فرشتوں کی عجیب دنیا

0

فتان قبرؑ (منکر نکیر)
منکرنکیر اور میت کے حالات:
(حدیث) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
(ترجمہ) جب میت قبر میں رکھ دی جاتی ہے تو اس کے پاس دو نیلگوں فرشتے آتے ہیں۔ ایک نام منکر ہے دوسرے کا نکیر۔ تو وہ میت کو کہتے ہیں ’’تو اس آدمی (حضور اقدسؐ) کے متعلق کیا کہتا ہے؟ تو وہ (وہی) کہتا ہے جو (دنیا میں) کہا کرتا تھا (کہ) یہ خدا کا بندہ اور اس کا رسول ہے تو وہ کہتے ہیں: ہم (تمہارے نیک آثار یا خدا کی اطلاع سے) جانتے تھے کہ تو یہی جواب دے گا۔ اس کے بعد اس کی قبر ستر ستر ہاتھ وسیع کر دی جاتی ہے اور اسے اس کے لئے (نور سے) منور کردیا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے (اب) سوجایئے۔ تو وہ کہتا ہے میں اپنے متعلقین کے پاس لوٹنا چاہتا ہوں، تاکہ انہیں (اپنے انجام خیر کی) اطلاع کروں۔ تو (ان میں سے ایک فرشتہ) کہتا ہے (نہیں اب دنیا میں واپس نہیں جا سکتے اب تو) سوجایئے جیسے دولہا سوتا ہے، جسے کوئی نہیں جگاتا سوائے اس کے جو اس کے متعلقین میں سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ یہاں تک کہ اسے اس کے ٹھکانے سے حق تعالیٰ ہی اٹھائیں
اور اگر وہ (میت) منافق (کی ہوتی) ہے تو جواب دیتی ہے: میں نے لوگوں سے سنا تھا جو وہ کہا کرتے تھے میں بھی اسی طرح کہہ دیا کرتا تھا میں (آپ کے سوال کا جواب) نہیں جانتا۔ تو وہ کہتے ہیں: ہم بھی جانتے تھے کہ تو یہی جواب دے گا، پھر زمین کو کہا جاتا ہے کہ اس پر مل جا، تو وہ اس پر مل جاتی ہے اور اس کی پسلیاں توڑ دیتی ہے۔ بس وہ اسی (قبر میں یا اسی حالت) میں عذاب میں رہتا ہے، یہاں تک کہ حق تعالیٰ اسے اس کے اس ٹھکانے سے (روز قیامت میں) اٹھا ئیں گے۔
(ترمذی و حسنہ، ابن ابی الدنیا، الشریعت آجری، عذاب القبر امام بیہقی، موارد الظمان 780، شرح السنہ 416/5، مشکوٰۃ 130، جمع الجوامع، 3318، کنز العمال 42500، درمنثور 82/4، احیاء العلوم 91/1، اتحاف السادہ 413/10، ترمذی 1071، احمد 287/4 ، 296، ابوداود 4753، حاکم 40.37/1)(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More