مولانا کے جنازے میں افغانستان سے بھی ہزاروں شاگردوں کی شرکت

0

امت رپورٹ
معروف عالم دین اور دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق شہید کی نماز جنازہ ہفتہ کو خوشحال خان خٹک ڈگری کالج کے گرائونڈ میں ادا کردی گئی۔ شہید کے بیٹے مولانا حامد الحق نے نماز جنازہ پڑھائی۔ نماز جنازہ اور تدفین میں افغانستان سے بھی ہزاروں شاگردوں نے شرکت کی۔ جبکہ حافظ محمد سعید، سراج الحق، مولانا فضل الرحمان خلیل، حزب اسلامی کے رہنمائوں، حکومتی عہدیداروں، اعلیٰ حکام اور مولانا کے ہزاروں شاگردوں سمیت لاکھوں افراد جنازے میں شریک تھے۔ پاک آرمی اور پولیس نے سیکورٹی اور جنازے کے انتظامات میں نمایاں کردار ادا کیا۔ پاکستان بھر سے ہزاروں شاگرد تدفین میں شرکت کیلئے اکوڑہ خٹک پہنچے تھے۔ اس حوالے سے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ جنازے میں شریک حزب اسلامی کے وفد کی قیادت حزب اسلامی کی سیاسی کمیٹی کے رکن صدیق اللہ چاریکاری نے کی۔ اس موقع پر پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما بھی موجود تھے۔ شدید خطرات کے باوجود جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید جنازے میں پہنچے، جہاں انہیں سخت سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ جماعت الدعوہ اور جے یو آئی (س) کے کارکنوں نے حافظ سعید کے گرد حصار قائم کئے رکھا۔ جی ٹی روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاروں کی وجہ سے نماز جنازہ میں آدھا گھنٹہ تاخیر ہوئی۔ اس کے باوجود سینکڑوں افراد جنازہ گاہ نہیں پہنچ سکے اور جنازہ پڑھنے سے محروم رہے۔ واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق شہید، افغان طالبان کے بانی قائدین ملا محمد عمر، عبدالغنی برادر، عبید اللہ اخوند اور ملا ربانی، حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی سمیت حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈروں کے استاد رہے ہیں۔ دارالعلوم حقانیہ سے وابستگی کی وجہ سے جلال الدین حقانی اور ان کے بیٹے سراج الدین حقانی اپنے نام کے ساتھ حقانی لکھتے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عالم اسلام ایک بڑے مجاہد اور عالم دین سے محروم ہو گیا ہے۔ افغانستان میں روسی مداخلت اور امریکی قبضے کے خلاف مولانا سمیع الحق کی جدوجہد تاریخ میں زندہ رہے گی اور اللہ تعالیٰ انہیں اس کا اجر ضرور دیں گے۔ مولانا سمیع الحق نے جہاد جیسے افضل کام کو زندہ رکھنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا اور ہمیشہ ڈٹ کر افغانوں کے ساتھ کھڑے رہے۔
مولانا سمیع الحق کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کی شہادت میں بھارت، امریکہ اور اسرائیل کے ملوث ہونے کے امکانات زیادہ نظر آ رہے ہیں، انہوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے یہ کام کیا ہے، جس کا بہت جلد پتہ چل جائے گا۔ ذرائع کے بقول مولانا سمیع الحق کو شہید کرکے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ افغان حکومت کے بہت سے اعلیٰ عہدیدار مولانا سمیع الحق کی شہادت پر خوش ہیں اور ان کی شہادت کو افغانستان کیلئے نیک شگون قرار دے رہے ہیں۔ کچھ افغان حکام نے اسے جنرل عبدالرازق کے قتل کا بدلہ قرار دیا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر افغان صارفین کی اکثریت نے مولانا سمیع الحق کے قتل کو افغانستان میں امن کیلئے اہم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان امن کے راستے سے ایک بڑی رکاوٹ ختم ہو گئی ہے۔ تاہم افغان عوام کی اکثریت مولانا سمیع الحق کی شہادت پر افسردہ ہے۔ افغان طالبان نے مولانا سمیع الحق کی شہادت کو عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کے مسلمانوں کا عظیم اور ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ افغان طالبان نے مولانا کے معزز خاندان، جمعیت علمائے اسلام پاکستان اور تمام دینی حلقہ جات سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ افغان طالبان کے تعزیتی پیغام میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی مولانا شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اقربا، شاگردوں متعلقین، دینی طبقات، پاکستانی عوام اور مسلم امہ کو صبر جمیل عطا کرکے۔ مولانا سمیع الحق شہید نے اپنی تمام زندگی کو تعلیمی اور سیاسی شعبے میں دین کی خدمت کیلئے وقف کئے رکھا اور اسی راہ میں جام شہادت نوش فرما گئے۔ انہوں نے افغانستان پر سوویت یونین کی جارحیت اور امریکی قبضے کے خلاف افغان قوم کا ساتھ دیا۔ وہ ہمیشہ حق کی بات کرتے اور افغان عوام کی مظلومیت کی صدا کو بلند کرتے رہے۔ طالبان مولانا سمیع الحق کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے قاتلوں کیلئے اللہ تعالی سے عظیم جزا اور رسوائی کی التجا کرتے ہیں۔ حزب اسلامی نے بھی مولانا سمیع الحق کی شہادت کو عالم اسلام اور پاکستان کے مسلمانوں کیلئے بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ حزب اسلامی کے رہنما صدیق اللہ چاریکاری نے جنازے میں شرکت کی اور مولانا سمیع الحق کے حاصبزادے مولانا حامد الحق کو حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کا اہم پیغام پہنچایا۔ مولانا سمیع الحق کی شہادت پر خیبرپختون کے سرکاری اداروں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ جبکہ اسکولوں میں بھی حاضری کم رہی۔ جنازے و تدفین میں شرکت کیلئے بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کی وجہ سے جی ٹی روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاروں کے سبب ٹریفک جام ہوگئی۔ مولانا سمیع الحق جامعہ حقانیہ میں تقریباً پندرہ سو طلبا کو درس حدیث دیا کرتے تھے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More