مسعود ابدالی
ترک صدر طیب ایردگان نے کہا ہے کہ قبرص سے متصل پانیوں میں غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے تیل و گیس کی تلاش ان کے ملک کے لئے ناقابل قبول ہے۔ مشرقی بحرِ روم میں ساڑھے تین ہزار مربع میل پر مشتمل جزیرہ قبرص ترکی کے جنوب میں واقع ہے۔ قبرص 1571ء سے 1878ء تک عثمانی سلطنت کا حصہ رہا، جس کے بعد اس پر برطانیہ نے قبضہ کرلیا۔ 1960ء میں اسے آزادی دے گئی، لیکن یہاں آباد ترک مسلمان بد ترین امتیازی سلوک کا نشانہ بنے رہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد شمالی قبرص میں آباد ہے۔ 15 جولائی 1974ء کو قبرص کی فوجی جنتا نے صدر میکاریوس کا تختہ الٹ کر قبرص کے یونان سے الحاق کا اعلان کردیا۔ اس وقت ترکی میں سیکولر ریپبلکن پارٹی اور اسلام پسند ملی سلامت پارٹی کی مخلوط حکومت تھی۔ پروفیسر نجم الدین اربکان نے جو اس وقت نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع تھے، الحاق کی سازش ناکام بنانے کے لئے اپنی فوج کو حملے کے حکم دے دیا۔ ترک طیاروں نے خوفناک بمباری سے یونانی افواج کی صفوں کو تہس نہس کر دیا اور اسی کے ساتھ ہزاروں چھاتہ برادر جزیرے پر اتر گئے۔ یہ حملہ اس قدر شدید اور سبک رفتاری سے ہوا کہ یونانی فوج کے لئے جنوب کی طرف پسپائی کے علاوہ اور کو ئی چارہ نہ تھا اور شمالی قبرص میں آباد ترکوں نے ایک آزاد ترک جمہوریہ شمالی قبرص (TRNC) قائم کرلی، جسے آج تک اقوام متحدہ نے تسلیم نہیں کیا۔
شمالی قبرص اور ترکی کے درمیان سمندری فاصلہ بہت کم ہے اور بحر روم کا یہ علاقہ تیل و گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔ اسرائیل اور مصر نے مشرقی بحر روم میں کئی بڑے گیس کے میدان دریافت کئے ہیں۔ یونانی قبرص کی حکومت سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کاکام کرنا چاہتی ہے۔ ترکی کا کہنا ہے کہ تلاش و ترقی کے یہ سمندری بلاک (Offshore Blocks) اس کی سمندری حدود میں ہیں، جنہیں ارضیات کی اصطلاح میں Continental Shelf کہتے ہیں۔
اس سال فروری مییں اطالوی تیل کمپنی Eni کنواں کھودنے کے لئے شمالی قبرص کے قریب ایک جہاز (Drill Ship) لے آئی، لیکن ترک بحریہ کے جنگی جہازوں نے اسے فرار پر مجبور کر دیا۔
چند ماہ پہلے قبرص کی وزارت معدنیات نے بلاک 7 کا ٹھیکہ امریکہ کی ایکزون موبل ExxonMobil کی قیادت میں بننے والے مشارکہ کو دے دیا، جس کے دوسرے حصہ دار Eni اور فرانس کی ٹوٹل (TOTAL) ہیں۔ ایک دوسرا بلاک جسے نمبر 10 کا نام دیا گیا ہے، ایکزون موبل اور قطر پیٹرولیم کے مشارکہ کو عطا کر دیا گیا۔ گزشتہ ماہ ایکزون موبل کے وائس چئیرمین نیل چیپمین یونانی قبرص تشریف لائے اور قبرصی صدر سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ ایکزون موبل اس سال کے اختتام پر بلاک 10 میں آزمائشی کنوئوں کی کھدائی کا آغاز کرے گی۔ اس اعلان پر ترک وزارت خارجہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کسی قیمت پر اپنے معدنی وسائل لوٹنے نہیں دے گا اور مشرقی بحر روم میں مہم جوئی کرنے والوں کو کچل کر رکھدیا جائے گا۔
آج استنبول کی بندرگاہ پر نئے جنگی جہاز کو سمندر میں اتارنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر اردگان نے بہت سخت لہجے میں کہا کہ کچھ بحری قزاق ترکی کی معدنی دولت پر نظر لگائے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ترکی کے پانیوں کی طرف آنے والے لٹیروں کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا، جو ہم نے اپنے دشمنوں سے شام میں کیا ہے۔ صدر کا اشارہ شمالی شام میں کرد دہشت گردوں کے خلاف ترکی کی فوجی کارروائی کی طرف تھا، جس میں ترکی نے اپنی سرحد سے متصل علاقے کو YPG کے دہشت گردوں سے صاف کرا لیا ہے۔
ایکزان موبل ایک امریکی کمپنی ہے۔ دیکھنا ہے کہ اس حساس مسئلے پر صدر ٹرمپ کس رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ یہاں آزمائش ترکی کے قریبی اتحادی قطر کی بھی ہے، جس کی سرکاری کمپنی قطر پیٹرولیم یہاں حصہ دار ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post