داروغوں کا قد و قامت:
حضرت ابن الحارث فرماتے ہیں کہ داروغوں کے قدم زمین میں ہیں اور سرآسمان میں ہیں۔
رضوان کے ذریعہ پیغام خداوندی
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: جب مشرکین نے آنحضرتؐ کو فاقہ کا طعنہ دیا اور کہا ’’یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں پھرتا ہے، تو اس پر رسول اکرمؐ غمگین ہوگئے تو آپؐ کے پاس حضرت جبرائیلؑ تشریف لائے اور عرض کیا: حضور! رب العزت آپ کو سلام کہتے ہیں اور آپ (کی تسلی) کے لیے فرماتے ہیں: ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا، مگر وہ بھی کھانا کھاتے اور بازاروں میں (سودا سلف، تجارت یا دعوت دین کے لئے) چلا کرتے تھے۔ پس اسی حالت میں حضرت جبرائیلؑ اور نبی اکرمؐ آپس میں گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک جبرائیلؑ پگھل کر بھٹ تیتر کی طرح (چھوٹے سے) ہوگئے۔ تو آپؐ نے پوچھا کیا بات ہے؟ تم پگھل کر ممولہ کی طرح ہوگئے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: اے محمد! آسمان کے دروازوں میں ایک دروازہ کھولا گیا ہے، جو اسے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا، پھر اچانک اپنی (سابقہ) حالت پر آگئے اور عرض کیا: اے محمد! آپ خوش ہو جایئے، یہ جنت کے داروغہ رضوانؑ ہیں۔ پھر حضرت رضوانؑ (آپ کی طرف) متوجہ ہوئے، سلام کہا اور عرض کیا: اے محمد! رب العزت آپ کو سلام کہتے ہیں، ان (رضوانؑ) کے ساتھ نور کی ایک ٹوکری تھی، جو جگمگا رہی تھی (انہوں نے آپؐ سے عرض کیا کہ) آپ کا رب فرماتا ہے کہ یہ (لیں یہ) خزائن دنیا کی چابیاں ہیں، اس کے باوجود جو کچھ آپ کے لیے میرے پاس آخرت میں ہے، اس سے مچھر کے پر برابر بھی کم نہ ہوگا۔ (وہ سب بھی آپؐ کو دیا جائے گا) تو نبی اکرمؐ نے حضرت جبرائیلؑ کی طرف مشورہ طلب کرنے کی نگاہ سے دیکھا تو جبرائیلؑ نے اپنا ہاتھ زمین کی طرف مارا اور عرض کیا کہ خدا کے سامنے تواضع فرمائیں تو آپؐ نے فرمایا: اے رضوان دنیا میں میری کوئی حاجت نہیں ہے، تو رضوان نے عرض کیا: آپ نے درست کیا، خدا آپ کے ساتھ درستی فرمائے۔ اس لئے مفسرین کا یہ نظریہ ہے کہ سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 10 فرشتہ رضوانؑ لے کر نازل ہوئے۔ (جاری ہے)
Next Post