رومی دربار میں حضرت معاذ بن جبلؓ سفیر بن کر گئے، دربار میں دیبائے زریں کا فرش بچھا ہوا تھا، حضرت معاذؓ زمین پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میں اس فرش پر جو غریبوں کا حق چھین کر تیار ہوا، بیٹھنا پسند نہیں کرتا، عیسائیوں نے کہا کہ ہم تمہاری عزت کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم کیا کریں تم کو خود اپنی عزت کا خیال نہیں، حضرت معاذ بن جبلؓ گھٹنوں کے بل کھڑے ہو گئے اور کہا جس کو تم عزت سمجھتے ہو، مجھ کو اس کی پروا نہیں، اگر زمین پر بیٹھنا غلاموں کا شیوہ ہے تو مجھ سے بڑھ کر اور کون غلام ہو سکتا ہے۔ (کاروان مدینہ۔ (مولف) حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ)
خدا اس کا مدد گار ہے!
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت میں جو شخص قرض کے بار میں پڑ جائے، پھر اس کے ادا کرنے میں پوری کوشش کرے اور پھر ادا کرنے سے پہلے مر جائے تو میں اس کا مدد گار ہوں گا۔ (احمد طبرانی)
قہقہہ مار کر ہنسنے کے آٹھ نقصانات
فقیہ ابو اللیثؒ فرماتے ہیں کہ قہقہہ مار کر ہنسنے سے بہت بچو کہ اس میں آٹھ آفتیں ہیں۔
1۔ علم و عقل والے مذمت کریں گے۔
2۔ بے وقوف اور جاہل لوگ تجھ پر دلیر ہو جائیں گے۔
3۔ اگر تو جاہل ہے تو اس سے تیری جہالت اور بڑھے گی، اگر عالم ہے تو علم میں کمی آئے گی، کیوںکہ روایت میں ہے کہ عالم جب ہنستا ہے تو اس کے علم
ایک حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔
4۔ اسے پرانے گناہ بھول جاتے ہیں۔
5۔ اس سے آئندہ گناہوں پر جرأت ہوتی ہے، کیوں کہ ہنسی سے دل سخت ہو جاتا ہے۔
6۔ اس سے موت اور اس کے بعد والے حالات سے غفلت اور نسیان پیدا ہوتا ہے۔
7۔ تجھے دیکھ کر جو ہنسے گا اس کا بوجھ بھی تجھ پر ہوگا۔
8۔ اس ہنسی کی وجہ سے آخرت میں بہت زیادہ رونا پڑے گا۔
خدا تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’سو تھوڑے دنوں ہنس لیں اور بہت دنوں روتے رہیں ان کاموں کے بدلے میں جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ (القرآن)
٭٭٭٭٭
Next Post