منکرنکیر:
حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں گناہ لکھنے والے (فرشتہ) کا نام تعید ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ما یلفظ… کی تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: نیکی یا بدی کی جو بات بھی کوئی (انسان) کہتا ہے، اسے لکھا جاتا ہے، حتیٰ کہ اس کی یہ بات کہ ’’میں نے کھایا، پیا، گیا، دیکھا‘‘ بھی لکھی جاتی ہے، جب جمعرات کا دن ہوتا ہے تو اس کا قول و عمل سب پیش کیا جاتا ہے۔ تو جو کچھ نیکی اور بدی سے متعلق ہوتا ہے، اس کو برقرار رکھا جاتا ہے اور باقی سب کچھ مٹا دیا جاتا ہے۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: نیکی اور گناہ (دونوں) لکھے جاتے ہیں (لیکن) اے غلام گھوڑے پر زین کس دے، اے غلام مجھے پانی پلا دے (وغیرہ) نہیں لکھے جاتے۔ حضرت عکرمہؒ فرماتے ہیں: جس عمل پر کوئی اجر دیا جائے گا یا سزا دی جائے گی، صرف وہی (نامہ اعمال میں) لکھا جاتا ہے۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: نیکیاں لکھنے والا فرشتہ انسان کے داہنے طرف ہے، جو اس کی نیکیاں تحریر کرتا ہے اور گناہ لکھنے والا اس کے بائیں ہے، جب انسان کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اسے داہنی طرف والا دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور جب انسان برائی کرتا ہے تو داہنی طرف والا بائیں والے کو کہتا ہے اسے مہلت دیدے کہ یہ تسبیح پـڑھ لے یا استغفار کر لے (اور ان کی وجہ سے اس کا گناہ مٹ جائے)۔ لیکن جب جمعرات کا دن آتا ہے تو اس کے نیک و بد سب اعمال لکھ دیئے جاتے ہیں، نیکی اور بدی کے علاوہ کے سب اعمال مٹا دیئے جاتے ہیں، پھر اس اعمال نامہ کو ام الکتاب پر پیش کیا جاتا ہے تو جو کچھ اعمال نامہ میں ہوتا ہے، وہ سب ام الکتاب میں موجود ہوتا ہے۔
حضرت حسن بن عطیہ فرماتے ہیں: ایک آدمی گدھے پر سوار تھا کہ اچانک وہ گدھا اس سوار سمیت گر پڑا تو سوار نے کہا: ’’تو برباد ہو‘‘ تو دائیں والے فرشتہ نے کہا: یہ کوئی نیکی نہیں، جسے میں لکھوں تو بائیں والے نے کہا یہ کوئی گناہ بھی نہیں ہے کہ میں لکھوں۔ تو بائیں والے کو حکم دیا گیا کہ جو کچھ دائیں والا نہ لکھے اسے تم لکھا کرو۔(جاری ہے)
Next Post