نانبائی پر آگ بے اثر ہوگئی

0

ایک شخص خراسان سے کعبہ مشرفہ کا حج کے لئے مکہ مکرمہ گیا۔ جب حج سے واپس آیا تو لوگوں نے پوچھا کہ راہ میں آپ نے کیا کیا عجائبات دیکھے؟ (اس زمانہ میں لوگ پیدل حج کو جاتے تھے) اس نے کہا ایک شہر میں ایک لوہار کو دیکھا کہ لوہے کی میخ آگ میں سرخ کرکے ہاتھ سے پکڑتا ہے اور اس کا ہاتھ نہیں جلتا۔ میں نے اس سے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے؟
اس نے کہا پہلے میں نان پُز (نانبائی) تھا۔ ایک مسجد میں نماز کے لئے گیا۔ دیکھتا ہوں کہ ایک شخص سر جھکائے ہوئے مسجد میں پڑا ہے، مجھ کو دیکھ کر سر اٹھایا اور میری طرف مخاطب ہوکر کہا کہ اگر کھانا کھلا سکو تو مجھ کو کھلاؤ۔
میں نے کہا کہ بہت خوب، ذرا صبر کیجئے۔ کھانا حاضر کرتا ہوں۔
میں یہ کہہ کر دکان سے کھانا لایا اور ایک آبخورے (پیالہ) میں پانی اور ایک پیالے سالن کا لا کر پیش کردیا، اس مرد نے کھانا کھا کر دعا دی کہ خدا جل شانہٗ تم پر آگ سرد کر دے۔ اس کے بعد جب میں اپنی دکان پر آکر روٹیاں تنور میں لگاتا، اگر کوئی روٹی تنور میں گر پڑتی تو اس کو ہاتھ سے اٹھا لیتا تو آگ کی گرمی مطلق محسوس نہ ہوتی۔
میں سمجھ گیا کہ یہ تاثیر اس آدمی کی دعا کی ہے۔ جس کو میں نے حق تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے کھانا کھلایا تھا۔ اس دن سے میں نے نان بائی کا کام چھوڑ کر آہنگری (لوہار کا کام) اختیار کیا، حق تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسی صدقہ و خیرات کی برکت سے میرا ہاتھ نہیں جلتا۔ (بحوالہ وعظ سعید حصہ دوم ص 351,350، حضرت مولانا احمد سعید دہلویؒ)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More