کے ایم سی نے بھتے کیلئے 60 دکانیں بچالیں
کراچی(رپورٹ:محمدنعمان اشرف)کے ایم سی کا محکمہ اسٹیٹ 74سے زائد غیر قانونی دکانیں تعمیر کرنے میں ملوث نکلا۔اکبرروڈ سے گزرنے والے برساتی نالے پر کروڑوں روپے لے کر جعلی الاٹمنٹ کے ذریعے دکانیں قائم کی گئیں۔کارکردگی دکھانے کے لئے صرف 14 کو مسمار کیا،60 کو تحفظ دینے کے لیئے بلدیہ عظمیٰ نے بھتے اور کرائے میں اضافہ کا مطالبہ کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ نے ضلع جنوبی کے علاقوں سے تجاوزات خاتمے کا آغاز کیا ،تاہم کارروائی میں پاسپورٹ آفس کے قریب 5دکانیں بھی مسمار کی گئیں ،جو نالے پر قائم تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ 10نومبر کو بلدیہ عظمیٰ نے اکبر روڈ پرآپریشن شروع کیا ۔مذکورہ مارکیٹ میں چھوٹی بڑی 22سو سے زائد دکانیں ہیں ،جن میں سب سے زیادہ موٹر سائیکل فروخت کرنے والے تاجروں کی ہیں ۔
اس کے علاوہ کار شورم،مکینک سمیت دیگر دکاندار بھی شامل ہیں۔ آپریشن میں 300سے زائد دکانوں کے خلاف کارروائی کی گئی ،جس میں 14غیر قانونی دکانوں سمیت دیگر کو مسمار کیا گیا ،جبکہ باقی کے چھجے مسمار کیے گئے۔ذرائع نے بتایا کہ اکبر روڈ کی گلی نمبر اے ایم 19،اے ایم 20اور اے ایم 21میں اینٹی انکروچمنٹ عملے نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا ،مذکورہ گلیوں میں حدود سے باہر دکانوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔کارروائی کے دوران اکبرروڈ کی تاجر برادری کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اکبر روڈ شہر کی قدیم اور معروف مارکیٹ ہے ۔مارکیٹ میں شہریوں کی سہولت کے لئے درجنوں بیت الخلا بھی بنائے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق 40سال قبل مارکیٹ میں کے ایم سی نے آپریشن کر کے تمام بیت الخلا مسمار کردیئے گئے تھے تاہم اس کے بعد یہاں تعمیرات شروع ہوگئیں۔ذرائع نے بتایا کہ کے ایم سی کے محکمہ اسٹیٹ نے مارکیٹ میں اعلان کیا کہ مذکورہ مقامات پر دکانیں تعمیر کی جارہی ہیں ،جنھیں خرید نے کے لئے رابطہ کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں 2سے ڈھائی لاکھ روپے کے عوض دکانیں فروخت کی گئیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی کے اعلیٰ افسران نے 20سال پہلے بھی مارکیٹ کا رخ کیا تھا اور نالے پر12سے زائد غیر قانونی دکانیں تعمیر کروائی ،جن کو لاکھوں روپے میں فروخت کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ کے ایم سی کے محکمہ اسٹیٹ نے مذکورہ دکانوں کو جعلی آلاٹمنٹ دی ،جبکہ کچھ دکانوں کو کرائے پر دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ 2005کے بعد مذکورہ مارکیٹ کا مکمل ٹھیکہ برنس روڈ سیکڑ کے پاس چلا گیا تھا اور سیکٹر نے اپنی نگرانی میں اکبر روڈ مارکیٹ میں ٹھیلے،کیبن اور دیگر غیر قانونی دکانیں تعمیر کروائی ،جن کو 20، 20لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا۔گزشتہ دنوں ہونے والی کارروائی میں اینٹی انکروچمنٹ عملے نے صرف 13غیر قانونی اور محکمہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے زیرنگرانی چلنے والی 3دکانوں کو مسمار کیا ،جبکہ 60دکانیں اور درجنوں دفاتر کو کارروائی سے قبل ہی آگاہ کردیا گیا تھا ،جنہوں نے اپنی دکانوں سے پہلے ہی سائن بورڈ اتار لئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ اکبر روڈ مارکیٹ میں نالے کے اوپر تعمیر کی گئی اب بھی 60دکانیں موجود ہیں
،جن کو انکروچمنٹ کے اعلیٰ افسران نے کرائے اور بھتے میں اضافہ کا انتباہ دیا ہے ،جبکہ نہ دینے کی صورت میں مسمار کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔اس ضمن میں ’’امت ‘‘کو ڈائریکٹر انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے بتایا کہ اکبر روڈ پر کارروائی کے دوران کچھ غیر قانونی دکانوں کو مسمار کیا گیا ہے ،تاہم نالے کے اوپر ابھی بھی غیر قانونی تجاوزات موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان دکانداروں کو چاہے کے ایم سی ،کے ڈی اے یا کسی دوسرے ادارے نے الاٹمنٹ جاری کی، ہمیں مطلب نہیں، ہم سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کررہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ اکبر روڈ پر آپریشن ایک دو روز میں دوبارہ سے شروع کیا جائے گااورنالے پرقائم تمام تجاوزات مسمار کی جائینگی۔