خلاصہ تفسیر
اور (دوسری قسم یعنی) جو بائیں والے ہیں وہ بائیں والے کیسے برے ہیں (مراد اس سے جن کے نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے جاویں گے یعنی کفار اور اس میں اجمالاً ان کی حالت کا برا ہونا بتلا دیا آگے فی سموم الخ سے اس اجمال کی تفصیل کی گئی ہے) اور (تیسری قسم یعنی) جو اعلیٰ درجے کے ہی ہیں (اور) وہ (خدا تعالیٰ کے ساتھ) خاص قرب رکھنے والے ہیں (اس میں تمام اعلیٰ درجے کے بندے داخل ہیں، انبیاء اور اولیاء و صدیقین اور کامل متقی اور اس میں اجمالاً ان کی حالت کا عالی ہونا بتلا دیا، آگے فی جنت النعیم الخ سے اس اجمال کی تفصیل کی جاتی ہے یعنی) یہ (مقرب) لوگ آرام کے باغوں میں ہوں گے (جس کی مزید تفصیل علیٰ سرر… سے آتی ہے اور درمیان میں ان مقربین خاص میں بہت سی جماعتوں کا شامل ہونا بتلاتے ہیں کہ) ان (مقربین) کا ایک بڑا گروہ تو اگلے لوگوں میں سے ہوگا اور تھوڑے پچھلے لوگوں میں سے ہوں گے (اگلوں سے مراد متقدمین ہیں آدم علیہ السلام سے لے کر حضور اقدسؐ کے قبل تک اور پچھلوں سے مراد حضورؐ کے وقت سے لے کر قیامت تک، کذا فی الدر عن جابر مرفوعاً اور متقدمین میں کثرت سابقین اور متاخرین میں قلت سابقین کی وجہ یہ ہے کہ خواص ہر زمانے میں کم ہوتے ہیں اور متقدمین یعنی آدم علیہ السلام سے زمانہ خاتم الانبیائؐ تک کا زمانہ بہت طویل ہے، بہ نسبت امت محمدیہ کے جو قرب قیامت میں پیدا ہوئی ہے، تو باقتضاء عادت زمانہ اس طویل زمانہ کے خواص بہ نسبت امت محمدیہ کے مختصر زمانے کے خواص کے زیادہ ہوں گے، کیونکہ اس طویل زمانہ میں لاکھ دو لاکھ تو انبیائؑ ہی ہیں اور خاتم الانبیائؐ کے زمانے میں کوئی اور نبی نہیں، اس لئے خواص مقربین کا بڑا گروہ متقدمین کا ہوگا اور متاخرین یعنی امت محمدیہ میں اس سے کم ہوگا، آگے مقربین خواص کے لئے جو نعمتیں مقرر ہیں، ان کی تفصیل یہ ہے) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post