سوائن فلو تین ہزار بھارتیوں کو نگل گیا

0

سدھارتھ شری واستو
بھارتی محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ تمام ریاستوں میں سوائن فلو کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں اور 12 ہزار سے زائد بھارتی شہری خوفناک مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔ جبکہ تین ہزار سے زادہ بھارتیوں کیلئے سوائن فلو موت کا پروانہ ثابت ہوا ہے۔ ریاستی اور مرکزی محکمے صحت سوائن فلو کی روک تھام میں مکمل ناکام دکھائی دیتے ہیں اور خوفناک قسم کے بخار اور فلو کی کیفیات سے لاکھوں بھارتی شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ ہیلتھ مینجمنٹ حکام کی رپورٹس پر یونین وزیر صحت جے پی نددا کا کہنا ہے کہ دہلی میں 220، مہاراشٹر میں 210، راجستھان میں 100، کرناٹک میں 120، آندھرا پردیش میں 92 اور تلنگانہ ریاستوں میں 100 سے زائد بھارتی شہری موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ لیکن حکومت کی جانب سے اب تک کوئی ٹھوس اقدامات سامنے نہیں آسکے ہیں جس کی وجہ سے سوائن فلو کے کیس تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور بھارتی عوام کو ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ بسوں، ٹرین سمیت ہوائی سفر، مارکیٹس، پارکس اور تعلیمی اداروں میں جانے سے قبل حفاظتی ماسک پہننا فراموش نہیں کریں۔ یونین وزیر صحت کا دعویٰ ہے کہ سوائن فلو بھارت میں پنجے گاڑ چکا ہے اور یہ مرض موسمیاتی بیماریوں کی طرح پھیلتا ہے۔ شمالی بھارتی میڈیا کے اہم نام دینک جاگرن نے بتایا ہے کہ قصبات اور دیہات میں ڈاکٹر حضرات سوائن فلو کی درست تشخیص تک نہیں کرسکتے اور سوائن فلو کو بخار یا نزلہ سمجھ کر دوائیں تجویز کررہے ہیں، جس کی وجہ سے افاقہ ہونے کے بجائے مریض موت کے گڑھے میں گر رہے ہیں۔ بھارتی لکھاری سریش بھٹاچاریہ نے بتایا ہے کہ بھارت کے بڑے اسپتالوں میں اگرچہ سوائن فلو کی کٹس اور ادویات کی فراہمی کا سرکاری دعویٰ کیا جارہا ہے، لیکن مودی سرکار کے دعوئوں کے برعکس متعدد اسپتالوں میں مریضوں کیلئے ’’آئیسولیشن وارڈ‘‘ تک نہیں ہیں، جس کی وجہ سے سوائن فلو کا متعدی مرض سانس اور چھینکوں کے ذریعے ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو رہا ہے، جس سے عوامی مقامات اور تعلیمی اداروں میں بڑی بے چینی محسوس کی جارہی ہے، جہاں پہلے ہی ذات پات کی تفریق گہری ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی جریدے ٹیلیگراف انڈیا نے بتایا ہے کہ سردی میں اضافہ اور گرد مٹی کے سبب سوائن فلو کے پھیلاؤ میں وبائی مرض کی کیفیت محسوس کی جارہی ہے اور دیہاتی اور پرائمری ہیلتھ سینٹرز میں اگرچہ مودی سرکار نے سوائن فلو کی جانچ کیلئے ہزاروں کٹس، انجکشن اور ادویات بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن مقامی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ اب تک حکومتی اقدامات ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہیلتھ ڈپارٹمنٹ سے منسلک حکام کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ سے زائد کیسز مثبت آئے ہیں جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد کے جانچ ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں اور دس لاکھ شہریوں کو نزلے اور کھانسی سمیت مختلف قسم کے بخاروں کی وجہ سے ایمرجنسی میڈیکل ایڈ کے اداروں نے سوائن فلو ٹیسٹ کرانے کیلئے قطار میں کھڑا کردیا ہے۔ بھارتی جریدے ٹائمز نائو نے انکشاف کیا ہے کہ سوائن فلو کے پھیلائو اور ہلاکتوں کے زمینی حقائق بھارتی حکومتی اعداد و شمار سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور اب تک راجدھانی دہلی سمیت مہاراشٹر، ہریانہ، پنجاب، راجستھان، گجرات، آندھرا، بہار، یو پی، ہماچل، مدھیا پردیش، تلنگانہ اور چھتیس گڑھ میں لاکھوں بھارتی شہری سوائن فلو سے متاثر ہوچکے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کولکتہ سمیت متعدد شہروں میں سوائن فلو کی تباہ کاری انتہائی سنگین ہے۔ مریض کو فلو یا نزلہ کے بعد تیز بخار چڑھ جاتا ہے اور شدید درد کی کیفیت کے باعث دم گھٹنے سے مریض ہلاک ہوجاتا ہے۔ بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کا ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ ماہرین کے مطابق بھارت میں سوائن فلو کا خاتمہ ہرگز نہیں ہوا ہے اور یہ مرض ہر سال وبائی مرض کی طرح چلا آتا ہے اور ہزاروں بھارتیوں کو لقمہ اجل بنا کر چلا جاتا ہے۔ یونین وزارت صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2016ء میں پھیلنے والے سوائن فلو کے مرض سے 2,700 مریض ہلاک ہوئے تھے اورکم از کم دو لاکھ کو اس مرض نے زبردست جھٹکا دیا۔ جبکہ 2017ء میں پانچ ریاستوں میں ابھرنے والے اس مہلک مرض میں مبتلا 3,400 بھارتی موت کی بھینٹ چڑھ گئے اور ڈھائی لاکھ کے قریب مریض اگرچہ صحتیاب ہوگئے لیکن ان کی حالت اس مرض نے پتلی کردی اور اب سال 2018ء کا ریکارڈ تصدیق کررہا ہے کہ ایک سال کی مدت ابھی پوری بھی نہیں ہوئی ہے، لیکن 2 ہزار سے زائد مریض سال کے ابتدائی دس ماہ میں موت کے منہ میں جاچکے ہیں اور نومبر کے ابتدائی ڈھائی ہفتوں میں اس مرض میں در آئی سنگین کیفیت اس امر کا ثبوت ہے کہ اس عرصہ میں سوائن فلو کا مہلک مرض تین ہزار مریضوں کا کام تمام کر چکا ہے ۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More