لندن (توصیف ممتاز/امت نیوز)ملعونہ آسیہ کی رہائی اور پناہ دینے کیلئے اٹلی سامنے آگیا ۔اطالوی حکام کے مطابق شوہر عاشق مسیح نے بھی آسیہ کے قتل کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔ ملعونہ آسیہ کے قریبی ذرائع نے ‘‘امت ’’سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آسیہ کو یورپی ملک منتقل کرنے کیلئے تمام دستاویزات مکمل کرلی گئی ہے۔ جسے بی بی آسیہ کو جیل سے رہا کیا جائے گا تو وہ فوری طورپر ملک چھوڑ دے گی ۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ سفارتخانہ نے اقوام متحدہ کے ساتھ ملکر تمام معاملات طے کرلیے ہیں اور اس حوالے سے حکومت پاکستان سے بھی وہ رابطہ میں ہیں ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نائب اطالوی وزیر اعظم میتووسلوینی نے کہا ہے کہ میں خطرے سے دوچار خواتین اور بچوں کا مستقبل اپنے ملک میں محفوظ بنانا چاہتا ہوں ۔ ہم آسیہ مسیح کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کے لئے تیار ہیں ۔ ملعونہ کی ممکنہ طورپر بیرون ملک روانگی کے قانونی پہلو کے حوالے سے برطانوی قانون دان بیرسٹر امجد ملک نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے جنیوا کنونشن 1951کے آرٹیکل کے تحت کوئی ایسے فرد کو سزائے موت کا سامنا ہوا یا نسل تعصب اور مذہبی یاسیاسی دباؤ کا سامنا ہوتو یورپی ممالک میں اس کی سیاسی درخواست پر کام ہوسکتا ہے اورا سکے لئے ضروری نہیں ہے کہ اس شخص کی موجودگی میں اس ملک میں لازمی ہو ۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے کیسز میں کئی ممالک ممکنہ اقدام کرسکتے ہیں اور کوئی بھی قانون اس میں رکاوٹ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ آسیہ کو ملک سے نکالنے کے بہت سارے طریقے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ متعلقہ ملک اسے وزٹ ویزا دے کر اور وہ پاکستانی پاسپورٹ ہی پاکستان سے باہر نکلے گی اور متعلقہ ملک پہنچ جائے گی اسے سیاسی پناہ دے دی جائے گی۔ تاہم دوسری صورت میں اگر اس نے متعلقہ ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے اور اسے قبول کرلیا گیا ہے تو پھر اس منظر میں اس کے پاکستانی پاسپورٹ کارآمد نہیں رہے گا ۔ اس صورتحال میں اسے اقوام متحدہ کے دفتر جاکر بلیو پاسپورٹ لینا ہوگا یا بیرون ملک سے متعلقہ ملک کے لئے ٹریول دستاویزات لینا ہوگی ،تاہم یہ متعلقہ ملک کی رضامندی سے مشروط ہوگا۔ جس کے بعد وہ پاکستان سے کسی بھی بیرون ملک روانہ ہوسکتی ہے ۔ بیرسٹر امجد ملک کا کہنا تھا کہ اس تمام تر صورتحال میں کلیدی کردار حکومت پاکستان کا ہوگا۔ کیونکہ یہ حکومت پاکستان کی رضامندی کے بغیر ملک نہیں چھوڑسکتی جبکہ یہ بھی اس صورت میں ممکن ہوگا اس کے خلاف عدالت میں کوئی سیاسی کارروائی نہ ہورہی ہو انہوں نے بتایا کہ آسیہ بی بی کی ملک سے روانگی میں راہداری حکومت پاکستان نے دی ہے جبکہ رہائش متعلقہ میزبان ملک کو مہیا کرنا ہوگی ۔ دونوں اطراف کی رضا مندی سے یہ سب ممکن ہوجائے گا۔ بیرسٹر امجد ملک کے کہنا تھا کہ اگر کسی نے حکومت پاکستان کے آسیہ مسیح کی بیرون ملک کے روانگی کو روکنا ہے تو اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے ساتھ ساتھ اسٹے آرڈر لینا ہوگا ۔ اس طرح کیسز سے متعلق تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کے ملتے جلتے کچھ کیسز پہلے بھی پاکستان میں ہوچکے ہیں ۔91کی دہائی میں ایک جوڑے کی محبت کی شادی کے بعد عدالت میں لڑکے کو قتل کرنے پر حکومت نے فوری طورپر لڑکی کو سیاسی پناہ اس کے پاکستان میں رہتے ہوئے دی گئی اور اس وقت وہ عورت لندن میں مقیم ہے ،اس طرح کا ایک اور واقعہ متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن کے دوران پیش آیا تھا جب ملزم خالد یونس جو پولیس کی حراست میں تھا اس نے کہاکہ برطانوی قونصل خانے میں انہوں نے کچھ کتابیں دینا ہیں تو انہیں وہاں جانا ہے اور وہ پولیس کو دھوکہ دے کر قونصل خانے چلا گیا اور پھر وہاں سے آنے سے انکار کردیا تاہم بعدازاں حکومت پاکستان اور برطانوی سفارت خانے کے حکام سے مذاکرات کے بعد 3دن بعد اسے واپس پولیس کی تحویل میں دیا گیا تھا ۔ اس حوالے سے ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ کینیڈا نے ایک سکھ کو سیاسی پناہ دینے سے انکار کردیا تھا جبکہ اس نے حکام کو یہ بتایا تھا کہ ملک واپسی پراسے قتل کردیا جائے گا تاہم حکام نے اس کی کوئی دلیل نہیں مانی اور اسے ملک بدر کردیا گیا اور جب وہ واپس بھارت پہنچا تو اسے وہاں قتل کردیا گیا جس کے بعد کینیڈا کی پارلیمنٹ میں کافی ہنگامہ آرائی ہوگئی اور کچھ ممبران نے اس وقت کا حکومت پر یہ الزام لگایا کہ حکومت ہٹ دھرمی کی وجہ سے ایک شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ جس کے بعد پارلیمنٹ سے ایک بل پاس کیا گیا جس کے مطابق کینیڈا کسی بھی اس شخص کو جو سزائے موت یا جس کا قتل کا خدشہ ہوگا اسے سیاسی پناہ دینے سے انکار نہیں کریگا۔