آئرلینڈ میں اڑن طشتریاں مسافر طیاروں کے لئے خطرہ بن گئیں

0

ایس اے اعظمی
آئرلینڈ میں اُڑن طشتریاں مسافر بردار طیاروں کیلئے خطرہ بن گئیں۔ آئرش میڈیا نے بتایا ہے کہ ایوی ایشن حکام اور حکومتی پراسیکوٹرز نے آئرش فضائوں میں متعدد مقامات پر اُڑن طشتریوں کی موجودگی اور ان سے طیاروں کو لاحق خطرات پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ آئرش ٹائمز نے ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کم از کم چار طیاروں کے پائلٹ اور معاون پائلٹوں نے اُڑن طشتریوں کی شکایات کی ہے اور بتایا ہے کہ جمعہ کی صبح سے شام تک چار مسافر بردار طیاروں کے بالکل برابر سے انتہائی تیز رفتار اور روشنی کی حامل اُڑن طشتریاں گزریں، جس سے آئرش عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے اور ان کے دل میں خوف بیٹھ گیا ہے کہ ’’ایلین‘‘ (خلائی مخلوق) کسی بھی وقت مسافر طیاروں پر حملہ کرسکتی ہے۔ آئرش سماجی میڈیا کی سائٹس پر اس وقت خلائی مخلوق کے ممکنہ حملوں اور خلائی جہازوں کی پرواز سب سے اہم موضوع بحث ہے اور آئرش شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد ڈری اور سہمی ہوئی ہے کہ اگر آئر لینڈ میں اُڑن طشتریوں کی مدد سے ایلین نے حملہ کیا تو اس کے دفاع میں آئرلینڈ کیا کرسکتا ہے اور عوام کو کیسے محفوظ بنایا جائے گا۔ اپنی وضاحتی رپورٹ میں آئرلینڈ کے شینان ایئر پورٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرولز کا ماننا ہے کہ ان کے حساس و جدید پرائمری اور سیکنڈری ریڈارز بھی اس خلائی جہاز کی سمت، رفتار اور جسامت کا تعین کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس لئے ایوی ایشن حکام نے ملٹری اور خلائی تحقیق کے اداروں کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی بورڈ قائم کردیا ہے اور اس کے تحت کی جانے والی تحقیقات کی روشنی میں احتیاطی تدابیر مرتب کرنے اور دوران پرواز خلائی مخلوق یا اڑن طشتری دکھائی دینے کی صورت میں لائحہ عمل مرتب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آئرش تحقیقاتی بورڈ کو اپنا بیان ریکارڈ کروانے والے ورجن ایئر لائنز کے پائلٹ نے تصدیق کیا ہے کہ یہ ایک سے زیادہ خلائی جہاز یا اڑن طشتریاں ہوسکتی ہیں جو ایک کے بعد ایک انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ روشنیوں کے جھرمٹ میں جہاز کے اطراف گردش کررہی ہیں۔ گویا اس جہاز کا طواف کررہی ہوں، لیکن جلد ہی ان کی سمت تبدیل ہوگئی اور یہ جہاز سے پلک جھپکتے ہی اچانک غائب ہوگئیں۔ آئرش تحقیقات بورڈ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس وقت چار پائلٹوں کا بیان ریکارڈ کیا جاچکا ہے اور کسی بھی خطرے کا ادراک کرتے ہوئے ان تحقیقات کو ملٹری اور ایئر فورس کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔ ادھر ایک آئرش محقق صحافی رونان میک گریوی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انتہائی تیز نیلی اور روپہلی روشنیوں میں تبدیلی والی اُڑن طشتریاں ان طیاروں کے پائلٹوں کیلئے انتہائی حیرانی اور خوف کا سبب بنیں، جو کسی راکٹ سے بھی زیادہ رفتار کے ساتھ فضائوں میں گزریں۔ آئرش ایوی ایشن اور پراسکیوٹرز کا ماننا ہے کہ اس ضمن میں اُڑن طشتریوں کی تحقیقات کا عمل شروع کیا جاچکا ہے اور مسافر بردار طیاروں کی حفاظت کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ آئرش ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا ہے کہ چار سے زائد کمرشل پائلٹوں کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے، جس میں انہوں نے اُڑن طشتریوں کی موجودگی اور اس سے ممکنہ نقصان کا اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ جبکہ ایک بوئنگ طیارہ اُڑانے والے بے خوف پائلٹ نے آئرش تحقیقاتی بورڈ کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے اس اڑن طشتری کی اسپیڈ کے بارے میں اندازہ لگایا ہے کہ اس کی کم از کم رفتار ڈھائی ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی جو عام کمرشل جہازوں کی اسپیڈ سے دوگنا ہوسکتی ہے۔ آئرش انوسٹی گیشن حکام نے بتایا ہے کہ جمعہ کی صبح برٹش ایئر ویز کے ایک بوئنگ 787 طیارے کو اڑانے والے پائلٹ نے آئرش ایئر ٹریفک کنٹرولنگ اتھارٹی سے استفسار کیا ہے کہ آیا مغربی ساحلوں پر آئر لینڈ میں کوئی ملٹری ایکسرسائز ہورہی ہے یا نہیں، کیونکہ اس مقام پر روشنیوں کے تیز گولے گردش کررہے ہیں اور بادی النظر میں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ کوئی خلائی جہاز ہیں، جو تیز رفتاری کا ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ برطانوی طیارے کے پائلٹ نے شینان ایئر ٹریفک کنٹرولز کو طیارے کا کوڈ نام یا کال سائن ’’اسپیڈ برڈ94-‘‘ بتا کر غیرمعمولی پیغام ارسال کیا اور علاقہ میں کسی قسم کی فوجی مشق کے بارے میں استفسار کیا لیکن جب اس کو بتایا گیا کہ ایسی کوئی مشق نہیں ہورہی تو اس نے حکام کو اُڑن طشتری کی کہانی سنائی اور طیارے کو ایئر ٹریفک کنٹرولز کی اجازت سے کم بلندی پر لے آیا۔ بعد ازاں برٹش ایئر ویز کے پائلٹ نے آئرش حکام کو اپنا تحریری بیان ریکارڈ کروایا۔ آئرش ایوی ایشن حکام نے اس سلسلہ میں آئرلینڈ آنے والے تمام پروازوں کے پائلٹس کو خصوصی احتیاط کا پابند کیا ہے اور اُڑن طشتریوں کے حوالہ سے خبردار کیا ہے کہ مسافروں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ آئرش میڈیا نے بتایا ہے کہ ملک کی مغربی ساحلی پٹی سے جہاز اُڑانے والے ایک غیر ملکی پائلٹ جس کا نام صرف ایڈمنڈ معلوم ہوا ہے، نے بتایا کہ دوران پرواز اس نے دیکھا کہ ایک نیلی روشنی تیزی کے ساتھ بائیں سمت سے آئی اور جہاز کے سامنے سے انتہائی تیزی سے نکل گئی۔ یہ منظر انتہائی حیران کن لیکن میرے لئے بطور پائلٹ پریشان کن بھی تھا۔ ٹائمز آف رشیا کا دعویٰ ہے کہ اس کی تحقیقات کے مطابق کم از کم دو پائلٹوں کا بیان اس امر کی توثیق کرتا ہے کہ خلائی مخلوق اپنے جہازوں پر سوار ہوکر انسانی طیاروں کے سفر اور نقل و حرکت کو مانیٹر کر رہی تھی اور دونوں پائلٹس کا یہ ماننا ہے کہ خلائی جہاز کم از کم ایک سے دو منٹس تک ان کے طیاروں کی جانچ کر رہے تھے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More