نمبر (1) تعلیم: تعلیم کے ذریعے نیک وبد کی تمیز ممکن ہے، ظاہر ہے کہ علم روشنی ہے اور جہالت اندھیرا ہے۔ مگر تعلیم یافتہ لوگ عوام یا کم تعلیم گیافتہ لوگوں کے بہ نسبت گناہ و جرائم اور غلط کاموں کیلئے کئی چالیں چل سکتے ہیں، اس لئے جرائم کو روکنے کیلئے قانون کی ضرورت ہے۔
نمبر (2) قانون: یاد رہے کہ گناہ تعلیم کے ذریعے نہیں رک سکتا، قانون گناہ وجرائم کوروک سکتا ہے۔ مگر قانون بھی بسا اوقات گناہ جرائم روکنے سے بے بس وعاجز رہتا ہے۔ مثلاً اگر کسی مقدمے میں جج کے سامنے گواہ جھوٹ بول جائیں، سچی گواہی چھپالیں، تو آئین و قانون مجرم کو سزا دینے سے قاصر رہے گا، یعنی مجرم کو سزا نہیں دے گا، کیونکہ سزا دینے کے قانونی تقاضے پورے نہیں ہورہے، گواہوں نے سچی گواہی نہیں دی۔
حالانکہ ارشاد خداوندی ہے سچی گواہی مت چھپاؤ، لیکن اس ارشاد پر عمل تب ہوگا کہ گواہوں کو رب تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کا یقین اور اس کا خوف ہو۔ اس لئے قانون کے اوپر توحید باری تعالیٰ کا اقرار یقین وایمان ضروری ہے۔
نمبر(3) تو حید باری تعالی: جب رب تعالیٰ پر ایمان و یقین کامل ہوگا اور اس کا خوف ومحبت دل میں ہوگی، اس کے سامنے حاضر ہونے کا یقین ہوگا تو کوئی انسان کسی معمولی غلطی کا بھی جان بوجھ کر مرتکب نہیں ہوگا۔ آج جب ہم اپنے گرد وپیش بے شمار پھیلی ہوئی اخلاقی اور سماجی برائیاں اسمگلنگ ذخیرہ اندوزی، چوربازاری، ناانصافی، حق تلفی، ظلم وستم، حرص ولالچ، شب و روز میں کروڑ پتی بننے کی فکر، بلکہ اس سے بھی زیادہ بداخلاقی دھوکہ دہی، ملاوٹ اوربے شمار جرائم انسانی معاشرے میں دیکھتے ہیں توسخت پریشانی ہوتی ہے۔
درحقیقت یہ سب کچھ رب تعالیٰ سے دوری کی وجہ اور اس ذات اقدس پر یقین نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہورہاہے۔ الغرض توحید باری تعالیٰ پر ایمان واتقان اور اس ذات اقدس کا خوف ومحبت اس کی آخری نبی حضرت محمدؐ کے لائے ہوئے دین پر ایمان وعمل اور روز قیامت رب تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہونے کا پختہ یقین ہی ہمیں ظاہری و پوشیدہ ہر قسم کی برائیوں سے روک سکتا ہے اور اصلاح معاشری کے یہی سنہری اصول ہیں۔ (گلدستہ واقعات)
Prev Post
Next Post