حکومت جواب نہیں دے پارہی آسیہ کہاں ہے – مشاہداللہ

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سےمتعدد بل پیش کیے گئے جہاں اس دوران حکومت کو ایک مرتبہ پھر حزب مخالف اراکین سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے آسیہ مسیح کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت جب اپوزیشن میں تھی اس کی حمایت کرتی اب یہ ان کے لیے خدا کا فیصلہ ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ یہاں بڑے پرتشدد مظاہرے ہوئے، کوئی اس کے حق میں بات نہیں کر سکتا، ماضی میں جب احتجاج ہوا تو موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر انسانی حقوق نے جاکر مظاہرے میں شرکت کی تھی، سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یہ سب کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کل جولوگ ختم نبوت پر احتجاج کرتے تھے وہ آپ کے دوست تھے اور آج دشمن ہیں یہ خدا کا انصاف ہے۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت کی جانب سے ریڈ لائن عبور کی گئی، کیا ہم اپنے معاشرے میں ایسی سیاسی جماعت کو برداشت کرتے رہیں گے جو ملک میں انارکی پھیلانے اور بغاوت کی بات کرے۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے آسیہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا کسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک بے گناہ شخص کو موت کی سزا نہیں دے سکتے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے عوام میں مایوسی پھیلی لیکن حکومت سے کہتے ہیں ان اہم قومی معاملات پر اتفاق رائے کو ختم نہ کریں کیونکہ ملک کو بڑھتی انتہا پسندی کا سامنا کرنا ہے۔سینٹ میں اپوزیشن کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے متعلق پیش کیے گئے ترمیمی بل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسترد کر دیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت ایوانِ بالا کا اجلاس ہوا جس میں سرکاری اداروں میں ڈے کیئر سینٹر قائم کرنے، غیرملکی معاہدوں کی پارلیمنٹ سے منظوری، انسانی اعضاء اور ٹشوز کی پیوندکاری ایکٹ میں ترمیم، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ترمیم اور بینکنگ سروس کارپوریشن ترمیمی بل پیش کیے گئے۔اجلاس کے آغاز میں سینیٹر مشتاق احمد نے کراچی کے معروف صحافی نصر اللہ خان کو مبینہ طور پر اٹھائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی پریس کلب پر حملے کے بعد ایک صحافی نصر اللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر بین الاصوبائی رابطہ نے ایوان کا استحقاق مجروح کیا ہے۔اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے 2016 سے اپنی رپورٹ ایوان میں پیش نہیں کی، اور رپورٹ پیش نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروع ہوتا ہے۔پی پی پی کے سینیٹر کے خطاب کے بعد چیئرمین سینیٹ نے معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا۔اجلاس کے دوران سینیٹر قرت العین مری نے بل پیش کیا جس میں سرکاری اداروں میں ڈے کیئر سینٹر قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ایوان نے قرت العین مری کی جانب سے جمع کروائے جانے والے اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے غیرملکی معاہدوں کی پارلیمنٹ سے منظور سے متعلق بل بنام ’توثیق معاہدات غیر ملکی از پارلیمنٹ بل 2018‘ ایوان میں پیش کیا۔بل میں تجویز دی گئی کہ معاہدے 15 دن کے اندر پارلیمنٹ میں پیش ہونے کے بعد ان پر بحث کی جائے گی جس کے بعد پارلیمنٹ ان سے متلعق سفارشات متعلقہ وزارت کو بھیجے گی اور پھر وزارت مقررہ وقت میں سفارشات کی منظوری سے متعلق پارلیمان کو آگاہ کرے گی۔بل کے جواب میں وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’اصولی طور پر مجھے کوئی اعتراض نہیں، پہلے کہا گیا تھا کہ دنیا میں یہ روایت ہے لیکن دنیا میں ایسی کوئی مشق نہیں ہے۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجا ظفر الحق نے میاں رضا ربانی کی جانب پیش کردہ بل کی حمایت کی۔راجا ظفر الحق کا کہنا تھا کہ غیر ملکی معاہدے سے متعلق معاملات صرف چیف ایگزیکٹو کے پاس نہیں رہنے چاہیئں، اس عمل میں پارلیمان کو بھی شامل کیا جانا چاہیے اور پالیمان کو اس سے دور نہ رکھا جائے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے میاں رضا ربانی کی جانب سے پیش کردہ بل کو سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ترمیم سے متعلق بل بھی ایوان میں پیش کیا، جسے چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے میاں رضا ربانی کی جانب سے پیش کیا جانے والا بل مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا موجودہ طریقہ کار درست ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد بازی میں غلط فیصلے ہو جاتے ہیں، 15 روز میں ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرنا مناسب نہیں۔سینیٹ اجلاس کے دوران میاں رضا ربانی نے ہی بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2018 پیش کیا جسے چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق کی جانب سے انسانی اعضاء اور ٹشوز کی پیوندکاری ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More