’’منہاج العابدین‘‘ (کتاب) میں ہے، حضرت سیدنا فضیل بن عیاضؒاپنے ایک شاگرد کی جان کنی کے وقت تشریف لائے اور اس کے پاس بیٹھ کر سورئہ یٰسین شریف پڑھنے لگے۔ تو اس شاگرد نے کہا: ’’سورۂ یٰسین پڑھنا بند کر دو‘‘۔ پھر آپؒ نے اسے کلمہ شریف کی تلقین فرمائی تو وہ بولا:
’’میں ہر گز یہ کلمہ نہیں پڑھوں گا، میں اس سے بیزار ہوں‘‘۔
بس انہی الفاظ پر اس کی موت واقع ہو گئی۔
حضرت سیدنا فضیلؒ کو اپنے شاگرد کے برے خاتمے کا سخت صدمہ ہوا۔ چالیس روز تک اپنے گھر میں بیٹھے روتے رہے۔ چالیس دن کے بعد آپؒ نے خواب میں دیکھا کہ فرشتے اس شاگرد کو جہنم میں گھسیٹ رہے ہیں۔
آپؒ نے اس سے استفسار فرمایا: کس سبب سے حق تعالیٰ نے تیری معرفت سلب فرما لی؟ میرے شاگردوں میں تیرا تو مقام بہت اونچا تھا؟
اس نے جواب دیا: تین عیوب کے سبب سے (1) چغلی کہ میں اپنے ساتھیوں کو کچھ بتاتا تھا اورآپ کو کچھ اور (2) حسد کہ میں اپنے ساتھیوں سے حسد کرتا تھا (3) شراب نوشی کہ ایک بیماری سے شفا پانے کی غرض سے طبیب کے مشورے پر ہر سال شراب کا ایک گلاس پیتا تھا۔ (منہاج العابدین ص 165)
شرح الصدور میں ہے بعض علمائے کرام فرماتے ہیں: برے خاتمے کے چار اسباب ہیں (1) نماز میں سستی (2) شراب نوشی (3) والدین کی نافرمانی (4) مسلمانوں کو تکلیف دینا۔ (شرح الصدور، ص 27 )
فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ نماز پڑھنے میں سستی کرتے ہیں، خدا کے بلانے پر نماز نہیں پڑھتے، بلکہ اپنے کاروبار کو زیادہ اہم سمجھتے ہیں یا پھر نماز تو اہتمام سے پڑھتے ہیں، مگر والدین کی نافرمانی کرتے ہیں، ان کی خدمت نہیں کرتے یا پھر یہ دونوںکام کرتے ہیں، مگر پڑوسیوں کو زبان یا ہاتھ سے تکلیف دیتے ہیں، ایسے شخص کے بارے میں حضور اقدسؐ کا ارشاد ہے کہ ایسا شخص ایمان پر نہیں مرے گا، اس کی موت بد ترین ہوگی۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post