جے آئی ٹی کو گرفتاریوں کا اختیار مل گیا

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے اومنی گروپ کی جانب سے فراڈ کی بنیاد پر 73 ارب سے زائد کے قرضے حاصل کئے جانے پر جے آئی ٹی کو ضابطہ فوج داری کی دفعات کے تحت کارروائی کا حکم دیدیا ہے ۔عدالت عظمیٰ کے اس حکم سے ایف آئی اے کو مزید گرفتاریوں کا اختیار مل گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہفتہ کو اپنے چیمبر میں طلب کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایک ریکارڈ ملنے تک میں کراچی میں بیٹھا ہوں ۔کسی کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منی لانڈرنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار ، جسٹس مشیر عالم و جسٹس منیب اختر پر مشتمل لارجر بنچ نے کی ۔ اس موقع پر ایف آئی اے کے سربراہ بشیر میمن، سپریم کورٹ کی قائم کردہ جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق اور دیگر ارکان کے علاوہ چیف سیکریٹری سندھ بھی کئی سیکریٹریوں کے ہمراہ پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر سندھ کے محکموں کے عدم تعاون اور ریکارڈ وقت پرنہ دینے سے متعلق سابقہ آرڈر پڑھ کر سنایا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیف سیکریٹری سندھ کہاں ہیں؟ عدم تعاون کی شکایت ہے۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تمام ریکارڈ دے دیا ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے پوچھا کہ تمام دستاویزات مل گئی ہیں۔ان کو مختلف محکموں سےعدم تعاون کی شکایت تھی، بتائیں کیا ہوا ہے ؟۔ اس پر جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔عدالت کی مداخلت سے دستاویزات ملی ہیں مگر اب ان کی اسکروٹنی کرنی ہے۔عدالت کا حکم جاری ہونے پر حکومت سندھ نے تعاون کیا۔مختلف محکموں سے دستاویزات ملی ہیں۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے تعاون کر رہی ہے۔جو ریکارڈ بھی درکار ہو گا وہ فراہم کیا جائے گا ۔چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ اسلام آباد سے ڈیڑھ گھنٹے کا کراچی کا راستہ ہے ہم آ جائیں گے ، ایک ایک ریکارڈ ملنے تک کراچی میں ہیں ۔چیف جسٹس نے نماز جمعہ کے وقفہ سے قبل وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو اپنے چیمبر میں پیش ہونے کی ہدایت کی ۔ نماز جمعہ کے وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہونے پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے وزیر اعلیٰ کی طلبی کے معاملے پر عدالت کو بتایا کہ سید مراد علی شاہ کراچی میں نہیں وہ لاڑکانہ جا چکے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے آگاہ کیے جانے پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ہفتے کو عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ میرے چیمبر میں ملاقات کریں۔ سلمان طالب الدین نے کہا کہ عدالت سمن جاری کر دے ،وزیر اعلی پیش ہو جائیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سمن جاری نہیں کر رہے۔ وزیر اعلیٰ کو عدم تعاون کی شکایت پر چیمبر میں ملاقات کے لیے بلایا ہے۔اس طرح کام نہیں چلے گا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ایک ایک ریکارڈ جے آئی ٹی کو نہ مل جائے کراچی میں بیٹھا ہوں، جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں پچھلے تین چار دنوں سے کام کر رہے تھے۔ عدالت کے حکم پر قائم جے آئی ٹی کے افسر نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اومنی گروپ کی7شوگر ملیں و 2 کمپنیاں ہیں۔اومنی گروپ نے نیشنل بینک سے23ارب،سندھ بینک،سلک بینک و سمٹ بینک سے50 ارب روپے کا قرضہ مختلف شرائط پر لے رکھا ہے۔اومنی گروپ نے بینکوں سے قرضے کے بدلے مختلف اشیا گروی رکھوائی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اومنی گروپ کی جانب سے گروی رکھوائی گئی اشیا کی مالیت محض2 ارب ہے۔قانون کے مطابق13 ارب کی اشیا گروی رکھوانی چاہئے تھی ۔اس میں پراپرٹی اور گوداموں میں رکھا ہوا سامان و دیگر اشیا شامل ہوتی ہیں۔جے آئی ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ نے بینکوں سے فراڈ کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ لوگ سندھ بینک کے مختلف بینکوں سے انضمام کی کوشش کر رہے تھے تاکہ پیسے ادھر سے ادھر کیے جائیں۔ گودام اور بینک کا ریکارڈ بھی چیک کیا جائے، فائنل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اومنی سے جواب لے لیں گے۔چیف جسٹس نے اس موقع پر اومنی گروپ کےمعاملے کو دیکھنے والے افسر کو بلایا اور ہدایت دی کہ اومنی گروپ جاتا ہے تو چلا جائے، آپ کو مکمل آزادی ہوگی جہاں جانا ہے چلے جائیں بس کام کر کے دیں ۔ عدالت عظمیٰ کسی کو بھی عوام کے پیسے کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دے گی ۔ جے آئی ٹی نے ریکارڈ نہ دینے کی شکایت کی تھی، اب تمام سیکریٹریوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، جے آئی ٹی سے یہ تعاون جاری رکھا جائے، جو عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ جے آئی ٹی وقتاً فوقتاً جو ریکارڈ مانگے گی ،وہ دیا جائے گا،چیف جسٹس نے کہا کہ اور جو نہیں مانگیں گے ہم دے دیں گے، اسلام آباد سے کراچی آنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگتا ہے۔عدالت نے مقدمے کی سماعت ہفتہ 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے ۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں سنیئر وکیل افتخار جاوید قاضی کا کہنا ہے کہ ضابط فوج داری کی دفعات کے تحت غلط کام میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے اور پھر گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گئیں۔اومنی بینک کو اربوں کے قرضے دینے میں بینکوں کی انتظامیہ بھی قصور وار ہے جس نے2 روپے کی چیز100روپے کی ظاہر کر کے گروی رکھی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سبھی زد میں آئیں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More