امام مستغفریؒ نے دلائل النبوۃ میں ایک معتبر آدمی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اس نے بیان کیا کہ ہم تین آدمی یمن جا رہے تھے۔ ہمارے ساتھ ایک شخص کوفہ کا تھا، وہ صحابہ کرامؓ خصوصاً حضرت ابوبکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروقؓ کی شان میں گستاخی کیا کرتا تھا۔ ہم ہر چند اسے منع کرتے، لیکن وہ بازنہ آتا تھا۔
جب ہم یمن کے نزدیک پہنچے تو ایک جگہ اتر کر آغوش نیند میں چلے گئے اور جب کوچ کا وقت آیا تو ہم سب نے اٹھ کر وضو کیا اور اس کو جگایا، وہ اٹھ کر کہنے لگا: افسوس میں تم سے جدا ہوکر اس منزل میں رہ جاؤں گا۔ ابھی میں نے حضرت رسول اقدسؐ کو خواب میں دیکھا کہ آپؐ میرے سرہانے پر کھڑے فرما رہے ہیں کہ اے فاسق! تو اس منزل میں مسخ ہو جائے گا۔
ہم نے کہا کہ وضو کر۔ اس نے اپنے پاؤں سمیٹے، ہم نے دیکھا کہ انگلیوں سے اس کا جسم مسخ ہونا شروع ہوا اور دونوں پاؤں اس کے بندر کے سے ہوگئے۔ اس کے بعد گھٹنے تک پھر کمر تک پھر سینہ تک پھر سر اور پھر منہ تک مسخ پہنچا اور وہ بالکل بندر بن گیا۔ ہم نے اس کو پکڑ کر اونٹ پر باندھ لیا اور وہاں سے روانہ ہوئے۔ غروب آفتاب کے وقت ایک جنگل میں پہنچے، وہاں کچھ بندر جمع تھے، اس نے جب انہیں دیکھا تو رسی توڑ کر ان میں ملا کر ان میں جاملا۔ (مجموعہ سعادت ص 222 شواہد النبوۃ (مترجم) ص 268 سیرۃ النبی بعد از وصال النبی ص 261)
حضرت سلیمان اعمشؒ فرماتے ہیں کہ شام کے ایک آدمی نے حضرت حسین بن علیؓ کی قبر کی سخت بے حرمتی کی تو اسی وقت برص کی بیماری اس کے پورے جسم پر نمودار ہوئی۔ (المجالسۃ وجواہر العلم 293/2)
سلیمان اعمشؒ ہی کا بیان ہے کہ ایک آدمی نے حضرت حسینؓ کی قبر کی بے حرمتی کی تو فوراً پاگل ہوگیا اور بالکل کتے کی طرح بھونکنے لگا۔ اسی حالت میں پھر وہ مرگیا، مرنے کے بعد اس کی قبر سے بھونکنے اور چیخنے کی آواز سنی گئی۔ (تاریخ دمشق 305/13 معجم شیوخ ابن الاعرابی400/1 رقم 773)
سلیمان اعمشؒ نے ایک اور واقعہ یہ بیان کیا کہ قبیلہ اسد کے آدمی نے حضرت حسین بن علیؓ کی قبر کی بے ادبی کی تو اس کے خاندان کو دماغی فتور، جنون، جذام، دائمی مرض اور فقر لاحق ہوگیا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی 120/3 رقم 2860 سیر اعلام النبلاء 317/3 البدایۃ والنھایۃ 203/8)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post