علامہ شیخ محمد بن البانی البزازؒ فرماتے ہیں:
حسن اتفاق سے اس جزیرے کے باشندے مسلمان تھے، میں وہاں کی مسجد میں ٹھہر گیا، لوگوں نے مجھ سے حال دریافت کیا، میں نے ان کو اپنی تمام سرگذشت سنائی۔ لوگ یہ سن کر بہت متاثر ہوئے اور میرے ساتھ نہایت اچھا سلوک کیا، بہت سے لوگ مجھ سے قرآن حکیم کی تعلیم حاصل کرنے لگے اور اپنے بچوں کو بھی نوشت و خواند سیکھنے کے لئے میرے پاس بھیجنے لگے۔
تھوڑی ہی مدت میں یہ لوگ مجھ سے بے حد مانوس ہوگئے اور مجھے اپنا مرشد سمجھنے لگے۔ وہ مجھے کافی مالی امداد بھی دیتے تھے اور دوسری کوئی خدمت کرنے سے بھی دریغ نہ کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے آپس میں کچھ مشورہ کیا اور پھر میرے پاس آکر کہا کہ ہماری رائے یہ ہے کہ آپ شادی کرلیں اور یہاں مستقل اقامت اختیار کرلیں۔ میں نے کہا جیسے آپ لوگوں کی خوشی۔
چنانچہ انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں ایک مالدار یتیم لڑکی ہے، ہمارے خیال میں اس کے لئے آپ سے بہتر شوہر ملنا مشکل ہے، اگر آپ رضامند ہوں تو اس سے آپ کا نکاح کردیں۔ میں نے رضامندی کا اظہار کیا اور میرا اس لڑکی سے نکاح ہوگیا۔ جب میں نے خلوت میں اپنی بیوی کو دیکھا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہی تھیلی والا ہار اس کے گلے میں پڑا ہے۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ لڑکی اسی حاجی کی بیٹی تھی، جسے میں نے محض خدا کے لئے ہار واپس کر دیا تھا۔
لوگوں نے مجھے بتایا کہ جب اس لڑکی کا باپ حج سے یہاں واپس آیا تھا تو اپنے قیمتی ہار کے گم ہونے اور پھر اس کے مل جانے کا واقعہ اکثر بیان کیا کرتا تھا اور کہا کرتا تھا کہ جس شخص نے مجھے یہ ہار واپس دیا، ایسا بے نفس آدمی میں نے دنیا میں نہیں دیکھا، پھر وہ یہ دعا کیا کرتا تھا کہ کاش اس کی مجھ سے یہاں ملاقات ہوتی، تو میں اپنی لڑکی کا عقد اس سے کردیتا۔
شیخ محمد بن البانیؒ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے اس مرحوم حاجی کی دعا کو شرف قبولیت بخشا اور اس لڑکی کا میرے ساتھ عقد ہوگیا۔ اس بیوی سے حق تعالیٰ نے مجھے اولاد بھی عطا فرمائی اور وہ اپنے والد کی تمام جائیداد کی تنہا وارث تھی۔ چند سال بعد وہ قضائے الٰہی سے فوت ہوگئی اور اس ہار اور دوسری جائیداد کے وارث میرے بچے ہوئے۔ خدا کی قدرت یہ کہ بچے بھی کچھ عرصے کے بعد انتقال کر گئے اور اس ہار اور جائیداد کا مالک میں بنا۔ اس ہار کو میں نے ایک لاکھ دینار میں فروخت کیا، پھر رب تعالیٰ نے اس رقم میں اتنی برکت دی کہ میرے پاس مال و دولت کا کوئی حساب ہی نہ رہا۔ (بحوالہ حکایات صوفیہ)
حاصل… سچ ہے نیکی کا بدلہ ہمیشہ اچھا ہی اور برائی کا بدلہ برا ہی ملتا ہے، جیسا کہ اس واقعہ میں دیانت کا بدلہ کیسا عظیم ملا، رب تعالیٰ نے دنیا میں ہی دکھا دیا کہ جو امانت دار ہوگا رب تعالیٰ غیب سے اس کی مدد فرمائے گا۔ حق تعالیٰ ہمیں اس واقعہ سے سبق حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین۔
Prev Post
Next Post