نماز میں خشوع وعاجزی حاصل کرنے کے لئے کئی طریقے اختیار کرنےپر زور دیا گیا ہے۔ حضور اقدسؐ کا ارشاد ہے: ہر نماز یہ سوچ کر پڑھنا چاہئے کہ یہ میری زندگی کی آخری نماز ہے۔ کسی فرد و بشر کو اپنی موت کا حتمی وقت معلوم نہیں۔ چلتا پھرتا آدمی لمحوں میں اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ پہلے سے نہ کسی بیماری کا وجود اور نہ کسی کے وہم و گمان میں موت کا واقع ہونا ہوتا ہے، جیسا کہ حضرت امام بخاریؒ فرماتے ہیں:
ترجمہ: فرصت کے وقت ایک رکعت نماز کی فضیلت کو غنیمت جان، کیونکہ شاید تیری موت اچانک آجائے۔ میں نے بہت سے تندرستوں کو دیکھا ہے کہ بلا کسی مرض کے ان کا تندرست نفس چل بسا۔ غور کیجئے پھانسی گھاٹ میں پھانسی کے منتظر آدمی کو کہا جائے کہ دس منٹ بعد تمہیں سولی پر چڑھانا ہے، اگر زندگی میں آخری دو رکعت پڑھنا چاہتے ہو تو پڑھ سکتے ہو، جس عجز و انکساری سے وہ نماز پڑھے گا اس کا اندازہ اسی کو ہوگا۔ یہی کیفیت ہر نماز میں مسلمان اپنے اوپر حاوی کردے، یہ میری زندگی کی آخری نماز ہے تو پھر سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ اس کے خشوع میں کمی آکر اپنے مالک حقیقی سے رابطہ کٹ جائے۔ یہ سلسلہ مرحلہ وار ہر نماز میں جاری رہے تو ایک وقت ایسا بھی آجائے گا کہ لامحالہ تمام غلط خیالات واوہام کا سلسلہ بند ہو جائے گا اور نہ ذہن دنیوی امور کی طرف منتقل ہوگا۔ ہماری نماز صرف شکل وصورت نماز کی ہے، نماز کی روح نہیں ہے۔ ہم شاعر کے اس شعر کے مصداق بن گئے ہیں: رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی۔ اگر آج بھی ہم اپنی نمازوں کو اس کی روح، حضور اقدسؐ اور صحابہ کرامؓ کے طرز اور طریقوں پر پڑھنا شروع کریں تو یقیناً دین و دنیا کی کامیابی وسرخروئی نصیب ہوگی۔
حضرت امام غزالیؒ فرماتے ہیں: نماز کیا ہے؟ صوفیائے کرام نے فرمایا کہ نماز حقیقت میں حق تعالیٰ جل شانہ کے سامنے مناجات کرنا اور ہمکلام ہونا ہے، جو غفلت کے ساتھ ہو ہی نہیں سکتا۔ جاندار مخلوق کی طرح حق تعالیٰ شانہٗ نے نماز کو بھی ایک صورت اور روح مرحمت فرمائی ہے۔ چنانچہ نماز کی روح نیت اور حضور قلب ہے اور قیام و قعود نماز کا بدن ہے اور رکوع و سجود نماز کا سر اور ہاتھ پاؤں ہیں اور جس قدر ازکار و تسبیحات ہیں، وہ نماز کی آنکھ، کان وغیرہ ہیں اور اذکارو تسبیحات کا معنی سمجھنا گویا آنکھوں کی بینائی اور کانوں کی قوت سماعت وغیرہ ہے اور نماز کے تمام ارکان کو خوب اطمینان اور خشوع وخضوع یعنی عاجزی سے ادا کرنا نماز کا حسن یعنی بدن کا سڈول اور رنگ و روغن کا درست ہونا ہے۔
الغرض اسی طرح نماز کے اجزاء اور تمام ارکان کو بحضور قلب ادا کرنے سے نماز کی ایک حسین وجمیل اور پیاری مقبول صورت بن جاتی ہے۔ (حکمت تبلیغ امام غزالیؒ)
Prev Post
Next Post