ولی کامل کی تلاش

0

رسول اقدسؐ نے حضرت معاذ بن جبلؓ سے فرمایا: معاذ! تمہیں وہ عمل نہ بتائوں جو بغیر حساب کتاب کے تمہیں جنت میں داخل کروا دے؟ سیدنا معاذؓ نے عرض کیا: ضرور یا رسول اللہ۔ آپؐ نے فرمایا: معاذ! مشقت کا کام ہے، کرو گے؟ ضرور کروں گا یا رسول اللہ! معاذؓ نے جواب دیا۔ آپ نے پھر فرمایا: معاذ مسلسل کرنے کا کام ہے، کروگے؟ سیدنا معاذؓ نے جواب دیا کیوں نہیں یا رسول اللہ؟ آپؐ نے فرمایا: اے معاذ! اپنے دل کو ہر ایک کے لئے شیشے کی طرح صاف اور شفاف رکھنا بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہو جائوگے۔
معروف کرخیؒ نے فرمایا جس کا ظاہر اس کے باطن سے اچھا ہے وہ مکار ہے اور جس کا باطن اس کے ظاہر سے اچھا ہے وہ ولی ہے۔ ولایت شخصیت نہیں، کردار میں نظر آتی ہے۔ ابراہیم بن ادہمؒ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور چند دن رہنے کی اجازت مانگی۔ آپ نے دے دی۔ وہ کچھ دن ساتھ رہا اور انتہائی مایوس انداز میں واپس جانے لگا۔ ابراہیم بن ادہمؒ نے پوچھا: کیا ہوا برخوردار! کیوں آئے تھے اور واپس کیوں جا رہے ہو؟ اس نے کہا حضرت آپ کا بڑا چرچا سنا تھا۔ اس لئے آیا تھا کہ دیکھوں کہ آپ کے پاس کونسے کشف و کرامات ہیں۔ اتنا بول کر وہ نوجوان خاموش ہو گیا۔ ابراہیم بن ادہمؒ نے پوچھا پھر کیا دیکھا؟ کہنے لگا میں تو سخت مایوس ہوگیا۔ میں نے تو کوئی کشف اور کرامت وقوع پذیر ہوتے نہیں دیکھی۔ ابراہیم بن ادہمؒ نے پوچھا نوجوان! یہ بتائو اس دوران تم نے میرا کوئی عمل خلاف شریعت دیکھا؟ یا کوئی کام خدا اور اس کے رسولؐ کے خلاف دیکھا ہو؟ اس نے فوراً جواب دیا نہیں ایسا تو واقعی کچھ نہیں دیکھا۔ ابراہیم بن ادہمؒ مسکرائے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور بولے بیٹے! میرے پاس اس سے بڑا کشف اور اس سے بڑی کرامت کوئی اور نہیں ہے۔
جو شخص فرائض کی پابندی کرتا ہو۔ کبائر سے اجتناب کرتا ہو۔ لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتا ہو آپ مان لیں کہ اس سے بڑا ولی کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔ خدا کے ولی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ صاحب حال ہوتا ہے۔ نہ ماضی پر افسوس کرتا ہے اور نہ مستقبل سے خوفزدہ ہوتا ہے۔ اپنے حال پر خوش اور شکر گزار رہتا ہے۔ جو اپنے سارے غموں کو ایک غم یعنی آخرت کا غم بنا کر دنیا کے غموں سے آزاد ہو جائے، وہی وقت کا ولی ہے۔
ایک صحابیؓ نے پوچھا: حضور! ایمان کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: صبر کرنا اور معاف کرنا۔ آپ یقین کریں تہجد پڑھنا، روزے رکھنا آسان ہے، لیکن کسی کو معاف کرنا مشکل ہے۔ رسول اقدسؐ نے فرمایا: اسلام کا حسن یہ ہے کہ بھوکوں کو کھانا کھلائو اور ہمیشہ اچھی بات زبان سے نکالو۔ جو صبر کرنا سیکھ لے، بھوکوں کو کھانا کھلائے، ہمیشہ اچھی بات اپنی زبان سے نکالے اور لوگوں کے لئے اپنے دل کو صاف کرلے، اس سے بڑا ولی بھلا اور کون ہو سکتا ہے؟
یاد رکھیں جو لوگوں سے شکوا نہیں کرتا، جس کی زندگی میں اطمینان ہے وہی ولی ہے۔ جس کے دل کی دنیا میں آج جنت ہے وہی آخرت میں جنتی ہے اور جس کا دل ہر وقت شکوے، شکایتوں، حسد، کینہ، بغض، لالچ اور ناشکری کی آگ سے سلگتا رہتا ہے وہاں بھی اس کا ٹھکانہ یہی ہے۔ فرائض کی پابندی کیجئے، کبائر سے اجتناب کیجئے، حال پر خوش رہئے، لوگوں کی زندگیوں میں آسانیا ں پیدا کیجئے اور وقت کے ولی بن جائیے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More