‘‘ یعنی میں اپنے بعد دو وزن دار قابل قدر چیزیں چھوڑتا ہوں، جو تمہاری ہدایت و اصلاح کا کام دیتی رہیں گی، ان دونوں چیزوں کا بیان بعض روایات میں کتاب اللہ و عترتی آیا ہے، بعض میں کتاب اللہ و سنتی اور حاصل دونوں کا ایک ہی ہے، کیونکہ عترت سے مراد اپنی اولاد ہے جس میں نسبی اور روحانی دونوں قسم کی اولاد شامل ہے، اس لئے مراد سب صحابہ کرامؓ ہوئے اور معنی حدیث کے یہ ہوئے کہ رسول اقدسؐ کے بعد دو چیزیں مسلمانوں کی ہدایت و اصلاح کا ذریعہ ہوں گی، ایک خدا کی کتاب دوسرے آپؐ کے صحابہ کرامؓ اور معاملات و احکام میں ان کا تعامل اور جس روایت میں عترت کی جگہ سنت آیا ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ رسول اقدسؐ کی تعلیمات جو صحابہ کرامؓ کے واسطے سے مسلمانوں کو پہنچی ہیں۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post