منکرنکیر:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: وہ دو فرشتے جو قبر میں آتے ہیں، ان کے نام منکر اور نکیر ہیں۔
منکر نکیر کا گرز:
(حدیث) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریمؐ نے حضرت عمرؓ سے فرمایا:
ترجمہ: کیا حالت ہو گی جب تم منکر اور نکیر کو دیکھو گے؟ انہوں نے عرض کیا: یہ منکر اور نکیر کون ہیں؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: یہ قبر میں امتحان لینے والے (فرشتے) ہیں، ان کی آوازیں کڑکتی گرج کی طرح ہیں۔ ان کی آنکھیں چندھیا دینے والی بجلی کی طرح (چمکدار) ہیں، یہ اپنے بالوں کو روندتے آئیں گے اور اپنے دانتوں سے (قبر کو) کھودیں گے (اور اس میں داخل ہو جائیں گے) ان کے پاس لوہے کا ایک گرز ہوتا ہے، اگر اس کے گرد سب اہل منیٰ (جو لاکھوں کی تعداد میں دوران حج موجود ہوتے ہیں) جمع ہو جائیں تو اسے نہ اٹھا سکیں۔
(فائدہ) حضورؐ کے اس سوال کا جواب جو حضرت عمرؓ نے دیا ہے، وہ دو حدیثیں پہلے گزر چکا ہے۔
منکر نکیر کے سوال و جواب:
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریمؐ نے میت کے متعلق ارشاد فرمایا۔
ترجمہ: یہ تمہارے جوتوں کی آواز بھی سنتا ہے، جب تم پشت کر کے لوٹتے ہو، پس اس وقت اس کے پاس تین فرشتے آجاتے ہیں دو تو رحمت کے فرشتے ہوتے ہیں اور ایک عذاب کا فرشتہ ہوتا ہے، پھر عذاب کا فرشتہ اوپر کو چلا جاتا ہے، اس کے بعد ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہتا ہے: خدا کے ولی کے ساتھ نرمی اختیار کر۔ تو وہ (اس سے نرم لہجہ میں) پوچھتا ہے: آپ کا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے (میرا رب) اللہ ہے۔ پھر وہ کہتا ہے: آپ کا دین کیا ہے؟ تو وہ جواب دیتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے۔ پھر وہ پوچھتا ہے: آپ کا نبی کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے (کہ میرے نبی) حضرت محمدؐ ہیں تو وہ کہتے ہیں (یہ) تجھے کس نے بتلایا؟ تو جواب دیتا ہے: میں نے خدا کی کتاب پڑھی تھی، پس میں اس پر ایمان لایا تھا اور اس کی تصدیق کی تھی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post