دہشت گردی کے جھوٹے الزامات پر کشمیری تاجر – طلباء بھارت چھوڑنے پر مجبور

0

لاہور(نمائندہ امت)بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ معمولی پوچھ گچھ کیلئے تھانوں میں بلائے گئے کشمیری نوجوانوں کو بھی دہشتگرد کے طور پر پیش کرنے لگے۔ بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلباء اور تاجروں میں سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔کئی کشمیری تاجر اور طلباء واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ امت کی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا کشمیریوں کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ جب ہندوستانی پولیس ایک کشمیری کو معمول کی پوچھ گچھ کے لیے بھی روک لیتی ہے تو اگلے روز بھارتی ذرائع ابلاغ بغیر کسی ثبوت کے اس کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں تازہ ترین واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی پنجاب کے شہر لدھیانہ میں پولیس نے 7نومبر کو دیوالی سے ایک دن پہلے 4کشمیری تاجروں سے معمول کی پوچھ گچھ کی جبکہ اگلے روز بھارتی ذرائع ابلاغ نے بدنام کرنے کیلئے انہیں دہشتگرد کے طور پر پیش کیا۔ 33سالہ پرویز احمد لون ،22سالہ جہانگیر احمد میر،24سالہ نصیر احمد لون اور41سالہ محمد یوسف لون نے کشمیری صحافیوں کو بتایا کہ ان کی گرفتاری کی خبر سے نہ صرف تجارتی حلقوں میں ان کا وقار متاثر ہوا بلکہ ان کے خاندان بھی متاثر ہوئے۔چاروں کا تعلق ضلع کپواڑہ کے علاقے پانزوہ سے ہے۔امت کی رپورٹ کے مطابق پرویز لون نے جو لدھیانہ میں شال اور کمبل وغیرہ کا کاروبار کر رہا ہے نے کہا کہ بھارتی پولیس لدھیانہ کے علاقے رانی محلہ میں ان کی کرائے کی رہائش گاہ پر آئی اور پوچھ گچھ کیلئے انہیں تھانے لے گئی۔پولیس نے ہماری رہائش گاہ کی تلاشی لی اور باورچی کے بارے میں پوچھا۔ صدر پولیس سٹیشن میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ہمارے ممکنہ تعلق کے بارے میں پوچھا گیا اور ہماری وضاحت کے بعد رات ایک بجے چھوڑ دیا گیا لیکن اگلے دن ہم اس وقت حیران رہ گئے جب اخبارات میں پڑھا کہ لدھیانہ کی پولیس نے 4دہشت گردوں کو گرفتار کیا اور ان سے ہتھیار برآمد کر لیے ہیں۔ نصیر احمد لون جالندھر میں نجی یونیورسٹی کا طالبعلم ہے اور اس واقعے کے بعد وہ تعلیم چھوڑ کر گھر چلا گیا ۔امت کی رپورٹ کے مطابق محمد یوسف لون نے کہا کہ اگر ہم دہشت گرد ہیں تو لدھیانہ کے تاجر سالہا سال سے دہشت گردوں کے ساتھ کاروبار کر رہے تھے۔پنجاب پولیس کے سربراہ سریندر لامبا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پولیس نے دیوالی سے پہلے احتیاطی تدابیر کے طور پر چار کشمیریوں سے معمول کی پوچھ گچھ کی اور بعد میں ان کو چھوڑ دیا تھا اور انہیں گرفتار کیا ہی نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ 4کشمیری عسکریت پسندوں کی گرفتاری کی خبر کسی تصدیق کے بغیر شائع کی گئی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More