نمائندہ امت
پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی کی پارلیمنٹ سے نااہلی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باجود اب تک وزارت سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ دوسری جانب ان کی فارم ہاؤس کی اصل مالک ان کی اہلیہ طاہرہ سواتی کو سات نومبر کو سی ڈی اے نے نوٹس جاری کیا کہ اگر پانچ دن کے اندر انہوں نے فارم ہاؤس نمبر 71 میں قائم تجاوزات ختم نہ کیں اور فارم ہاؤس کے اطراف ناجائز قبضہ ختم نہ کیا تو سی ڈی اے آپریشن کر کے تمام تجاوزات گرادے گا۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے نہ صرف سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد سے ان کی اعظم سواتی سے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کا ڈیٹا اور تفصیلات حاصل کرلی ہیں، بلکہ سواتی کے فارم ہاؤس کا دورہ کر کے ان کے سیکورٹی گارڈز، ملازمین اور پڑوسی (جن سے جھگڑا ہوا تھا) کے بیانات بھی قلمبند کر لئے ہیں۔ اس کے علاوہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پر اعظم سواتی کے امریکہ میں کاروبار اور ان کے امریکہ نہ جانے کی وجوہات کو بھی اپنی رپورٹ کا حصہ بنائے گی، جو پندرہ یا سولہ نومبر کو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ اسلام آباد میں موجود ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ میں اعظم سواتی کے اسٹور پر حرام اشیا مثلاً خنزیر کا گوشت اور شراب و غیرہ بھی فروخت کے لئے پیش کی جاتی ہیں اور ان الزامات کی وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کبھی تردید بھی نہیں کی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق نیب کے ڈائریکٹر عدنان منگی کی سربراہی میں تین رکنی جے آئی ٹی جس میں آئی بی کے افسر احمد رضوان اور ایف آئی اے کے آفیسر میر واعظ شامل ہیں، نے چند دن قبل سابق آئی جی جان محمد سے وہ تمام معلومات حاصل کرلی ہیں، جو انہیں اعظم سواتی کے خلاف کیس میں درکار تھیں۔ ذرائع کے مطابق سابق آئی جی نے اپنے موبائل ڈیٹا کی تفصیل کے ساتھ ساتھ اعظم سواتی سے ہونے والی گفتگو اور اس دباؤ اور دھمکیوں کا بھی ذکر کیا ہے، جو اعظم سواتی نے اپنے غریب پڑوسیوں کو سبق سکھانے کے لئے آئی جی کو دیں۔ ذرائع کے بقول آئی جی نے بتایا کہ اعظم سواتی مجھ سے اسی کام کی توقع کر رہے تھے، جو میرے بیرون ملک جانے کے بعد ہوا اور غریب خاندان کے مرد و خواتین کو جیل میں ڈالا گیا۔ میں نے اس سے انکار کیا، جس پر انہوں نے مجھے دھمکیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ جب مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا تو میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ عدالت کے حکم پر اپنے عہدے سے چمٹا رہوں اور انتظامی امور میں خلل پیدا ہو۔ اس لئے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ مجھے اس عہدے چارج چھوڑنے کی اجازت دی جائے، جو عدالت نے مہربانی فرماتے ہوئے منظور کرلی۔
اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی اس فارم ہاؤس کی سی ڈی اے کے کاغذات میں مالک ہیں۔ ناجائز تعمیرات اور اس فارم ہاؤس کی حدود میں تجاوزات کے خلاف سی ڈے اے نے انہیں 2016ء میں بھی نوٹس دیا تھا، جس کو انہوں نے لائق اعتنا نہیں سمجھا اور سی ڈی اے بھی نوٹس دے کر بھول گیا۔ چند دن قبل جب جے آئی ٹی نے سی ڈی اے افسران اور محکمہ مال کے افسران کی موجودگی میں دورہ کیا اور کاغذات کی جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ موقع پر تعمیرت کا جائزہ لیا اور باؤنڈری وال کی پیمائش کی تو ناجائز تعمیرات اور تجاوزات سامنے آگئیں، جسے جے آئی ٹی نے اپی رپورٹ کا حصہ بنالیا ہے۔ جبکہ سی ڈی اے نے طاہرہ سواتی کو یہ تمام غیر قانونی تعمیرات گرانے اور اضافی قبضہ پانچ دن کے اندر خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ بصورت دیگر سی ڈی اے خود آپریشن کر کے تمام تعمیرات جس میں غیر قانونی طور پر اور بغیر منظوری کے بنایا گیا ایک بیسمنٹ بھی شامل ہے، گرادیا جائے گا اور اصل حدود سے باہر بنائے گئے کمرے اور شیلٹرز بھی گرادیئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق چند دن قبل جے آئی ٹی جب وہ فارم ہاؤس پر گئی تو جھگڑے کے موقع پر موجود اعظم سواتی کے گارڈز اور ملازمین کے بیانات بھی لئے اور ان پڑوسیوں کے بھی بیانات لئے اور موقف لیا، جن سے جھگڑا ہوا تھا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے فارم ہاؤس کے باہر اس سرکاری زمین کی فلمبندی اور فوٹوگرافی بھی کی، جس جگہ پڑوسی نیاز احمد کی گائے آئی تھی اور جھگڑے کا آغاز ہوا تھا۔
جے آئی ٹی اعظم سواتی اور ان کے خاندان کے افراد کی اندرون و بیرون ملک اثاثوں کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے اعظم سواتی سے بھی ملاقات کے سیشن کئے ہیں اور ان سے معلومات حاصل کی ہیں۔ اعظم سواتی جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا امریکہ میں اربوں روپے مالیت کا کاروبار ہے، لیکن وہ مقدمات کی وجہ سے امریکہ نہیں جا سکتے اور اپنے مینجرز سے میکسیکو جا کر ملاقات کرتے ہیں اور حساب کتاب کر کے واپس آجاتے ہیں۔ اعظم سواتی کے اسٹور کا کافی بڑا نیٹ ورک ہے، جہاں پر روز مرہ استعمال کی اشیا فروخت کی جاتی ہیں۔ ان کے اس کاروبار کے بارے میں کافی عرصے سے یہ اطلاعات آتی رہی ہیں کہ ان کے ان اسٹورز پر سور کا گوشت اور شراب جیسی حرام اشیا بھی صارفین کو پیش کی جاتی ہیں۔ جبکہ اعظم سواتی نے بھی کبھی ان الزامات کی تردید نہیں کی۔
قانونی ماہرین کے مطابق یکم نومبر کو سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کو اس کیس کی سماعت کے دوران ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں، تاکہ شفاف تحقیقات ہوسکیں۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اب اگلی سماعت پر معزز عدالت ان کے خلاف توہین عدالت کے جرم میں بھی کاروائی کر سکتی ہے۔ کیوں کہ سپریم کورٹ کے احکامات نہ تسلیم کر کے وہ تو عدالت کے مرتکب ہوچکے ہیں۔ ٭
٭٭٭٭٭